الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
49. باب تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ وَاجْتِنَابِ الْهَذِّ وَهُوَ الإِفْرَاطُ فِي السُّرْعَةِ وَإِبَاحَةِ سُورَتَيْنِ فَأَكْثَرَ فِي الرَّكْعَةِ.
باب: قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور ایک رکعت میں دو یا دو سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Slow, measured pace of recitation (tartil), and to not rush when reciting, and the permissibility of reciting two or more surahs in one rak`ah
حدیث نمبر: 1908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير جميعا، عن وكيع ، قال ابو بكر: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، قال: جاء رجل، يقال له: نهيك بن سنان إلى عبد الله، فقال: يا ابا عبد الرحمن، كيف تقرا هذا الحرف، الفا تجده، ام ياء من ماء غير آسن، او من ماء غير ياسن؟ قال: فقال عبد الله : وكل القرآن قد احصيت غير هذا؟ قال: إني لاقرا المفصل في ركعة، فقال عبد الله: هذا كهذ الشعر، إن اقواما يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، ولكن إذا وقع في القلب فرسخ فيه، نفع إن افضل الصلاة، الركوع، والسجود، إني لاعلم النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن، سورتين في كل ركعة، ثم قام عبد الله، فدخل علقمة في إثره، ثم خرج، فقال: قد اخبرني بها، قال ابن نمير في روايته: جاء رجل من بني بجيلة إلى عبد الله، ولم يقل: نهيك بن سنان.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَيْفَ تَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ، أَلِفًا تَجِدُهُ، أَمْ يَاءً مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ، أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ؟ قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : وَكُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذَا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، وَلَكِنْ إِذَا وَقَعَ فِي الْقَلْبِ فَرَسَخَ فِيهِ، نَفَعَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ، الرُّكُوعُ، وَالسُّجُودُ، إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ، سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ثُمَّ قَامَ عَبْدُ اللَّهِ، فَدَخَلَ عَلْقَمَةُ فِي إِثْرِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: قَدْ أَخْبَرَنِي بِهَا، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَلَمْ يَقُلْ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ.
‏‏‏‏ ابووائل نے کہا: ایک آدمی آیا جس کو نہیک بن سنان کہتے تھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا: اے ابو عبدالرحمٰن! آپ اس حرف کو الف پڑھتے ہیں یا «مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ» سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے سارے قرآن مجید کو یاد کیا ہے سوائے اس حرف کے؟ اس نے پھر کہا کہ میں مفصل کی تمام سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ایسا ہانکتا ہے جیسے شعریں جلدی جلدی ہانکی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگ قرآن ایسا پڑھتے ہیں کہ ان کی ہنسلی سے نیچے نہیں اترتا۔ مگر قرآن کا یہ قاعدہ ہے کہ جب دل میں اترتا ہے اور جمتا ہے تب نفع دیتا ہے۔ نماز میں افضل رکن رکوع اور سجدہ ہے اور میں ان ایک سے دو سورتوں کو پہچانتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک رکعت میں دو دو ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور علقمہ ان کے پیچھے داخل ہوئے اور کہا کہ مجھے خبر دی اس کی، ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا کہ ایک مرد قبیلہ بنی بجیلہ کا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور نہیک بن سنان نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 1909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، قال: جاء رجل إلى عبد الله ، يقال له: نهيك بن سنان، بمثل حديث وكيع، غير انه قال: فجاء علقمة ليدخل عليه، فقلنا له: سله عن النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها في ركعة، فدخل عليه فساله، ثم خرج علينا، فقال: عشرون سورة من المفصل في تاليف عبد الله .وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ ، يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَجَاءَ عَلْقَمَةُ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ، فَقُلْنَا لَهُ: سَلْهُ عَنِ النَّظَائِرِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي رَكْعَةٍ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: عِشْرُونَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ فِي تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ .
‏‏‏‏ ابووائل نے کہا کہ ایک مرد سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس نہیک بن سنان نام کا آیا۔ پھر حدیث بیان کی وکیع کی روایت کے مثل (یعنی جیسے اوپر گزری) مگر اتنا فرق ہے۔ پھر علقمہ آئے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ہم نے اس سے کہا کہ آپ ان سورتوں کو پوچھ لو جو ایک رکعت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو، دو پڑھتے تھے سو وہ گئے اور ان سے پوچھا اور پھر ہمارے پاس آ کر کہا وہ بیس سورتیں ہیں کہ دس رکعات میں پڑھی جاتی تھیں مفصل میں سے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے جمع کئے ہوئے مصحف میں۔
حدیث نمبر: 1910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، في هذا الإسناد بنحو حديثهما، وقال: إني لاعرف النظائر التي كان يقرا بهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " اثنتين في ركعة، عشرين سورة في عشر ركعات ".وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا، وَقَالَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " اثْنَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ، عِشْرِينَ سُورَةً فِي عَشْرِ رَكَعَاتٍ ".
‏‏‏‏ اعمش نے اسی اسناد سے مثل روایت ان دونوں راویوں کے (یعنی جن کی روایتیں اوپر گزریں) اس میں یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان نظائر کو پہچانتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو ملا کر ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے اور وہ بیس سورتیں ہیں کہ دس رکعتوں میں پڑھتے تھے۔
حدیث نمبر: 1911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا واصل الاحدب ، عن ابي وائل ، قال: غدونا على عبد الله بن مسعود يوما بعد ما صلينا الغداة، فسلمنا بالباب، فاذن لنا، قال: فمكثنا بالباب هنية، قال: فخرجت الجارية، فقالت: الا تدخلون؟ فدخلنا فإذا هو جالس يسبح، فقال: ما منعكم ان تدخلوا وقد اذن لكم؟ فقلنا: لا، إلا انا ظننا ان بعض اهل البيت نائم، قال: ظننتم بآل ابن ام عبد غفلة، قال: ثم اقبل يسبح، حتى ظن ان الشمس قد طلعت، فقال: يا جارية، انظري هل طلعت؟ قال: فنظرت فإذا هي لم تطلع، فاقبل يسبح حتى إذا ظن ان الشمس قد طلعت، قال: يا جارية، انظري هل طلعت؟ فنظرت فإذا هي قد طلعت، فقال: الحمد لله الذي اقالنا يومنا هذا، فقال: مهدي واحسبه، قال: ولم يهلكنا بذنوبنا، قال: فقال رجل من القوم: قرات المفصل البارحة كله، قال: فقال عبد الله: هذا كهذ الشعر، إنا لقد سمعنا القرائن، وإني لاحفظ القرائن التي كان يقرؤهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " ثمانية عشر من المفصل، وسورتين من آل، حم ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاة، فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ، فَأَذِنَ لَنَا، قَالَ: فَمَكَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً، قَالَ: فَخَرَجَتِ الْجَارِيَةُ، فَقَالَتْ: أَلَا تَدْخُلُونَ؟ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَقَدْ أُذِنَ لَكُمْ؟ فَقُلْنَا: لَا، إِلَّا أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ، قَالَ: ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً، قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ، حَتَّى ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ، فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ، انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ؟ قَالَ: فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ لَمْ تَطْلُعْ، فَأَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ، قَالَ: يَا جَارِيَةُ، انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ؟ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ قَدْ طَلَعَتْ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا، فَقَالَ: مَهْدِيٌّ وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: وَلَمْ يُهْلِكْنَا بِذُنُوبِنَا، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ كُلَّهُ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، إِنَّا لَقَدْ سَمِعْنَا الْقَرَائِنَ، وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقَرَائِنَ الَّتِي كَانَ يَقْرَؤُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنَ الْمُفَصَّلِ، وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ، حم ".
‏‏‏‏ ابووائل نے کہا کہ ایک دن صبح کی نماز کے بعد ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور دروازہ پر ہم نے سلام کیا۔ انہوں نے اجازت دی مگر ہم دروازہ پر ذرا ٹھہر گئے تب ایک لونڈی نکلی اور اس نے کہا: تم آتے نہیں؟ غرض ہم اندر گئے اور ان کو دیکھا کہ بیٹھے ہوئے تسبیح کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: جب تم کو اجازت دی گئی تو تم کیوں نہیں آئے؟ ہم نے کہا: کچھ اور سبب نہ تھا صرف یہ خیال ہوا کہ گھر والوں میں سے کوئی سوتا ہو۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے ام عبد (یہ ان کی والدہ کا نام ہے) کے بیٹے کے گھر والوں کے ساتھ غفلت کا گمان کیا، (سبحان اللہ! یہ گمان کرنا ان کو برا معلوم ہوا اور یہاں ہزاروں کا حال یہ ہے کہ پہروں چڑھے تک خواب خرگوش میں ہیں) غرض وہ پھر تسبیح کرنے لگے یہاں تک کہ گمان ہوا کہ آفتاب نکل آیا تب انہوں نے لونڈی سے فرمایا کہ دیکھو تو سہی کیا سورج نکل آیا؟ اس نے دیکھ کر کہا کہ ابھی نہیں۔ پھر وہ تسبیح کرنے لگے (اس سے معلوم ہوا کہ خبر ایک شخص کی قبول ہے اور خبر عورت کی بھی مقبول ہے اور گمان پر عمل کرنا روا ہے اگرچہ حصول یقین کا ممکن ہو اس لئے کہ عبداللہ نے اس کے قول پر عمل کیا اگرچہ ممکن تھا کہ خود اٹھ کر سورج کو دیکھ لیں) یہاں تک کہ پھر گمان ہوا کہ سورج نکل آیا، پھر کہا: اے چھوکری! دیکھ سورج نکلا، پھر اس نے دیکھا تو نکل چکا تھا۔ تب سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سب خوبیاں اللہ تعالیٰ کے واسطے کہ جس نے ہم کو آج کے دن معاف کر دیا اور مہدی (جو راوی ہیں) اس نے کہا: میں خیال کرتا ہوں کہ شاید یہ بھی کہا: اور ہلاک نہ کیا اللہ تعالیٰ نے ہم کو بسبب ہمارے گناہوں کے۔ ہم لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ میں نے ساری مفصل کی سورتیں پڑھیں آج شب کو۔ اس پر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے پڑھا ایسا جیسا کوئی شعروں کو پڑھتا ہے۔ ہم نے بے شک قرآن سنا ہے اور ہم کو یاد ہیں وہ جوڑیں لگی ہوئی سورتیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے اور وہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی اور دو سورتیں ہیں جن کے سرے پر «حٰم» کا لفظ ہے۔
حدیث نمبر: 1912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن منصور ، عن شقيق ، قال: جاء رجل من بني بجيلة، يقال له: نهيك بن سنان إلى عبد الله، فقال: إني اقرا المفصل في ركعة، فقال عبد الله : هذا كهذ الشعر، لقد علمت النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا بهن سورتين في ركعة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ، يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، لَقَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ بِهِنَّ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ ".
‏‏‏‏ شفیق نے کہا کہ ایک شخص بنی بجبلہ کا جسے نہیک بن سنان کہتے ہیں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں سب مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ایسا پڑھتا ہے جیسے کوئی شعروں کو پرھتا ہے۔ میں جانتا ہوں ان سورتوں کو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے دو دو کو ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، انه سمع ابا وائل يحدث، ان رجلا جاء إلى ابن مسعود ، فقال: إني قرات المفصل الليلة كله في ركعة، فقال عبد الله: هذا كهذا الشعر، فقال عبد الله: لقد عرفت النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن، قال: فذكر، " عشرين سورة من المفصل، سورتين، سورتين في كل ركعة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ: إِنِّي قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ اللَّيْلَةَ كُلَّهُ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هَذًّا كَهَذِّا الشِّعْرِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ، قَالَ: فَذَكَرَ، " عِشْرِينَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ، سُورَتَيْنِ، سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ".
‏‏‏‏ ابووائل بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آیا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات ایک رکعت میں ساری مفصل سورتیں پڑھی ہیں، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تو نے شعر کی طرح پڑھا ہو گا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان شمائل سورتوں کو جانتا ہوں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے پھر آپ رضی اللہ عنہ نے بیس سورتیں مفصلات میں ذکر کیں ایک ایک رکعت میں دو دو سورتیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.