الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
40. باب فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلاِسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ:
باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
Chapter: The virtue of listening to the Qur’an, asking one who has memorized it to recite so that one may listen, weeping when reciting, and pondering the meanings
حدیث نمبر: 1867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا ، عن حفص ، قال ابو بكر: حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبيدة ، عن عبد الله ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا علي القرآن، قال: فقلت: يا رسول الله، اقرا عليك، وعليك انزل؟ قال: إني اشتهي ان اسمعه من غيري، فقرات النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41 رفعت راسي، او غمزني رجل إلى جنبي، فرفعت راسي فرايت دموعه تسيل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنْ حَفْصٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 رَفَعْتُ رَأْسِي، أَوْ غَمَزَنِي رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے آگے قرآن پڑھو۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میں آپ کے آگے پڑھوں اور آپ ہی پر اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا جی چاہتا ہے کہ میں کسی اور سے سنوں۔ پھر میں نے سورۂ نساء پڑھی یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا «فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا» تو میں نے سر اٹھایا یا مجھے کسی نے چٹکی لی تو میں نے سر اٹھایا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے ہیں۔
حدیث نمبر: 1868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، ومنجاب بن الحارث التميمي جميعا، عن علي بن مسهر ، عن الاعمش بهذا الإسناد ، وزاد هناد في روايته، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر: اقرا علي.حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَمِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ جميعا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ ، وَزَادَ هَنَّادٌ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: اقْرَأْ عَلَيَّ.
‏‏‏‏ اعمش سے یہی روایت اس اسناد سے مروی ہے مگر اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا کہ میرے آگے قرآن پڑھو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔
حدیث نمبر: 1869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، حدثني مسعر ، وقال ابو كريب: عن مسعر ، عن عمرو بن مرة ، عن إبراهيم ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لعبد الله بن مسعود : " اقرا علي، قال: اقرا عليك، وعليك انزل؟ قال: إني احب ان اسمعه من غيري، قال: فقرا عليه من اول سورة النساء إلى قوله فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41 فبكى "، قال مسعر : فحدثني معن ، عن جعفر بن عمرو بن حريث ، عن ابيه ، عن ابن مسعود ، قال: قال: النبي صلى الله عليه وسلم، شهيدا عليهم ما دمت فيهم، او ما كنت فيهم شك مسعر.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ ، وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ : " اقْرَأْ عَلَيَّ، قَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيْهِ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 فَبَكَى "، قَالَ مِسْعَرٌ : فَحَدَّثَنِي مَعْنٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مَا دُمْتُ فِيهِمْ، أَوْ مَا كُنْتُ فِيهِمْ شَكَّ مِسْعَرٌ.
‏‏‏‏ ابراہیم نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم میرے آگے قرآن پڑھو۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں آپ کے آگے پڑھوں اور آپ پر اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں چاہتا ہوں کہ اس کو دوسرے سے سنوں۔ غرض سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے سورۂ نساء کے شروع سے پڑھا اس آیت تک «فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا» اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روئے۔ مسعر نے کہا: روایت کی مجھ سے معن نے، ان سے جعفر نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں امت کے حال سے واقف تھا جب تک ان میں تھا۔ (یعنی زندہ تھا) مسعر کو شک ہے کہ «كُنْتُ» کہا یا «دُمْتُ» کہا معنی دونوں کے ایک ہیں۔
حدیث نمبر: 1870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنت بحمص، فقال لي بعض القوم " اقرا علينا، فقرات عليهم سورة يوسف، قال: فقال رجل من القوم: والله ما هكذا انزلت، قال: قلت: ويحك والله، لقد قراتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: احسنت فبينما انا اكلمه إذ وجدت منه ريح الخمر؟ قال: فقلت: اتشرب الخمر، وتكذب بالكتاب، لا تبرح حتى اجلدك، قال: فجلدته الحد ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، قَالَ: كُنْتُ بِحِمْصَ، فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ " اقْرَأْ عَلَيْنَا، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَاللَّهِ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ، قَالَ: قُلْتُ: وَيْحَكَ وَاللَّهِ، لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ، لَا تَبْرَحُ حَتَّى أَجْلِدَكَ، قَالَ: فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حمص میں تھا مجھ سے لوگوں نے کہا: ہم کو قرآن سناؤ۔ میں نے سورۂ یوسف پڑھی۔ سو ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں اترا۔ میں نے کہا: تیری خرابی ہو۔ اللہ کی قسم! میں نے تو یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پڑھی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوب پڑھا۔ عرض میں اس سے بات کر ہی رہا تھا کہ شراب کی بو اس کی طرف سے آئی تو میں نے کہا: تو شراب پیتا ہے اور اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے تو جانے نہ پائے گا جب تک میں تجھے حد نہ مارلوں گا پھر میں نے اس کو کوڑے مارے۔
حدیث نمبر: 1871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية جميعا، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، وليس في حديث ابي معاوية ، فقال لي: احسنت.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں «أَحْسَنْتَ» کا لفظ نہیں ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.