الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
8. باب تَحْرِيمِ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فِي الْحَرْبِ:
8. باب: لڑائی میں عورتوں اور بچوں کے مارنے کی ممانعت۔
Chapter: The prohibition of killing women and children in war
حدیث نمبر: 4548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، وابو اسامة ، قالا: حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " وجدت امراة مقتولة في بعض تلك المغازي، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل النساء والصبيان ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَغَازِي، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ".
عبیداللہ بن عمر نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: غزوات میں سے ایک غزوے میں ایک عورت مقتول ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ کسی غزوہ (جنگ، لڑائی) میں ایک عورت مقتولہ پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1744

   صحيح البخاري3015عبد الله بن عمرعن قتل النساء والصبيان
   صحيح البخاري3014عبد الله بن عمرقتل النساء والصبيان
   صحيح مسلم4548عبد الله بن عمرعن قتل النساء والصبيان
   صحيح مسلم4547عبد الله بن عمرقتل النساء والصبيان
   جامع الترمذي1569عبد الله بن عمرنهى عن قتل النساء والصبيان
   سنن أبي داود2668عبد الله بن عمرأنكر رسول الله قتل النساء والصبيان
   سنن ابن ماجه2841عبد الله بن عمررأى امرأة مقتولة في بعض الطريق فنهى عن قتل النساء
   بلوغ المرام1094عبد الله بن عمرراى امراة مقتولة في بعض مغازيه فانكر قتل النساء والصبيان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841  
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔
اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔

(6)
جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2841   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569  
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے،
ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1569   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4548  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ اسلام کی خصوصیات اور امتیازات میں سے ہے کہ جس دور میں عورتوں،
بچوں اور بوڑھوں کو بھی قتل و غارت کا نشانہ بنایا جاتا تھا،
اس دور میں ان کے قتل کرنے سے منع قرار دیا،
بشرطیکہ وہ براہ راست جنگ میں ملوث نہ ہوں،
اس پر تمام ائمہ اور فقہاء کا اتفاق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4548   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.