کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ: باب: نماز خوف کا بیان۔ Chapter: The fear prayer حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انصرفوا وقاموا في مقام اصحابهم مقبلين على العدو، وجاء اولئك ثم صلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قضى هؤلاء ركعة وهؤلاء ركعة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا وَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ مُقْبِلِينَ عَلَى الْعَدُوِّ، وَجَاءَ أُولَئِكَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَضَى هَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَهَؤُلَاءِ رَكْعَةً ". معمر نے زہری سے، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا ہوا تھا، پھر یہ (آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے) پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کر کے جا کھڑے ہوئے اور وہ لوگ آ گئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا پھر (آپ کے بعد) انہوں نے بھی اپنی رکعت مکمل کر لی اور انہوں نے بھی دوسری رکعت مکمل کر لی۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کھڑے ہوئے دشمن کی طرف رخ کرکے اور وہ لوگ آئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور ان گروہوں نے اپنی اپنی رکعت پڑھ لی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
فلیح نے زہری سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صلاۃ الخوف (کا طریقہ) بیان کرتے اور فرماتے: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی۔۔۔ (آگے) اسی کے ہم معنی حدیث ہے۔ امام صاحب نے یہی حدیث دوسری سند سے بیان کی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز خوف کو بیان کرتے تھے، اور فرماتے میں نے یہ نماز آپﷺ کے ساتھ پڑھی ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن سفيان ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف في بعض ايامه، فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة، ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة "، قال: وقال ابن عمر: " فإذا كان خوف اكثر من ذلك، فصل راكبا او قائما، تومئ إيماء ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً "، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " فَإِذَا كَانَ خَوْفٌ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَصَلِّ رَاكِبًا أَوْ قَائِمًا، تُومِئُ إِيمَاءً ". نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جنگ کے ایام میں سے ایک دن نماز خوف پڑھائی، ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔ اور دوسرا دشمن کے بالمقابل۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ (دشمن کے مقابلے میں) چلے گئے اور دوسرے آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان دونوں گروہوں نے (یکے بعد دیگرے) ایک ایک رکعت ادا کر لی۔ (نافع) نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر خوف اس سے زیادہ ہو (اور صف بندی ممکن نہ ہو) تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشارہ کرو اور نماز پڑھ لو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ایام جنگ میں نماز خوف پڑھائی، ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑی ہو گئی۔ اور دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ دشمن کے مقابلہ میں چلے گئے اور دوسری جماعت کے لوگ آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان جماعتوں نے اپنی اپنی رکعت ادا کر لی۔ نافع کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، اگر خوف اس سے بڑھ کر ہو (صف بندی ممکن نہ ہو) نماز سواری پر یا پیدل اشاری سے پڑھ لیجئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف، فصفنا صفين صف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، والعدو بيننا وبين القبلة، فكبر النبي صلى الله عليه وسلم وكبرنا جميعا، ثم ركع وركعنا جميعا، ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا، ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه، وقام الصف المؤخر في نحر العدو، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود، وقام الصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود وقاموا، ثم تقدم الصف المؤخر وتاخر الصف المقدم، ثم ركع النبي صلى الله عليه وسلم وركعنا جميعا، ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا، ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه الذي كان مؤخرا في الركعة الاولى، وقام الصف المؤخر في نحور العدو، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود والصف الذي يليه، انحدر الصف المؤخر بالسجود فسجدوا، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم وسلمنا جميعا ". قال جابر: " كما يصنع حرسكم هؤلاء بامرائهم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ صَفٌّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ، وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ وَقَامُوا، ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، ثُمَّ رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ الَّذِي كَانَ مُؤَخَّرًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نُحُورِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِيعًا ". قَالَ جَابِرٌ: " كَمَا يَصْنَعُ حَرَسُكُمْ هَؤُلَاءِ بِأُمَرَائِهِمْ ". عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اور دوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلے کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سر اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لیے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کر لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدے کے لیے نیچے ہوئی اور پھر کھڑی ہو گئی، اس کے بعد پچھلی صف آگے آ گئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔ پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سر اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کے لیے نیچے چلی گئی اور پچھلی صف دشمن کے مقابل میں کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے سجدہ کر لیا تو پچھلی صف سجدے کے لیے جھکی۔ انہوں نے سجدے کیے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارے محافظ (آج کل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لیے کرتے ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اوردوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سر اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سجدے کے کر لیے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کر کے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدے کیے اور کھڑی ہو گئی پھر پچھلی صف آگے آ گئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔ پھر آپﷺ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کیے اور پچھلی صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف دونوں سجدوں سے فارغ ہوئی، پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی۔ انھوں نے دونوں سجدے کیے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارےمحافظ (آجکل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما من جهينة، فقاتلونا قتالا شديدا، فلما صلينا الظهر، قال المشركون: لو ملنا عليهم ميلة لاقتطعناهم، فاخبر جبريل رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك، فذكر ذلك لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " وقالوا إنه ستاتيهم صلاة هي احب إليهم من الاولاد، فلما حضرت العصر، قال: صفنا صفين والمشركون بيننا وبين القبلة، قال: فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا، وركع فركعنا، ثم سجد وسجد معه الصف الاول، فلما قاموا سجد الصف الثاني، ثم تاخر الصف الاول وتقدم الصف الثاني، فقاموا مقام الاول فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا، وركع فركعنا، ثم سجد معه الصف الاول وقام الثاني، فلما سجد الصف الثاني ثم جلسوا جميعا سلم عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم "، قال ابو الزبير: ثم خص جابر ان قال: كما يصلي امراؤكم هؤلاء.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ، فَقَاتَلُونَا قِتَالًا شَدِيدًا، فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الْأَوْلَادِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ، قَالَ: صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ: فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي، فَقَامُوا مَقَامَ الْأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِي، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ: كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلَاءِ. ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انہوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدید جنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کر رکھ دیں۔ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ جب عصر کا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔ جب یہ حضرات کھڑے ہو گئے تو دوسری صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہو گئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (موجودہ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کر لیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ ابوزبیر نے کہا: پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا: جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدید جنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: کاش ہم ان پر یکبارگی حملہ کرکے انہیں حتم کر دیتے، جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کر دیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا دیا۔ اور ان لوگوں نے کہا، ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں کیونکہ مشرک ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف والوں نے سجدہ کیا۔ جب یہ حضرات کھڑے ہو گئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے آ گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف والوں کی جگہ کھڑی ہو گئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے لیے) تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ابوزبیرکہتے ہیں،پھر جابر نے خصوصی طور پر فرمایا، جس طرح تمہارے یہ گورنر نماز پڑھاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے، انہوں نے صالح بن خوات بن جبیر سے اور انہوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انہیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے ساتھ (کی صف) والوں کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ ان سے پیچھے والوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آگے اور جو ان سے آگے تھے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے چلے گئے تھے انہوں نے (بھی ایک اور) رکعت پڑھ لی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔ حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے سے قریبی صف کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ پیچھلوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آ گئے اور جو ان سے اگلے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھا دی۔ پھر بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے والوں نے رکعت پڑھ لی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیردیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن يزيد بن رومان ، عن صالح بن خوات ، عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف، " ان طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم، ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الاخرى، فصلى بهم الركعة التي بقيت ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم ثم سلم بهم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ، " أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ ". یزید بن رومان نے صالح بن خوات سے اور انہوں نے اس شخص سے نقل کیا جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز خوف پڑھی تھی۔ کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بنائی اور دوسرا گروہ دشمن کے روبرو تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انہوں نے اپنے طور پر (دوسری رک **تصحیح شدہ**: رکعت پڑھ کر) نماز مکمل کر لی اور (سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے اور دوسرا گروہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رکعت رہتی تھی ان کو پڑھا دی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنے طور پر (رکعت پڑھ کر) نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ صالح بن خوات اس صحابی سےنقل کرتے ہیں، جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نمازخوف پڑھی تھی۔ کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بندی کیے ہوئے تھا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انھوں نے اپنے طور پر دوسری رکعت پڑھ کر نماز مکمل کر لی (اور سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے اور دوسرا گروہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رکعت رہتی تھی۔ ان کو پڑھا دی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنے طور پر نماز مکمل کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا ابان بن يزيد ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن جابر ، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كنا بذات الرقاع، قال: كنا إذا اتينا على شجرة ظليلة تركناها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فجاء رجل من المشركين، وسيف رسول الله صلى الله عليه وسلم معلق بشجرة، فاخذ سيف نبي الله صلى الله عليه وسلم فاخترطه، فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اتخافني؟ قال: " لا "، قال: فمن يمنعك مني؟ قال: " الله يمنعني منك "، قال: فتهدده اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغمد السيف وعلقه، قال: فنودي بالصلاة فصلى بطائفة ركعتين، ثم تاخروا وصلى بالطائفة الاخرى ركعتين، قال: فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات، وللقوم ركعتان.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَسَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِشَجَرَةٍ، فَأَخَذَ سَيْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرَطَهُ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَخَافُنِي؟ قَالَ: " لَا "، قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: " اللَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْكَ "، قَالَ: فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَغْمَدَ السَّيْفَ وَعَلَّقَهُ، قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ تَأَخَّرُوا وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ. ابان بن یزید نے کہا: ہم سے یحییٰ ابن کثیر نے ابوسلمہ (بن عبدالرحمان) سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد پر) آئے۔ حتیٰ کہ جب ہم ذات الرقاع (نامی پہاڑ) تک پہنچے۔ کہا: ہماری عادت تھی کہ جب ہم کسی گھنے سائے والے درخت تک پہنچے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چھوڑ دیتے، کہا: ایک مشرک آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت پر لٹکی ہوئی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پکڑ لی، اسے میان سے نکالا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: تو پھر آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ مجھے تم سے محفوظ فرمائیں گے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اسے دھمکایا تو اس نے تلوار میان میں ڈال لی اور اسے لٹکایا۔ اس کے بعد نماز کے لیے اذان کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر وہ گروہ پیچھے چلا گیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں۔ کہا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی دو دو رکعتیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے حتیٰ کہ جب ہم ذات الرقاع نامی پہاڑ تک پہنچے۔ ہماری عادت تھی کہ جب ہم کسی سایہ دار جگہ پر پہنچتے تو اسے رسول اللہ کے لیے چھوڑ دیتے، ایک مشرک آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت پر لٹکائی گئی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پکڑ لی، اسے میان سے نکال لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: تو آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”اللہ تعالیٰ مجھے تجھ سےمحفوظ رکھے گا۔“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اسے دھمکایا تو اس نے تلوار میان میں ڈال لی اور اسے لٹکایا۔ اس کے بعد نماز کے لئے اذان کہی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر وہ گروہ پیچھے چلا گیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں۔ کہا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعات اور لوگوں کی دو دو رکعت نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاویہ بن سلام نے کہا: مجھے یحییٰ (ابن ابی کثیر) نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے خبر دی کہ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت پڑھائی، پھر دوسرے گروہ کو دو رکعت پڑھائی، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعت پڑھیں اور ہر گروہ کو دو دو رکعت پڑھائی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر دوسرے گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات پڑھیں اور ہر گروہ کو دو رکعات پڑھائی ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|