کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
47. باب فَضْلِ مَنْ يَقُومُ بِالْقُرْآنِ وَيُعَلِّمُهُ وَفَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ حِكْمَةً مِنْ فِقْهٍ أَوْ غَيْرِهِ فَعَمِلَ بِهَا وَعَلَّمَهَا.
باب: قرآن پر عمل کرنے والے اور اس کے سکھانے والے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it
حدیث نمبر: 1894
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب كلهم، عن ابن عيينة ، قال زهير: حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا حسد إلا في اثنتين، رجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به، آناء الليل، وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا، فهو ينفقه، آناء الليل، وآناء النهار ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلهم، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُهُ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں (ابن شہاب) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دو چیزوں (خوبیوں) کے سوا کسی اور چیز میں حسد (رشک) کی گنجائش نہیں: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عطا فرمائی، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال و دولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو خوبیاں قابل رشک ہیں، ایک اس آدمی کی خوبی جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی پھر وہ دن رات کے اوقات میں اس کے حق کو ادا کرنے میں لگا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا ہے اور وہ دن رات کے اوقات میں اسے (شریعت کے مطابق) خرچ کرتا رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1895
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا على اثنتين، رجل آتاه الله هذا الكتاب فقام به، آناء الليل، وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا فتصدق به، آناء الليل، وآناء النهار ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ هَذَا الْكِتَابَ فَقَامَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَتَصَدَّقَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں: ایک اس شخص سے متعلق جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عطا فرمائی اور اس نے دن رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کیا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا اور اس نے دن رات کے اوقات میں اسے صدقہ کیا۔"
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شخصوں کے علاوہ کسی پر رشک جائز نہیں، ایک وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی، اور وہ دن رات کے اوقات میں اس میں لگا رہتا ہے اوردوسرا آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال وثروت سے نوازا اور وہ دن، رات کے اوقات میں اس سے صدقہ کرتا رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1896
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن إسماعيل ، عن قيس ، قال: قال عبد الله بن مسعود . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، ومحمد بن بشر ، قالا: حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت عبد الله بن مسعود ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا في اثنتين، رجل آتاه الله مالا، فسلطه على هلكته في الحق، ورجل آتاه الله حكمة، فهو يقضي بها ويعلمها ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً، فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ".
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو باتوں کے سوا کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں کیا جا سکتا: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر اسے اس پر مسلط کر دیا کہ وہ اس مال کو حق کی راہ میں بے دریغ لٹائے۔ دوسرا وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (دانائی) عطا کی اور وہ اس کے مطابق (اپنے اور دوسروں کے) معاملات طے کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1897
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثني ابي ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن واثلة ، ان نافع بن عبد الحارث، لقي عمر بعسفان وكان عمر يستعمله على مكة، فقال: من استعملت على اهل الوادي؟ فقال: ابن ابزى، قال: ومن ابن ابزى؟ قال: مولى من موالينا، قال: فاستخلفت عليهم مولى، قال: إنه قارئ لكتاب الله عز وجل، وإنه عالم بالفرائض، قال عمر : اما إن نبيكم صلى الله عليه وسلم، قد قال: " إن الله يرفع بهذا الكتاب اقواما، ويضع به آخرين ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ، لَقِيَ عُمَرَ بِعُسْفَانَ وَكَانَ عُمَرُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى مَكَّةَ، فَقَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ فَقَالَ: ابْنَ أَبْزَى، قَالَ: وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى؟ قَالَ: مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا، قَالَ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى، قَالَ: إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّهُ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، قَالَ عُمَرُ : أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ ".
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب (زہری) سے اور انہوں نے عامر بن واثلہ سے روایت کی کہ نافع بن عبدالحارث (مدینہ اور مکہ کے راستے پر ایک منزل) عسفان آکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملے، (وہ استقبال کے لیے آئے) اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں مکہ کا عامل بنایا کرتے تھے، انہوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی، یعنی مکہ کے لوگوں پر (بطور نائب) کسے مقرر کیا؟ نافع نے جواب دیا: ابن ابزیٰ کو۔ انہوں نے پوچھا: ابن ابزیٰ کون ہے؟ کہنے لگے: ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا جانشین بنا ڈالا؟ تو (نافع نے) جواب دیا: وہ اللہ عزوجل کی کتاب کو پڑھنے والا ہے اور فرائض کا عالم ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہاں واقعی) تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اونچا کر دیتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعے سے نیچا گراتا ہے۔"
عامر بن واثلہ بیان کرتے ہیں کہ نافع بن عبدالحارث کی عسفان کے مقام پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں مکہ کا گورنر مقرر کیا ہوا تھا، اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی، یعنی مکہ کے لوگوں پر اپنا نائب کس کو بنایا ہے؟ نافع نے جواب دیا: ابزیٰ کے بیٹے کو تو پوچھا، ابزیٰ کا بیٹا کون ہے؟ کہنے لگے ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک آزاد کردہ غلام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا، تم نے ان پر ایک غلام کو اپنا جانشین بنا ڈالا؟تو نافع نے جواب دیا، اللہ کی کتاب پڑھنے والا ہے اور وہ فرائض کا علم رکھتا ہے۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ہاں تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس کتاب مجید کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اونچا کرے گا اور بہت سوں کو نیچے گرائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1898
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، قال: حدثني عامر بن واثلة الليثي ، ان نافع بن عبد الحارث الخزاعي، لقي عمر بن الخطاب بعسفان، بمثل حديث إبراهيم بن سعد، عن الزهري.وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ اللَّيْثِيُّ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ الْخُزَاعِيَّ، لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن واثلہ لیثی نے حدیث بیان کی کہ نافع بن عبدالحارث خزاعی نے عسفان (کے مقام) پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی۔ آگے زہری سے ابراہیم بن سعد کی روایت کی طرح بیان کیا۔
امام صاحب نے یہی حدیث اپنے دوسرے اساتذہ سے نقل کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.