الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز تراویح پڑھنے کا بیان
The Book of Tarawih Prayers.
1. بَابُ فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ:
1. باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت۔
(1) Chapter. The superiority of praying (Nawafil) at night in Ramadan.
حدیث نمبر: 2012
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة، ان عائشة رضي الله عنها اخبرته،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ليلة من جوف الليل فصلى في المسجد وصلى رجال بصلاته، فاصبح الناس فتحدثوا، فاجتمع اكثر منهم فصلى فصلوا معه، فاصبح الناس فتحدثوا، فكثر اهل المسجد من الليلة الثالثة، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى فصلوا بصلاته، فلما كانت الليلة الرابعة، عجز المسجد عن اهله حتى خرج لصلاة الصبح، فلما قضى الفجر، اقبل على الناس فتشهد، ثم قال: اما بعد، فإنه لم يخف علي مكانكم، ولكني خشيت ان تفترض عليكم فتعجزوا عنها، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والامر على ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّى فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ".
اور ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ (رمضان کی) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی۔ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے۔ صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا۔ چنانچہ دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے۔ آپ نے (اس رات بھی) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی۔ (لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے) بلکہ صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعد فرمایا۔ امابعد! تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا، لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ، چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہی کیفیت قائم رہی۔

Narrated 'Urwa: That he was informed by `Aisha, "Allah's Apostle went out in the middle of the night and prayed in the mosque and some men prayed behind him. In the morning, the people spoke about it and then a large number of them gathered and prayed behind him (on the second night). In the next morning the people again talked about it and on the third night the mosque was full with a large number of people. Allah's Apostle came out and the people prayed behind him. On the fourth night the Mosque was overwhelmed with people and could not accommodate them, but the Prophet came out (only) for the morning prayer. When the morning prayer was finished he recited Tashah-hud and (addressing the people) said, "Amma ba'du, your presence was not hidden from me but I was afraid lest the night prayer (Qiyam) should be enjoined on you and you might not be able to carry it on." So, Allah's Apostle died and the situation remained like that (i.e. people prayed individually). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 32, Number 229


   صحيح البخاري729عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تكتب عليكم صلاة الليل
   صحيح البخاري924عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي مكانكم لكني خشيت أن تفرض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري1129عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفرض عليكم
   صحيح البخاري2012عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفترض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري2011عائشة بنت عبد اللهصلى وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1783عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن تفرض عليكم قال وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1784عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي شأنكم الليلة ولكني خشيت أن تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها
   سنن أبي داود1373عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم وذلك في رمضان
   سنن النسائى الصغرى1605عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم151عائشة بنت عبد اللهقد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 151  
´نفل نماز باجماعت پڑھنا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى فى المسجد فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة او الرابعة فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما اصبح قال: قد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم وذلك فى رمضان . . .»
. . .سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (رات کی) نماز (تراویح) پڑھی تو (بعض) لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے پیچھے) نماز پڑھی، پھر آنے والی رات جب آپ نے نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے، پھر تیسری یا چوتھی رات کو (بہت) لوگ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (نماز پڑھانے کے لیے) باہر تشریف نہ لائے، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے (رات کو) جو کیا وہ میں نے دیکھا تھا لیکن میں صرف اس وجہ سے تمہارے پاس نہ آیا کیونکہ مجھے خوف ہو گیا تھا کہ یہ (قیام) تم پر فرض نہ ہو جائے۔ یہ واقعہ رمضان میں ہوا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 151]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1129، ومسلم 761، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ نماز تراویح سنت ہے واجب یا فرض نہیں ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 759/174 و الموطأ رواية يحييٰ 113/1 ح 247]
➋ چونکہ اب فرضیت کا خوف زائل ہو گیا ہے لہذا نماز تراویح با جماعت افضل ہے۔ دیکھئے: [الموطأ حديث: 29، تفقه 1، البخاري 2009، ومسلم 759/173]
➌ اس پر اجماع ہے کہ نوافل (تراویح وغیرہ) میں نہ اذان ہے اور نہ اقامت۔ [التمهيد 108/8]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بہت زیادہ مہربان اور شفیق تھے۔
➎ علمائے کرام کا تراویح کی تعداد میں بہت اختلاف ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 113/8، وعمدة القاري للعيني 126/11، والحاوي للفتاوي 338/1، والفهم لما اشكل من تلخيص كتاب مسلم 389/2، وسنن الترمذي 806]
قرطبی (متوفی 656 ھ) نے کہا:
اور اکثر علماء نے کہا ہے کہ گیارہ رکعات پڑھنی چاہئے، انھوں نے اس مسئلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سابق سے استدلال کیا ہے۔ [المفهم:390/2]
➏ بیس تراویح پر اجماع کا دعویٰ باطل ہے۔ امام شافعی نے فرمایا: اگر رکعتیں کم اور قیام لمبا ہو تو بہتر ہے اور (یہ) مجھے زیادہ پسند ہے۔ [ملخصاً / مقريزي كي مختصر قيام اليل للمروزي ص202، 203، تعداد ركعات قيام رمضان كا جائزه ص 85]
➐ اس حدیث سے صحابہ کرام کا شوق عبادت ظاہر ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1373  
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎ اور یہ بات رمضان کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1373]
1373. اردو حاشیہ: فائدہ: صحیح بخاری میں تیسری رات بھی نماز پڑھنے کا ذکر ہے۔ دیکھئے [صحیح بخاری، الجمعة، حدیث:924]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1373   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2012  
2012. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (رمضان میں) ایک مرتبہ نصف شب کے وقت مسجد میں تشریف لے گئے تو وہاں نماز تراویح پڑھی۔ کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے۔ صبح ہوئی تو انھوں نے اس کا چرچا کیا، چنانچہ دوسری رات لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہوگئے اور آپ کے ہمراہ نماز (تراویح)پڑھی دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا۔ پھرتیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لائے۔ نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ کی اقتدا میں نماز (تراویح) اداکی۔ جب چوتھی رات آئی تو اتنے لوگ جمع ہوئے کہ مسجد نمازیوں سے عاجز آگئی یہاں تک کہ صبح کی نماز کے لیے آپ باہر تشریف لائے۔ جب نماز فجر پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، خطبہ پڑھا پھر فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ تمھارا موجود ہونا مجھ پر مخفی نہ تھالیکن مجھے اندیشہ ہوا کہ مبادا نماز شب فرض ہو جائے، پھر تم اسے ادانہ کر سکو۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2012]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے جو نماز تراویح کا باقاعدہ اہتمام کیا تھا وہ بے بنیاد نہ تھا۔
ان احادیث میں اس بنیاد کو بیان کیا گیا ہے جس پر حضرت عمر فاروق ؓ نے تراویح باجماعت ادا کرنے کی عمارت کھڑی کی۔
(2)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھائی، صحابہ نے بھی آپ کے ساتھ یہ نماز ادا کی۔
دوسری رات آپ نے یہ نماز پڑھائی تو نمازیوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی۔
تیسری یا چوتھی رات تو یہ تعداد ایک بڑے اجتماع کی صورت اختیار کر گئی۔
رسول اللہ ﷺ اس رات نماز پڑھانے کے لیے تشریف نہ لائے، صبح کے وقت آپ نے فرمایا:
جتنی بڑی تعداد میں تم لوگ جمع ہو گئے تھے میں نے اسے دیکھا لیکن یہ خدشہ میرے باہر آنے کے لیے رکاوٹ بنا رہا کہ مبادا نماز تم پر فرض ہو جائے۔
یہ رمضان کا واقعہ ہے۔
(صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1129)
اس رات رسول اللہ ﷺ نے کتنی رکعات پڑھائیں اسے حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے۔
آئندہ رات ہم مسجد میں جمع ہوئے اور ہمیں امید تھی کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائيں گے لیکن آپ مسجد میں نہ آئے، صبح کے وقت ہم رسول اللہ ﷺ کے ہاں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ ہمیں آپ کے تشریف لانے کی امید تھی، آپ نے فرمایا:
میں نے یہ ناپسند کیا کہ تم پر وتر فرض ہو جائیں۔
(صحیح ابن خزیمة: 138/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2012   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.