الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور 42. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَسُورَةِ الْبَقَرَةِ: باب: قرأت قرآن اور سورۂ بقرہ کی فضیلت۔
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قرآن پڑھو اس لئے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا۔ اور دو سورتیں چمکتی پڑھو سورۂ البقرہ اور سورۂ ال عمران اس لئے کہ وہ میدان قیامت میں آئیں گی گویا دو بادل ہیں یا وہ سائبان یا دو ٹکڑیاں ہیں اڑتے جانور کی اور حجت کرتی ہوئی آئیں گی اپنے لوگوں کی طرف اور سورۃ بقرہ پڑھو کہ لینا اس کا برکت ہے اور چھوڑنا اس کا حسرت ہے اور جادوگر لوگ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔“
چند الفاظ کے فرق کے ساتھ مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی آئی ہے۔
سیدنا نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرمایا: ”قرآن کو قیامت کے دن لائیں گے اور ان کو بھی جو اس پر عمل کرتے تھے اور سورۂ بقرہ اور آل عمران آگے آگے ہوں گی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تین مثالیں دیں کہ میں ان کو آج تک نہیں بھولا۔ اول یہ کہ وہ ایسی ہیں جیسے دو بادل کے ٹکڑے یا ایسی ہیں جیسے دو کالے کالے سائبان کہ ان میں روشنی چمکتی ہو یا ایسی ہیں جیسی قطار باندگی ہوئی چڑیوں کی دوٹکڑیاں اور وہ دونوں اپنے صاحب کی طرف حجت کرتی ہوں گی۔“
|