کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 43. باب فَضْلِ الْفَاتِحَةِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَالْحَثِّ عَلَى قِرَاءَةِ الآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ: باب: سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت اور ان دونوں آیتوں کو پڑھنے کی ترغیب۔ Chapter: The virtue of al-Fatihah and the closing verse of Surat al-Baqarah; and the encouragement to recite the two verses at the end of Surat al-Baqarah حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک انہوں نے اوپر سے ایسی آواز سنی جیسی دروازہ کھلنے کی ہوتی ہے، تو انہوں نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا: آسمان کا یہ دروازہ آج ہی کھولا گیا ہے، آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا، اس سے ایک فرشتہ اترا، تو انہوں نے کہا: یہ ایک فرشتہ آسمان سے اترا ہے، یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا، اس فرشتے نے سلام کیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا: آپ کو دو نور ملنے کی خوشخبری ہو جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے: (ایک) فاتحہ الکتاب (سورہ فاتحہ) اور (دوسری) سورہ بقرہ کی آخری آیات۔ آپ ان دونوں میں سے کوئی جملہ بھی نہیں پڑھیں گے مگر وہ آپ کو عطا کر دیا جائے گا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی اثناء میں انھوں نے اوپر سے آواز سنی اور اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا: آسمان کا یہ دروازہ آج ہی کھولا گیا ہے، آج کے سوا کبھی نہیں کھلا گیا، تو اس سے ایک فرشتہ اترا تو جبرائیل علیہ السلام سے کہا یہ ایک فرشتہ زمین پر اترا ہے آج سے پہلے کبھی نہیں اترا، اس فرشتے نے سلام عرض کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، آپﷺ کو دو نور وں کی بشارت ہو، جو آپ ہی کو دیئے گئے ہیں، آپﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے، ایک فاتحہ الکتاب اور دوسرا سورہ بقرہ کی آخری آیات، آپﷺ ان میں سے جو جملہ بھی پڑھیں گے، اس میں مانگی ہوئی چیز آپﷺ کو ملے گی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر نے کہا: ہم سے منصور نے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں بیت اللہ کے پاس حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ملا، تو میں نے کہا: مجھے آپ کے حوالے سے سورہ بقرہ کی دو آیتوں کے بارے میں حدیث پہنچی ہے۔ تو انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں، جو شخص رات میں انہیں پڑھے گا وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔" عبدالرحمان بن یزید بیان کرتے ہیں، بیت اللہ کے پاس میری ملاقات حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا: مجھے آپ کی بیان کردہ، سورہ بقرہ کی دو آیتوں کے بارے میں حدیث پہنچی ہے تو انھوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں، جو شخص ان کو رات کو پڑھ لے گا، وہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر اور شعبہ دونوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی ہے۔ امام صاحب نے یہی حدیث اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علی بن مسہر نے اعمش سے روایت کی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے، انہوں نے علقمہ بن قیس سے اور انہوں نے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے رات کے وقت سورہ بقرہ کی یہ آخری دو آیات پڑھیں، وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔" عبدالرحمن نے کہا: میں خود ابومسعود رضی اللہ عنہ کو ملا، وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھے یہ روایت (براہ راست) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی۔ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رات کو سورۃ بقرہ کی یہ دو آخری آیات پڑھیں، وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔“ علقمہ کے شاگرد عبدالرحمان کہتے ہیں، میں براہ راست ابومسعود کو ملا جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اور ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عیسیٰ بن یونس اور عبداللہ بن نمیر نے اعمش سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی۔ امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حفص اور ابومعاویہ نے بھی اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ہے۔ ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|