کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 33. باب الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا باب: قرآن کی نگہبانی کرنے کا حکم اور اس قول کے کہنے کی ممانعت کہ میں فلاں آیت بھول گیا اور آیت بھلا دی گئی کہنے کے جواز میں۔ Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget ابواسامہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی قراءت سنی جو وہ رات کو کر رہا تھا تو فرمایا: "اللہ اس پر رحم فرمائے! اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جس کی تلاوت فلاں سورت میں چھوڑ چکا تھا۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو ایک آدمی کی قراءت سنی تو فرمایا: ”اللہ اس انسان پر رحم فرمائے! اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد دلا دی، جسے میں فلاں فلاں سورت سے چھوڑ چکا تھا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدہ اور ابومعاویہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ایک آدمی کی قراءت سن رہے تھے تو آپ نے فرمایا: "اللہ اس پر رحم فرمائے، اس نے مجھے ایک آیت یاد دلا دی ہے جو مجھے بھلا دی گئی تھی۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ایک آدمی کی قراءت پر کان دھرے ہوئے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: ”اللہ اس پر رحم فرمائے، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی ہے جو مجھے بھلا دی گئی تھی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما مثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة، إن عاهد عليها امسكها، وإن اطلقها ذهبت "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ "، امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صاحب قرآن (قرآن حفظ کرنے والے) کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں (کے چرواہے) کی مانند ہے، اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انہیں قابومیں رکھے گا اور اگر انہیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جائیں گے۔" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حافظِ قرآن کی مثال ان اونٹوں کی طرح ہے، جس کا پاؤں رسی سے باندھا گیا ہے، اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ قابو میں رکھے گا، اوراگرانھیں چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ، ایوب اور موسیٰ بن عقبہ سب نے (جن تک سندوں کے مختلف سلسلے پہنچے) نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی اور موسیٰ بن عقبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: "جب صاحب قرآن قیام کرے گا اور رات دن اس کی قراءت کرے گا تو وہ اسے یاد رکھے گا اور جب اس (کی قراءت) کے ساتھ قیام نہیں کرے گا تو وہ اسے بھول جائے گا۔" یہی روایت امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کی ہے، موسیٰ بن عقبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”اگرحاملِ قرآن، رات اور دن کو اس کے پڑھنے کا فریضہ سر انجام دیتا ہے تو وہ اسے یاد رکھے گا، اور جب اس فریضہ کو سر انجام نہیں دے گا تو وہ اسے بھول جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
منصور نے ابووائل (شفیق بن سلمہ) سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی بھی انسان کے لیے انتہائی نازیبا بات ہے کہ وہ کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے، قرآن کو یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے دور بھاگنے میں رسیوں سمیت بھاگ جانے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے۔" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انتہائی نازیبا بات ہے کہ کوئی انسان یہ کہے، میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے، قرآن مجید کی تلاوت پر مداومت و ہمیشگی کرو، کیونکہ وہ لو گوں کے سینے سے، بندھے ہوئے جانوروں سے (اونٹوں سے) زیادہ بھاگنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے شفیق بن سلمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ان مصاحف۔ اور کبھی کہا: قرآن۔ کے ساتھ تجدید عہد کرتے رہو کیونکہ وہ انسانوں کے سینوں سے بھاگ جانے میں اپنے پاؤں کی رسیوں سے نکل بھاگنے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے، کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کسی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ اسے بھلا دیا گیا ہے۔" حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا! ان مصاحف کے ساتھ تجدید عہد کرتے رہا کرو یعنی ان کی تلاوت کی پابندی کرو اور بعض دفعہ انہوں نے مصاحف کی بجائے قرآن کہا، کیونکہ وہ انسانوں کے سینوں سے،اونٹوں کے اپنی رسیوں سے بڑھ کر بھاگنے والا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے: ”تم میں سے کسی کو یہ نہیں کہنا چا ہیے کہ میں فلا ں فلا ں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدہ بن ابی لبابہ نے شفیق بن سلمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "کسی آدمی کے لیے یہ بہت بری بات ہے کہ وہ کہے: میں فلاں فلاں سورت بھول گیا یا فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ اسے بھلا دیا گیا ہے۔" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت بُری بات ہے کہ آدمی کہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا، یا فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ وہ بھلایا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن براد اشعری اور ابوکریب نے کہا: ہمیں ابواسامہ نے برید سے، انہوں نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قرآن کی نگہداشت کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! یہ بھاگنے میں پاؤں بندھے اونٹوں سے بڑھ کر ہے۔" اس حدیث کے الفاظ ابن براد (کی روایت) کے ہیں۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس قرآن کی تلاوت کا اہتمام کرو، اس ذات کی قسم جس کی مٹھی میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! یہ اونٹوں کے اپنی رسیوں سے بڑھ کر بھاگنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|