وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا يحل للمراة ان تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه» . متفق عليه واللفظ للبخاري زاد ابو داود: «غير رمضان» وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا يحل للمرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه» . متفق عليه واللفظ للبخاري زاد أبو داود: «غير رمضان»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ روزہ رکھے جب کہ اس کا شوہر گھر میں ہو، مگر یہ کہ اس کا شوہر اس کی اجازت دیدے۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ اور ابوداؤد نے، سوائے رمضان، کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “किसी औरत के लिए हलाल नहीं कि वह रोज़ा रखे जब कि उस का पति घर में हो, मगर ये कि उस का पति उस को अनुमति देदे ।” (बुख़ारी और मुस्लिम) ये शब्द बुख़ारी के हैं । और अबू दाऊद ने, सिवाए रमज़ान, के शब्द बढ़ाए हैं ।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب صوم المرأة بإذن زوجها تطوعًا، حديث:5192، ومسلم، الزكاة، باب ما أنفق العبدمن مال مولاه، حديث:1026، وأبوداود، الصيام، حديث:2458.»
Abu Hurairah (RAA) narrated that The Messenger of Allah said, "A woman is not to fast (even) for one day while her husband is present except with his permission" Agreed upon and the wording is from Al-Bukhari. Abu Dawud’s version states, “unless it is during Ramadan (then she does not need his permission as it is obligatory fasting).’’
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 782
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 782]
اردو حاشہ: 1؎: ((لَا تَصُوْمُ)) نفی کا صیغہ جو نہی کے معنی میں ہے، مسلم کی روایت میں ((لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُوْمَ)) کے الفاظ وارد ہیں، یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں، اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزے کو مستثنیٰ کیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 782
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2458
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے (نفل) روزے رکھنے کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2458]
فوائد ومسائل: روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔ علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ جاتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں۔ اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2458