الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
7. باب الخلع
7. خلع کا بیان
७. ख़ुलाअ “ पत्नी की तरफ़ से तलाक़ की मांग के नियम ”
حدیث نمبر: 914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ابن عباس رضي الله عنهما: ان امراة ثابت بن قيس اتت النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقالت: يا رسول الله ثابت بن قيس ما اعيب عليه في خلق ولا دين ولكني اكره الكفر في الإسلام فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏اتردين عليه حديقته؟» ‏‏‏‏ فقالت: نعم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «اقبل الحديقة وطلقها تطليقة» رواه البخاري وفي رواية له:" وامره بطلاقها". ولابي داود والترمذي وحسنه: ان امراة ثابت بن قيس اختلعت منه فجعل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عدتها حيضة. وفي رواية عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عند ابن ماجه: ان ثابت بن قيس كان دميما وان امراته قالت: لولا مخافة الله إذا دخل علي لبصقت في وجهه. ولاحمد من حديث سهل بن ابي حثمة: وكان ذلك اول خلع في الإسلام.عن ابن عباس رضي الله عنهما: أن امرأة ثابت بن قيس أتت النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقالت: يا رسول الله ثابت بن قيس ما أعيب عليه في خلق ولا دين ولكني أكره الكفر في الإسلام فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أتردين عليه حديقته؟» ‏‏‏‏ فقالت: نعم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «اقبل الحديقة وطلقها تطليقة» رواه البخاري وفي رواية له:" وأمره بطلاقها". ولأبي داود والترمذي وحسنه: أن امرأة ثابت بن قيس اختلعت منه فجعل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عدتها حيضة. وفي رواية عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عند ابن ماجه: أن ثابت بن قيس كان دميما وأن امرأته قالت: لولا مخافة الله إذا دخل علي لبصقت في وجهه. ولأحمد من حديث سهل بن أبي حثمة: وكان ذلك أول خلع في الإسلام.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ٍ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے اخلاق اور دین میں کوئی عیب نہیں لگاتی۔ لیکن اسلام میں کفر کو ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی؟ وہ بولی ہاں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے ثابت)! اپنا باغ لے لو اور اسے طلاق دے دو۔ (بخاری) ابوداؤد اور ترمذی میں ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے خلع کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کیلئے عدت خلع ایک حیض مقرر فرمائی اور ابن ماجہ میں عمرو بن شعیب نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت بیان کی ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ بدصورت کالے رنگ کا آدمی تھا اور اس کی بیوی نے کہا اگر مجھے خدا کا خوف و ڈر نہ ہوتا تو جس وقت وہ میرے پاس آیا تھا میں اس کے منہ پر تھوک دیتی۔ اور مسند احمد میں سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ اسلام میں یہ پہلا خلع تھا۔
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि ٍ साबित बिन क़ैस रज़ि अल्लाहु अन्ह की पत्नी नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आई और कहा। या रसूल अल्लाह ! मैं साबित बिन क़ैस रज़ि अल्लाहु अन्ह के स्वभाव और दीन में कोई बुराई नहीं लगाती । लेकिन इस्लाम में कुफ़्र को पसंद नहीं करती हूँ। रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “क्या तू उस का बाग़ वापस कर दे गी ?” वह बोली हाँ ! तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “(ऐ साबित) ! अपना बाग़ लेलो और इसे तलाक़ देदो।” (बुख़ारी)
अबू दाऊद और त्रिमीज़ी में है कि साबित बिन क़ैस रज़ि अल्लाहु अन्ह की पत्नी ने ख़ुलाअ किया और नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस के लिये इद्दत ख़ुलाअ एक माहवारी तय की और इब्न माजा में अमरो बिन शोएब ने अपने पिता के वास्ते से अपने दादा से रिवायत किया है कि साबित बिन क़ैस रज़ि अल्लाहु अन्ह बदसूरत काले रंग का आदमी था और उस की पत्नी ने कहा अगर मुझे अल्लाह का डर न होता तो जिस समय वह मेरे पास आया था मैं उस के मुंह पर थूक देती। और मसनद अहमद में सहल बिन अबी हस्माह से रिवायत है कि इस्लाम में ये पहला ख़ुलाअ था।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب الخلع....، حديث:5273، وحديث امرأة ثابت بن قيس اختلعت منه: أخرجه أبوداود، الطلاق، حديث:2229، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1185، وسنده حسن، وحديث عمرو بن شعيب: أخرجه ابن ماجه، الطلاق، حديث:2057 وسنده ضعيف، حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، والحديث ضعفه البوصيري، وحديث سهل بن أبي حثمة: أخرجه أحمد:4 /3 وسنده ضعيف، فيه حجاج بن أرطاة عنعن.»

Narrated Ibn 'Abbas (RA): The wife of Thabit bin Qais came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger, I do not find fault with Thabit bin Qais (RA) in respect of character or religion, but I dislike (and fear) that I might commit an act of Kufr fil-Islam (that which is contradictory to Islamic behavior)." Allah's Messenger (ﷺ) asked her, "Will you give him back his garden?" And she replied, "Yes," so Allah's Messenger (ﷺ) said to him, "Accept the garden and divorce her, with one pronouncement (of divorce)." [Reported by al-Bukhari]. Another narration by him has: "He commanded him to divorce her." Abu Dawud and at-Tirmidhi reported this Hadith and the later graded it Hasan (good): "The wife of Thabit bin Qais got a divorce from him in return for a compensation (paid by her), and the Prophet (ﷺ) made her 'Iddah (period of waiting before re-marrying) one menstruation course." Ibn Majah reported the narration of 'Amr bin Shu'aib, on this father's authority, from his grandfather: "Thabit bin Qais was very unattractive and his wife said, 'Were it not for the fear of Allah, when he entered my presence I would spit in his face.'" Ahmad reported from Sahl bin Abu Hathma's Hadith that it was the first ever husband and wife separation for compensation in Islam.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري5275عبد الله بن عباستردين حديقته قالت نعم فردتها وأمره يطلقها
   صحيح البخاري5273عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   صحيح البخاري5276عبد الله بن عباستردين عليه حديقته فقالت نعم فردت عليه وأمره ففارقها
   سنن النسائى الصغرى3493عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   سنن ابن ماجه2056عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم فأمره رسول الله أن يأخذ منها حديقته ولا يزداد
   بلوغ المرام914عبد الله بن عباس أتردين عليه حديقته ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2056  
´شوہر نے عورت کو جو مال دیا ہے خلع کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2056]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب عورت محسوس کرے کہ وہ خاوند کے ساتھ نہیں رہ سکتی اور اس کےلیے اس کے حقوق کی ادائیگی مشکل ہے تو طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

(2)
  اس صورت میں اگر خاوند بغیر کچھ لیے طلاق دے دے تو وہ بھی صحیح ہے لیکن اسے طلاق کہا جائے گا خلع نہیں،
(3)
  جب عورت پورا حق مہر یا حق مہر کا کچھ حصہ دے کر طلاق لیتی ہے تو اسے خلع کہتے ہیں۔
اور یہ جائز ہے۔

(4)
  خلع کی صورت میں خاوند کو صرف وہی کچھ لینا چاہیے جو اس نے دیا ہے، اس سے زیادہ نہیں لینا چاہیے۔

(5)
  خلع کا فیصلہ ہوجانے کی صورت میں عورت سے طے شدہ مال لے کر ایک طلاق دے دینا کافی ہے جس کے بعد عدت گزار کر عورت دوسرا نکاح کرلے گی۔
صحیح بخاری کی روایت کے مطابق رسول اللہﷺ نےفرمایا:
باغ لے لو اور اسے ایک طلاق دے دو۔ (صحیح البخاري، الطلاق، باب الخلع وکیف الطلاق فیه......، حدیث: 5273)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2056   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 914  
´خلع کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ٍ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے اخلاق اور دین میں کوئی عیب نہیں لگاتی۔ لیکن اسلام میں کفر کو ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی؟ وہ بولی ہاں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے ثابت)! اپنا باغ لے لو اور اسے طلاق دے دو۔ (بخاری) ابوداؤد اور ترمذی میں ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے خلع کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کیلئے عدت خلع ایک حیض مقرر فرمائی اور ابن ماجہ میں عمرو بن شعیب نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت بیان کی ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ بدصورت کالے رنگ کا آدمی تھا اور اس کی بیوی نے کہا اگر مجھے خدا کا خوف و ڈر نہ ہوتا تو جس وقت وہ میرے پاس آیا تھا میں اس کے منہ پر تھوک دیتی۔ اور مسند احمد میں سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ اسلام میں یہ پہلا خلع تھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 914»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب الخلع....، حديث:5273، وحديث امرأة ثابت بن قيس اختلعت منه: أخرجه أبوداود، الطلاق، حديث:2229، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1185، وسنده حسن، وحديث عمرو بن شعيب: أخرجه ابن ماجه، الطلاق، حديث:2057 وسنده ضعيف، حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، والحديث ضعفه البوصيري، وحديث سهل بن أبي حثمة: أخرجه أحمد:4 /3 وسنده ضعيف، فيه حجاج بن أرطاة عنعن.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر بیوی کا معقول عذر ہو تو وہ حق مہر خاوند کو واپس دے کر یا کوئی اور مال دے کر خلع کرا سکتی ہے۔
2. ہمارے فاضل محقق نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ اور حضرت سہل بن ابی حثمہ سے مروی روایات کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ قرار دیا ہے جو کہ محدثین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے‘ نیز ان کی بابت بحث و تمحیص سے تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۶ /۱۸‘ ۱۹) وضاحت: «حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ انصار کے قبیلۂخزرج سے تعلق رکھتے تھے‘ اسی لیے انصاری خزرجی کہلائے۔
اکابر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔
انصار اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب تھے۔
اُحد اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں شریک ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جنت کی بشارت دی۔
۱۲ ہجری میں یمامہ کی معرکہ آرائی میں شہید ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 914   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.