الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
57. باب: نماز خوف کا بیان۔
Chapter: The fear prayer
حدیث نمبر: 1946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما من جهينة، فقاتلونا قتالا شديدا، فلما صلينا الظهر، قال المشركون: لو ملنا عليهم ميلة لاقتطعناهم، فاخبر جبريل رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك، فذكر ذلك لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " وقالوا إنه ستاتيهم صلاة هي احب إليهم من الاولاد، فلما حضرت العصر، قال: صفنا صفين والمشركون بيننا وبين القبلة، قال: فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا، وركع فركعنا، ثم سجد وسجد معه الصف الاول، فلما قاموا سجد الصف الثاني، ثم تاخر الصف الاول وتقدم الصف الثاني، فقاموا مقام الاول فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا، وركع فركعنا، ثم سجد معه الصف الاول وقام الثاني، فلما سجد الصف الثاني ثم جلسوا جميعا سلم عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم "، قال ابو الزبير: ثم خص جابر ان قال: كما يصلي امراؤكم هؤلاء.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ، فَقَاتَلُونَا قِتَالًا شَدِيدًا، فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الْأَوْلَادِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ، قَالَ: صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ: فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي، فَقَامُوا مَقَامَ الْأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِي، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ: كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلَاءِ.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا؛ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدیدجنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کررکھ دیں۔جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کردیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنےوالاہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے۔کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔جب یہ حضرات کھڑے ہوگئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہوگئی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (موجودہ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ ابو زبیر نے کہا: پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا: جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدید جنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: کاش ہم ان پر یکبارگی حملہ کرکے انہیں حتم کر دیتے، جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کر دیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا دیا۔ اور ان لوگوں نے کہا، ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں کیونکہ مشرک ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف والوں نے سجدہ کیا۔ جب یہ حضرات کھڑے ہو گئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے آ گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف والوں کی جگہ کھڑی ہو گئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے لیے) تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ابوزبیرکہتے ہیں،پھر جابر نے خصوصی طور پر فرمایا، جس طرح تمہارے یہ گورنر نماز پڑھاتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 840

   صحيح البخاري4129جابر بن عبد اللهصلى صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم
   صحيح مسلم1950جابر بن عبد اللهصلى رسول الله بإحدى الطائفتين ركعتين ثم صلى بالطائفة الأخرى ركعتين فصلى رسول الله أربع ركعات وصلى بكل طائفة ركعتين
   صحيح مسلم1946جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد وسجد معه الصف الأول فلما قاموا سجد الصف الثاني ثم تأخر الصف الأول وتقدم الصف الثاني فقاموا مقام الأول فكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد معه الصف الأول وقام الثاني فلما س
   صحيح مسلم1945جابر بن عبد اللهشهدت مع رسول الله صلاة الخوف فصفنا صفين صف خلف رسول الله والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبيوكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام
   سنن النسائى الصغرى1555جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فصلت طائفة معه وطائفة وجوههم قبل العدو فصلى بهم ركعتين ثم قاموا مقام الآخرين وجاء الآخرون فصلى بهم ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1549جابر بن عبد اللهكبر رسول الله فكبروا جميعا ثم ركع فركعوا جميعا ثم سجد النبي والصف الذي يليه والآخرون قيام يحرسونهم فلما قاموا سجد الآخرون مكانهم الذي كانوا فيه ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء فركع فركعوا جميعا ثم رفع فرفعوا جميعا ثم سج
   سنن النسائى الصغرى1546جابر بن عبد اللهصلى بهم صلاة الخوف فقام صف بين يديه وصف خلفه صلى بالذين خلفه ركعة وسجدتين ثم تقدم هؤلاء حتى قاموا في مقام أصحابهم وجاء أولئك فقاموا مقام هؤلاء وصلى بهم رسول الله ركعة وسجدتين ثم سلم فكانت للنبي ركعتان ولهم ركعة
   سنن النسائى الصغرى1553جابر بن عبد اللهصلى بطائفة من أصحابه ركعتين ثم سلم ثم صلى بآخرين أيضا ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1548جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع وركعنا ورفع ورفعنا فلما انحدر للسجود سجد رسول الله والذين يلونه وقام الصف الثاني حين رفع رسول الله والصف الذين يلونه ثم سجد الصف الثاني حين رفع رسول الله صلى الله عليه وسل
   سنن النسائى الصغرى1547جابر بن عبد اللهصلى بالذين خلفه ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إنهم انطلقوا فقاموا مقام أولئك الذين كانوا في وجه العدو وجاءت تلك الطائفة فصلى بهم رسول الله ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إن رسول
   سنن ابن ماجه1260جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فركع بهم جميعا ثم سجد رسول الله والصف الذين يلونه والآخرون قيام حتى إذا نهض سجد أولئك بأنفسهم سجدتين ثم تأخر الصف المقدم حتى قاموا مقام أولئك وتخلل أولئك حتى قاموا مقام الصف المقدم فركع بهم النبي
   بلوغ المرام381جابر بن عبد الله صلاة الخوف فصفنا صفين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔
ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔
تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔
احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔
چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام زید بن ثابت ہے۔
انصاری زرقی مشہور ہیں۔
زرقی کے زا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 381   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1946  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب دشمن سامنے قبلہ رخ ہوتو پھر نماز خوف کا طریقہ یہی ہے کہ تمام فوج کی دو صفیں بنائی جائیں گی اور تمام فوج نماز میں مشغول ہو گی رکوع کرنے تک تمام شریک رہیں گے،
پھر سجدے صرف پہلی صف امام کے ساتھ کرے گی اور ان کے کھڑے ہونے کے بعد دوسری صف سجدے کرے گی۔
پھر دوسری رکعت میں پہلی صف دوسری کی جگہ آ جائے گی اور دوسری پہلی صف کی جگہ لے گی اور پہلی رکعت کی طرح نماز پڑھیں گے اور پھر تشہد میں تمام فوج بیٹھ جائے گی دشمن سامنے نظر آ رہا ہو گا پھر تمام سلام پھیرے گی۔
دشمن کی گفتگو کی اطلاع جبرائل نے جنگ عسفان میں دی تھی اس لیے کہا جاتا ہے نماز خوف کی اجازت اس جنگ میں ملی اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہ تھے وگرنہ جبرائیل علیہ السلام کو اطلاع دینے کی ضرورت پیش نہ آتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1946   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.