الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
15. باب الحضانة
15. پرورش و تربیت کا بیان
१५. “ बच्चों की परवरिश और देखभाल ”
حدیث نمبر: 989
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن رافع بن سنان رضي الله عنه انه اسلم وابت امراته ان تسلم فاقعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم الام ناحية والاب ناحية واقعد الصبي بينهما فمال إلى امه فقال: «‏‏‏‏اللهم اهده» ‏‏‏‏ فمال إلى ابيه فاخذه. اخرجه ابو داود والنسائي وصححه الحاكم.وعن رافع بن سنان رضي الله عنه أنه أسلم وأبت امرأته أن تسلم فأقعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم الأم ناحية والأب ناحية وأقعد الصبي بينهما فمال إلى أمه فقال: «‏‏‏‏اللهم اهده» ‏‏‏‏ فمال إلى أبيه فأخذه. أخرجه أبو داود والنسائي وصححه الحاكم.
حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خود مسلمان ہو گیا اور اس کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو ایک طرف اور باپ کو دوسرے گوشے میں بٹھا دیا اور بچے کو دونوں کے درمیان بٹھا دیا۔ تو بچہ ماں کی جانب مائل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی الٰہی اس بچہ کو ہدایت دے۔ اس پر وہ بچہ باپ کی جانب مائل ہو گیا تو باپ نے بچے کو پکڑ لیا۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور نسائی نے کی ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत राफ़े बिन सिनान रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि वह ख़ुद मुसलमान हो गया और उस की पत्नी ने इस्लाम क़बूल करने से इन्कार कर दिया। तो नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने माँ को एक तरफ़ और पिता को दूसरे कोने में बिठा दिया और बच्चे को दोनों के बीच में बिठा दिया। तो बच्चा माँ की ओर माइल हुआ। रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने दुआ की इलाही इस बच्चे को हिदायत दे। इस पर वह बच्चा पिता की ओर माइल हो गया तो पिता ने बच्चे को पकड़ लिया।
इस की तख़रीज अबू दाऊद और निसाई ने की है और हाकिम ने इसे सहीह कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحمدالأبوين لمن يكون الولد، حديث:2244، والنسائي، الطلاق، حديث:3525، والحاكم:2 /206.»

Narrated Rafi' bin Sinan (RA): He accepted Islam but his wife refused to accept it. The Prophet (ﷺ) then made the mother sit down to a side and the father to another side and made the son sit down between them. He (the son) then inclined to his mother, so the Prophet (ﷺ) then said. "O Allah, give him guidance." Then he inclined to his father and he took him. [Abu Dawud and an-Nasa'i reported it. al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن النسائى الصغرى3525رافع بن سنانأسلم وأبت امرأته أن تسلم فجاء ابن لهما صغير لم يبلغ الحلم فأجلس النبي الأب ها هنا والأم ها هنا ثم خيره فقال اللهم اهده فذهب إلى أبيه
   سنن أبي داود2244رافع بن سناناللهم اهدها فمالت الصبية إلى أبيها فأخذها
   بلوغ المرام989رافع بن سناناللهم اهده فمال إلى ابيه فاخذه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 989  
´پرورش و تربیت کا بیان`
حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خود مسلمان ہو گیا اور اس کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو ایک طرف اور باپ کو دوسرے گوشے میں بٹھا دیا اور بچے کو دونوں کے درمیان بٹھا دیا۔ تو بچہ ماں کی جانب مائل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی الٰہی اس بچہ کو ہدایت دے۔ اس پر وہ بچہ باپ کی جانب مائل ہو گیا تو باپ نے بچے کو پکڑ لیا۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور نسائی نے کی ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 989»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحمدالأبوين لمن يكون الولد، حديث:2244، والنسائي، الطلاق، حديث:3525، والحاكم:2 /206.»
تشریح:
1. حدیث کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ بچہ چھوٹا تھا، ابھی تمیز نہیں کر سکتا تھا۔
صَبِيٌّ کا لفظ اسی کا مقتضی ہے۔
2. ابوداود کی روایت میں ہے کہ یہ جھگڑا ایک بچی کے بارے میں تھا جو کہ دودھ چھوڑ چکی تھی یا چھوڑنے کے قریب تھی۔
(سنن أبي داود‘ الطلاق‘ حدیث:۲۲۴۴) 3. جب یہ بات ثابت ہو چکی کہ بچہ چھوٹا تھا اور تمیز کی اہلیت و صلاحیت نہیں رکھتا تھا تو پھر تنازع اور جھگڑا بچے کی پرورش کے بارے میں تھا‘ ولایت و سرپرستی میں نہیں۔
4. یہ حدیث دلیل ہے کہ کافر ماں کے لیے پرورش کا حق ثابت ہے‘ لیکن اس میں یہ دلیل نہیں ہے کہ بچے کو تمیز کی اہلیت کے بعد والدین کے انتخاب میں اختیار دیا جائے گا جبکہ والدین میں سے ایک مسلمان اور دوسرا کافر ہو۔
راویٔ حدیث:
«حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوالحکم انصاری اَوْسی مدنی رضی اللہ عنہ۔
مشہور صحابی ہیں۔
ابوالقاسم بن سلام نے الأنساب میں ان کے بارے میں کہا ہے: یہ عطبون‘ یعنی عامر بن ثعلبہ کی اولاد میں سے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 989   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2244  
´ماں باپ میں سے جب ایک اسلام قبول کر لے تو بچے کس کے ساتھ ہوں گے؟`
رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور آپ کے پاس آ کر کہنے لگی: بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گی) اس کا دودھ چھوٹ چکا تھا، یا چھوٹنے والا تھا، اور رافع نے کہا کہ بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع کو ایک طرف اور عورت کو دوسری طرف بیٹھنے کے لیے فرمایا، اور بچی کو درمیان میں بٹھا دیا، پھر دونوں کو اپنی اپنی جانب بلانے کے لیے کہا بچی ماں کی طرف مائل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2244]
فوائد ومسائل:
ماں باپ میں تفریق ہو جائے اور بچہ یا بچی سمجھدار ہو تو اسے اختیار دیا جائے گا کہ کسی ایک کو منتخب کرلے۔
اور اس صلاحیت سے پہلے کے بارے میں فقہاء کے مختلف اقوال ہیں۔
مثلاً بچہ سات سال تک ماں کی تحویل میں رہے اور بچی نو سال تک اس کے بعد باپ کو دیا جائے وغیرہ۔
(زادالمعاد، جلد چہارم، حکمه ﷺ في الحضانة۔
نیل الأوطار، کتاب النفقات)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2244   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.