الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
15. باب صلاة الكسوف
15. نماز کسوف کا بیان
१५. “ सूर्यग्रहण और चंद्रग्रहण के समय की नमाज़ ”
حدیث نمبر: 401
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم مات إبراهيم،‏‏‏‏ فقال الناس: انكسفت الشمس لموت إبراهيم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته فإذا رايتموهما فادعوا الله وصلوا حتى تنكشف» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري:«حتى تنجلي» .وللبخاري من حديث ابي بكرة رضي الله عنه: «‏‏‏‏فصلوا وادعوا حتى يكشف ما بكم» .عن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم مات إبراهيم،‏‏‏‏ فقال الناس: انكسفت الشمس لموت إبراهيم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته فإذا رأيتموهما فادعوا الله وصلوا حتى تنكشف» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري:«حتى تنجلي» .وللبخاري من حديث أبي بكرة رضي الله عنه: «‏‏‏‏فصلوا وادعوا حتى يكشف ما بكم» .
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جس دن ابراہیم کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن لگا۔ لوگوں نے کہا کہ سورج گرہن ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے، جس پر رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان کو گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ چنانچہ جب تم ان دونوں (چاند اور سورج) کو اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج گرہن کھل جائے۔ (بخاری ومسلم)
اور بخاری کی ایک روایت میں ہے نماز پڑھتے رہو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے۔ اور بخاری میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے نماز پڑھو، دعا مانگو یہاں تک کہ وہ کیفیت تمہارے سامنے سے دور ہو جائے۔
हज़रत मुग़ीरा बिन शोअबा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के समय में जिस दिन इब्राहीम की मौत हुई उस दिन सूर्यग्रहण लगा । लोगों ने कहा कि सूर्यग्रहण इब्राहीम की मौत की वजह से लगा है, जिस पर रसूल अल्लाह अलयह वसल्लम ने फ़रमाया “सूरज और चाँद अल्लाह की निशानियों में से दो निशानियाँ हैं । इन को ग्रहण किसी की मौत और जीवन की वजह से नहीं लगता है । इसलिए जब तुम इन दोनों (चाँद और सूरज) को इस हालत में देखो तो अल्लाह तआला से दुआ करो और नमाज़ पढ़ो यहाँ तक कि सूर्यग्रहण खुल जाए ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)
और बुख़ारी की एक रिवायत में है “नमाज़ पढ़ते रहो यहाँ तक कि वह चमकदार हो जाए ।” और बुख़ारी में हज़रत अबु बकर रज़िअल्लाहुअन्ह की हदीस में है “नमाज़ पढ़ो, दुआ मांगो यहाँ तक कि वह हालत तुम्हारे सामने से दूर हो जाए ।”

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الكسوف، باب الصلاةفي كسوف الشمس، حديث:1043، وحديث أبي بكرة أخرجه البخاري، الكسوف، حديث:1040.»

Narrated Mughirah bin Shu'bah (RA): That there was a solar eclipse in the time of Allah's Messenger (ﷺ) on the day his son Ibrahim died. The people said, "The eclipse of the sun has happened due to the death of Ibrahim." Allah's Messenger (ﷺ) said: "The sun and the moon are two of Allah's signs; they are not eclipsed due to the death or the life of anyone. So when you see them (the eclipse of the moon or sun) supplicate to Allah and offer prayers until the eclipse is over." [Agreed upon]. In a narration of al-Bukhari it has: "till it becomes bright." al-Bukhari's narration from Abu Bakrah (RA) has: Pray and supplicate (to Allah) till (the eclipse) is over."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري1043مغيرة بن شعبةالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته إذا رأيتم فصلوا وادعوا الله
   صحيح البخاري1061مغيرة بن شعبةالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلم2122مغيرة بن شعبةالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   بلوغ المرام401مغيرة بن شعبة إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته فإذا رأيتموهما فادعوا الله وصلوا حتى تنكشف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 401  
´نماز کسوف کا بیان`
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جس دن ابراہیم کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن لگا۔ لوگوں نے کہا کہ سورج گرہن ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے، جس پر رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان کو گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ چنانچہ جب تم ان دونوں (چاند اور سورج) کو اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج گرہن کھل جائے۔ (بخاری ومسلم)
اور بخاری کی ایک روایت میں ہے نماز پڑھتے رہو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے۔ اور بخاری میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے نماز پڑھو، دعا مانگو یہاں تک کہ وہ کیفیت تمہارے سامنے سے دور ہو جائے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 401»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الكسوف، باب الصلاةفي كسوف الشمس، حديث:1043، وحديث أبي بكرة أخرجه البخاري، الكسوف، حديث:1040.»
تشریح:
1. آفتاب و ماہتاب کا گرہن اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو عظیم نشانیاں ہیں۔
اتنی بڑی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پر مارنے اور جنبش کرنے کی مجال نہیں‘ نہ وہ اپنی آزاد مرضی سے طلوع ہو سکتے ہیں اور نہ غروب۔
وہ ضابطۂالٰہی میں جکڑے ہوئے ہیں۔
اس ضابطے سے انحراف ان کے بس میں نہیں۔
جب ان کی بے بسی کا یہ عالم ہے تو پھر یہ نفع و ضرر کے مالک کیسے بن سکتے ہیں؟ یہ دور جاہلیت کے نظریہ و خیال کی تردید ہے۔
2. اس موقع پر نماز و دعا مسنون ہے۔
نماز کی دو رکعتیں جماعت کے ساتھ آپ سے ثابت ہیں۔
ہر رکعت میں دو ‘ تین یا چار رکوع کیے جا سکتے ہیں‘ تاہم صحیح ترین احادیث میں ہر رکعت میں دو دو رکوع کا ذکر ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (التمھید:۳ / ۳۰۲. ۳۰۸‘ والتوسل والوسیلہ:۸۶‘ وزاد المعاد: ۱ / ۴۵۳‘ ۴۵۵) «فَإِذَا رَأَیْتُمُوھُمَا» پس جب تم انھیں دیکھو کے حکم سے معلوم ہوا کہ یہ نماز اوقات مکروہہ میں بھی پڑھنا جائز ہے۔
3. یہ نماز سنت ہے یا واجب؟ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ یہ سنت ہے اور دوسری رائے ہے کہ یہ واجب ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وجوب کے قائل ہیں۔
4. جمہور علماء کے نزدیک جیسا کہ آئندہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے ‘ اس کی دو ہی رکعتیں ہیں اور ہر رکعت میں دو قیام‘ دو مرتبہ قراء ت اور دو رکوع ہیں۔
رکعت کے پہلے قیام میں سورۂ فاتحہ کے پڑھنے پر اتفاق ہے مگر دوسرے قیام میں اختلاف ہے کہ اس میں بھی سورۂ فاتحہ پڑھی جائے گی یا نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ دوسرے قیام میں بھی فاتحہ پڑھنا واجب قرار دیتے ہیں ورنہ ان کے نزدیک نماز صحیح نہیں ہوگی۔
درست بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ رکوع کے بعد قومہ کرنے کی بجائے دوبارہ قراء ت شروع کر دینا ایک ہی رکعت کا تسلسل ہے‘ لہٰذا اس موقع پر نئے سرے سے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی۔
واللّٰہ أعلم۔
5. رہا یہ مسئلہ کہ قراء ت بلند آواز سے کی جائے گی یا آہستہ آواز سے‘ تو اس کی بابت درست اور راجح بات یہی ہے کہ قراء ت بلند آواز سے کی جائے۔
نماز کے بعد قبلہ رو ہو کر خوب گڑ گڑا کر دعا کی جائے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہونے کے بعد قبلہ رو ہو کر دعا کرتے رہے یہاں تک کہ گرہن صاف ہو گیا۔
(تاریخ دمشق: ۷ / ۱۲۹) نیز احادیث میں اس موقع پر صدقہ کرنے‘ عذاب قبر سے پناہ مانگنے اور غلام آزاد کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
وضاحت: «ابراہیم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ہیں۔
ان کی والدہ کا نام ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا ہے۔
اسکندریہ اور مصر کے حکمران مقوقس نے انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ پیش کیا تھا۔
آپ کے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ جمادی الاولیٰ ۹ ہجری کو پیدا ہوئے اور اٹھارہ ماہ کے بعد ۲۹ شوال ۱۰ ہجری کو وفات پائی۔
بقیع میں دفن ہوئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دودھ پلانے والی نے اس کی مدت رضاعت کو پورا کیا ہے۔
(صحیح البخاري‘ الجنائز‘ باب ما قیل في أولاد المسلمین‘ حدیث:۱۳۸۲)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 401   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.