الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 40. باب فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلاِسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ: باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میرے آگے قرآن پڑھو۔“ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میں آپ کے آگے پڑھوں اور آپ ہی پر اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا جی چاہتا ہے کہ میں کسی اور سے سنوں۔“ پھر میں نے سورۂ نساء پڑھی یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا «فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا» تو میں نے سر اٹھایا یا مجھے کسی نے چٹکی لی تو میں نے سر اٹھایا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے ہیں۔
اعمش سے یہی روایت اس اسناد سے مروی ہے مگر اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا کہ ”میرے آگے قرآن پڑھو۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔
ابراہیم نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم میرے آگے قرآن پڑھو۔“ انہوں نے عرض کیا کہ میں آپ کے آگے پڑھوں اور آپ پر اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”میں چاہتا ہوں کہ اس کو دوسرے سے سنوں۔“ غرض سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے سورۂ نساء کے شروع سے پڑھا اس آیت تک «فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا» اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روئے۔ مسعر نے کہا: روایت کی مجھ سے معن نے، ان سے جعفر نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں امت کے حال سے واقف تھا جب تک ان میں تھا۔“ (یعنی زندہ تھا) مسعر کو شک ہے کہ «كُنْتُ» کہا یا «دُمْتُ» کہا معنی دونوں کے ایک ہیں۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں حمص میں تھا مجھ سے لوگوں نے کہا: ہم کو قرآن سناؤ۔ میں نے سورۂ یوسف پڑھی۔ سو ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں اترا۔ میں نے کہا: تیری خرابی ہو۔ اللہ کی قسم! میں نے تو یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پڑھی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوب پڑھا۔“ عرض میں اس سے بات کر ہی رہا تھا کہ شراب کی بو اس کی طرف سے آئی تو میں نے کہا: تو شراب پیتا ہے اور اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے تو جانے نہ پائے گا جب تک میں تجھے حد نہ مارلوں گا پھر میں نے اس کو کوڑے مارے۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں «أَحْسَنْتَ» کا لفظ نہیں ہے۔
|