الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
25. باب التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ وَهُوَ التَّرَاوِيحُ:
25. باب: قیام رمضان کی ترغیب یعنی تراویح کا بیان۔
Chapter: Encouragement to pray qiyam during Ramadan, which is Tarawih
حدیث نمبر: 1783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " صلى في المسجد ذات ليلة، فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة او الرابعة، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح، قال: قد رايت الذي صنعتم، فلم يمنعني من الخروج إليكم، إلا اني خشيت ان تفرض عليكم، قال: وذلك في رمضان ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ، إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، قَالَ: وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ".
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ اور لوگوں نے (بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپ نے اس سے اگلی ر ات نماز پڑھی تو لوگوں (کی تعداد) میں اضافہ ہوگیا، پھر تیسری یا چوتھی رات لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے۔جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو تم نے کیا میں نے دیکھا، مجھے تمہارے پاس آنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ (نماز) تم پر فرض نہ ہوجائے۔" (عروہ یا ان کے بعد کے کسی راوی نے) کہا: اور یہ رمضان میں ہوا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری ر ات نماز پڑھی تو لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا، پھر تیسری یا چوتھی رات لوگ جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ یں لائے۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے پاس آنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ مجھے خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہو جائے۔اور یہ رمضان کا واقعہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 761

   صحيح البخاري729عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تكتب عليكم صلاة الليل
   صحيح البخاري924عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي مكانكم لكني خشيت أن تفرض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري1129عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفرض عليكم
   صحيح البخاري2012عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفترض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري2011عائشة بنت عبد اللهصلى وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1783عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن تفرض عليكم قال وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1784عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي شأنكم الليلة ولكني خشيت أن تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها
   سنن أبي داود1373عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم وذلك في رمضان
   سنن النسائى الصغرى1605عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم151عائشة بنت عبد اللهقد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 151  
´نفل نماز باجماعت پڑھنا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى فى المسجد فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة او الرابعة فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما اصبح قال: قد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم وذلك فى رمضان . . .»
. . .سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (رات کی) نماز (تراویح) پڑھی تو (بعض) لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے پیچھے) نماز پڑھی، پھر آنے والی رات جب آپ نے نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے، پھر تیسری یا چوتھی رات کو (بہت) لوگ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (نماز پڑھانے کے لیے) باہر تشریف نہ لائے، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے (رات کو) جو کیا وہ میں نے دیکھا تھا لیکن میں صرف اس وجہ سے تمہارے پاس نہ آیا کیونکہ مجھے خوف ہو گیا تھا کہ یہ (قیام) تم پر فرض نہ ہو جائے۔ یہ واقعہ رمضان میں ہوا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 151]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1129، ومسلم 761، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ نماز تراویح سنت ہے واجب یا فرض نہیں ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 759/174 و الموطأ رواية يحييٰ 113/1 ح 247]
➋ چونکہ اب فرضیت کا خوف زائل ہو گیا ہے لہذا نماز تراویح با جماعت افضل ہے۔ دیکھئے: [الموطأ حديث: 29، تفقه 1، البخاري 2009، ومسلم 759/173]
➌ اس پر اجماع ہے کہ نوافل (تراویح وغیرہ) میں نہ اذان ہے اور نہ اقامت۔ [التمهيد 108/8]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بہت زیادہ مہربان اور شفیق تھے۔
➎ علمائے کرام کا تراویح کی تعداد میں بہت اختلاف ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 113/8، وعمدة القاري للعيني 126/11، والحاوي للفتاوي 338/1، والفهم لما اشكل من تلخيص كتاب مسلم 389/2، وسنن الترمذي 806]
قرطبی (متوفی 656 ھ) نے کہا:
اور اکثر علماء نے کہا ہے کہ گیارہ رکعات پڑھنی چاہئے، انھوں نے اس مسئلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سابق سے استدلال کیا ہے۔ [المفهم:390/2]
➏ بیس تراویح پر اجماع کا دعویٰ باطل ہے۔ امام شافعی نے فرمایا: اگر رکعتیں کم اور قیام لمبا ہو تو بہتر ہے اور (یہ) مجھے زیادہ پسند ہے۔ [ملخصاً / مقريزي كي مختصر قيام اليل للمروزي ص202، 203، تعداد ركعات قيام رمضان كا جائزه ص 85]
➐ اس حدیث سے صحابہ کرام کا شوق عبادت ظاہر ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1373  
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎ اور یہ بات رمضان کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1373]
1373. اردو حاشیہ: فائدہ: صحیح بخاری میں تیسری رات بھی نماز پڑھنے کا ذکر ہے۔ دیکھئے [صحیح بخاری، الجمعة، حدیث:924]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1373   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1783  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری عشرے میں صرف تین دن مسجد میں تراویح کی جماعت کرائی ہے اور اس میں آٹھ رکعات تراویح اور تین وتر پڑھے ہیں۔
چونکہ ہر دن لوگوں کے شوق اوررغبت میں اضافہ ہوتا رہا اور ان کی تعداد بڑھتی رہی اس لیے آپﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا شوق ورغبت دیکھ کر یہ خطرہ محسوس فرمایا کہ کہیں اس شوق ورغبت کی بنا پر اللہ تعالیٰ تراویح کو لازم نہ ٹھہرا دے،
اس لیے آپﷺ نے جماعت موقوف فرما دی اس پر یہ اعتراض نہیں ہو سکتا کہ پانچ فرائض پر اضافہ تو نہیں ہو سکتا تھا۔
کیونکہ پانچ نمازیں توروزانہ پڑھی جاتی ہیں اورتراویح کا تعلق صرف ماہ رمضان سے ہے۔
اس لیے اس کی فرضیت سے پانچ نمازوں میں اضافہ نہ ہوتا۔
رمضان تو صرف ایک ماہ ہی ہے اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے،
کہ تراویح نمازِ نفل ہی رہتی لیکن جس نے پڑھنی ہوتی اس کو جماعت کی پابندی لازماً کرنی پڑتی۔
اب آپﷺ کے بعد چونکہ وحی کا آنا بند ہو گیا ہے اور نیا حکم جاری نہیں ہو سکتا اس لیے جماعت کی صورت میں تراویح پڑھنے کی فرضیت کا خطرہ نہیں رہا،
اس لیے اب امت کے اکثرعلماء امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے اکثر اصحاب (ساتھی)
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور بعض مالکیہ کے نزدیک تراویح جماعت کےساتھ پڑھنا افضل ہے۔
کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور سے لے کر آج تک مسلمانوں کا اس پرعمل ہے۔
اور یہ مسلمانوں کا امتیاز اور شعار کی شکل اختیار کر گئی ہے لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ اوربعض شوافع رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس کا گھر میں انفرادی طور پر اہتمام کرنا افضل ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1783   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.