كِتَاب الْجُمُعَةِ جمعہ کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Friday 1ق. باب: باب: جمعہ کا بیان۔ Chapter: …. نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کے لیے آنے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے۔“ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کےلیے آنے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمیر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ”تم میں سے جو جمعے کے لیے آئے غسل کرے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ”تم میں سے جو جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے کہا: ابن شہاب نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے دونوں بیٹوں سالم اور عبداللہ سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (سابقہ حدیث) کے مانند روایت کی۔ امام صاحب نے اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔۔۔ (آگے) اسی (سابقہ حدیث) کے مانند ہے۔ مصنف نے اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب " بينا هو يخطب الناس يوم الجمعة، دخل رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فناداه عمر، اية ساعة هذه؟ فقال: إني شغلت اليوم فلم انقلب إلى اهلي، حتى سمعت النداء فلم ازد على ان توضات، قال عمر: والوضوء ايضا، وقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بالغسل ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَاهُ عُمَرُ، أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ؟ فَقَالَ: إِنِّي شُغِلْتُ الْيَوْمَ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي، حَتَّى سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَلَمْ أَزِدْ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ، قَالَ عُمَرُ: وَالْوُضُوءَ أَيْضًا، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَان يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ ". حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعے کے دن لوگوں کو خطاب فرما رہے تھے (کہ اسی اثناء میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ میں سے ایک شخص داخل ہوا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی: (آنے کی) یہ کون سی گھڑی ہے؟ انہوں نے کہا: میں آج مصروف ہو گیا، گھر لوٹتے ہی میں نے اذان سنی اور صرف وضو کیا (اور حاضر ہو گیا ہوں) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وہ بھی (صرف) وضو؟ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کا حکم دیتے تھے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعے کے دن لوگوں کوخطاب فرمارہےتھے(کہ اسی اثناء میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ایک شخص داخل ہوا،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں آوازدی: (آنےکی) یہ کون سی گھڑی ہے؟انھوں نے کہا: میں آج مصروف ہوگیا،گھر لوٹتے ہیں میں نے اذان سنی اور صرف وضو کیا(اورحاضر ہوگیاہوں) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اور وہ بھی (صرف) وضو؟حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کاحکم دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (ایک بار) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعے کے دن لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اسی دوران میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان پر تعریف کی (اعتراض کیا) اور کہا: لوگوں کو کیا ہوا کہ اذان کے بعد دیر لگاتے ہیں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین! میں نے اذان سننے پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ وضو کیا ہے اور حاضر ہو گیا ہوں، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ بھی (صرف) وضو؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا: ”جب تم میں سے کوئی جمعے کے لیے آئے تو وہ غسل کرے؟“ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثناء میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں داخل ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی طرف تعریض کرتے ہوئے کہا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اذان کے بعد دیر لگاتے ہیں؟ تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے اذان سننے کے بعد وضو سے زیادہ کام نہیں کیا پھر آ گیا ہوں تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صرف) وضو ہی کیا ہے، کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ ”جب تم میں سے کوئی جمعے کے لئے آئے تو وہ غسل کرے؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|