الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
14. باب النفقات
14. نفقات کا بیان
१४. “ बाल बच्चों और पत्नी का ख़र्च देना ”
حدیث نمبر: 980
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كفى بالمرء إثما ان يضيع من يقوت» ‏‏‏‏ رواه النسائي وهو عند مسلم بلفظ: «‏‏‏‏ان يحبس عمن يملك قوته» .‏‏‏‏وعن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت» ‏‏‏‏ رواه النسائي وهو عند مسلم بلفظ: «‏‏‏‏أن يحبس عمن يملك قوته» .‏‏‏‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک انسان کیلئے یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی روزی کا ذمہ دار و کفیل ہے ان کو ضائع کر دے۔ (نسائی) اور مسلم میں یہ الفاظ ہیں کہ جس کی روزی کا مالک ہے اسے روک لے۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “एक इंसान के लिये यही पाप काफ़ी है कि जिन की रोज़ी का ज़िम्मेदार और कफ़ील है उन को बर्बाद कर दे।” (निसाई)
मुस्लिम में ये शब्द हैं कि “जिस की रोज़ी का मालिक है उसे रोक ले।”

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزكاة، باب فضل النفقة علي العيال والمملوك...، حديث:996، والنسائي في الكبرٰي:5 /374، حديث:9177، وأبوداود، الزكاة، حديث:1692.»

Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "It is enough for a person to be considered sinful, that he neglects those whom he is responsible to sustain." [Reported by an-Nasa'i]. Muslim has this wording: "...to withhold (food) from the one whose food he possesses."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح مسلم2312عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يحبس عمن يملك قوته
   سنن أبي داود1692عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت
   بلوغ المرام980عبد الله بن عمرو كفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت
   مسندالحميدي610عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يضيع من يعول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1692  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے ضائع کر دے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1692]
1692. اردو حاشیہ: یعنی اپنے بیوی بچے جن کے اخراجات اس کے زمے ہیں یا وہ افراد جو اس کے زیر کفالت ہوں۔مثلاً والدین یادیگر عزیز یا نوکر خادم اور اس کے زیر انتظام ادارے کے ملازمین جنھیں یہ تنخواہ دیتا ہو۔اس قسم کے متعلقین کو ان کے مالی حقوق نہ دینا یا کم دینا یا بلاوجہ تاخیر کر کے دینایا ان کو چھوڑ کر دوسروں پر صدقہ کرتے پھرنا اور ان کا خیال نہ رکھنا انہیں ضائع کرنے کے مترادف ہے۔اور گناہ ہے۔انسانوں کے علاوہ زیر ملکیت جانوروں اور پرندوں کے حقوق مارنے پر بھی یہی وعید ہے۔اس معنی ومفہوم کے ساتھ ساتھ اس سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے۔کہ انسان جس کی طرف سے اس کو رزق وخرچ مل رہا ہو اس کو ضائع کردے۔۔۔یعنی اگر وہ خدمت کا حقداار ہے۔تو اس کی خدمت نہ کرے۔مثلا ً بیوی کے لئے شوہر اور اولاد کےلئے باپ۔۔۔یا اس کا احسان مند نہ ہو۔ مثلا بھائی کے لئے بھائی یا خوامخواہ اس میں عیب جوئی کرتے رہنا۔کوئی تقصیر ہوجائے تو درگزر نہ کرنا وغیرہ کہ ان اسباب سے انسان کا وسیلہ رزق ختم ہوجائے یا الفت ومودت اور صلہ رحمی کےروابط ختم ہوجایئں۔ اور اسے ضائع کر بیٹھے تو یہ گناہ کی بات ہے۔رسول اللہ ﷺفدا امی وابی کے اس قسم کے ارشادات آپ کے صاحب جوامع الکلم ہونے کی دلیل ہیں۔ <عربی> (اللهم صل وبارك وسلم عليه ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1692   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.