الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
1. (أحاديث في النكاح)
1. (نکاح کے متعلق احادیث)
१. “ निकाह के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 835
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي بردة بن ابي موسى عن ابيه رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا نكاح إلا بولي» ‏‏‏‏ رواه احمد والاربعة وصححه ابن المديني والترمذي وابن حبان واعله بالإرسال. وروى الإمام احمد عن الحسن عن عمران بن الحصين مرفوعا: «‏‏‏‏لا نكاح إلا بولي وشاهدين» .وعن أبي بردة بن أبي موسى عن أبيه رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا نكاح إلا بولي» ‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وصححه ابن المديني والترمذي وابن حبان وأعله بالإرسال. وروى الإمام أحمد عن الحسن عن عمران بن الحصين مرفوعا: «‏‏‏‏لا نكاح إلا بولي وشاهدين» .
سیدنا ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ امام ابن مدینی، ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور مرسل ہونے کی وجہ سے اسے معلول قرار دیا گیا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ نے حسن سے اور انہوں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت بیان کی ہے کہ نکاح ولی اور دو گواہوں کے بغیر منعقد نہیں ہوتا۔
हज़रत अबु बुरदा बिन अबी मूसा ने अपने पिता से रिवायत की है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “वली के बिना निकाह नहीं होता।” इसे अहमद और चारों ने रिवायत किया है।
इमाम इब्न मदीनी, त्रिमीज़ी और इब्न हब्बान ने इसे सहीह ठहराया है और मुरसल होने की वजह से इसे मअलूल ठहराया गया है और इमाम अहमद रहम अल्लाह ने हसन से और उन्हों ने इमरान बिन हुसैन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से मरफ़ूअ रिवायत बयान की है कि “निकाह वली और दो गवाहों के बिना नहीं होता।”

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الولي، حديث:2085، والترمذي، النكاح، حديث:1101، وابن ماجه، النكاح، حديث:1881، والنسائي: لم أجده، وأحمد:4 /394، وانظر لا بطال التعليل نيل المقصود لراقم الحروف،والحمد لِلهِ، وحديث عمران بن حصين أخرجه أحمد: لم أجده، ومتن الحديث صحيح بالشواهد.»

Narrated Abu Burda bin Abu Musa on the authority of his father; Allah's Messenger (ﷺ) said: "There is no marriage without a guardian." [Ahmad and al-Arba'a reported it. Ibn al-Madini, at-Tirmidhi and Ibn Hibban graded it Sahih (authentic), but it was regarded defective for being Mursal (missing link after the Tabi'i)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   جامع الترمذي1101عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   سنن أبي داود2085عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   سنن ابن ماجه1881عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   بلوغ المرام835عبد الله بن قيس لا نكاح إلا بولي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 835  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ امام ابن مدینی، ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور مرسل ہونے کی وجہ سے اسے معلول قرار دیا گیا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ نے حسن سے اور انہوں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت بیان کی ہے کہ نکاح ولی اور دو گواہوں کے بغیر منعقد نہیں ہوتا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 835»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الولي، حديث:2085، والترمذي، النكاح، حديث:1101، وابن ماجه، النكاح، حديث:1881، والنسائي: لم أجده، وأحمد:4 /394، وانظر لا بطال التعليل نيل المقصود لراقم الحروف،والحمد لِلهِ، وحديث عمران بن حصين أخرجه أحمد: لم أجده، ومتن الحديث صحيح بالشواهد.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
2.اس حدیث کو تیس کے قریب صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے اور اس کے بعض طرق صحیح اور بعض ضعیف ہیں۔
3.جمہور علماء کی بھی رائے یہی ہے کہ ولی اور دو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
اگر کسی کے دو ولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف واقع ہو جائے تو ترجیح قریبی ولی کو ہو گی۔
اگر کوئی بھی ولی نہ ہو تو حدیث میں ہے کہ سربراہ مملکت اس کا ولی ہے۔
اور اگر دونوں ولی برابر حیثیت کے ہوں اور ان میں اختلاف ہو جائے تو ایسی صورت میں بھی حاکم ولی ہو گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 835   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1101  
´ولی کے بغیر نکاح صحیح نہ ہونے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1101]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ولی کی اجازت کے بغیرنکاح نہیں ہوتا،
جمہورکے نزدیک نکاح کے لیے ولی اوردوگواہ ضروری ہیں،
ولی سے مرادباپ ہے،
باپ کی غیرموجودگی میں داداپھر بھائی پھرچچاہے،
اگر کسی کے پاس دوولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہوجائے تو ترجیح قریبی ولی کوحاصل ہوگی اور جس کاکوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہوگا،
اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1101   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.