الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
77. بَابُ اسْتِحُبَابِ النُّزُولِ بِبَطْحاءِ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالصَّلَاةِ بِهَا إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَغَيْرِهِمَا فَمَرَّ بِهَا
77. باب: حج اور عمرہ وغیرہ کی غرض سے گزرنے والوں کے لئے بطحائے ذی الخلیفہ میں نماز پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن بكار بن الريان ، وسريج بن يونس ، واللفظ لسريج، قالا: حدثنا إسماعيل بن جعفر اخبرني موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه : ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي، فقيل: إنك ببطحاء مباركة "، قال موسى: وقد اناخ بنا سالم بالمناخ من المسجد الذي كان عبد الله ينيخ به يتحرى معرس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو اسفل من المسجد الذي ببطن الوادي، بينه وبين القبلة وسطا من ذلك.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَاللَّفْظُ لِسُرَيْجٍ، قَالَا: حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ "، قَالَ مُوسَى: وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ.
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں موسیٰ عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، جب آپ ذوالحلیفہ میں اپنی آرام گاہ میں جو وادی کے درمیان تھی، (کسی آنے والے کو) بھیجا گیا، اور آپ سے کہا گیا: آپ مبارک وادی میں ہیں۔ موسیٰ (بن عقبہ) نے کہا: سالم نے ہمارے ساتھ مسجد کے قریب اسی جگہ اونٹ بٹھائے جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بٹھایا کرتے تھے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے پچھلے پہر کی استراحت کی جگہ تلاش کرتے تھے، اور وہ جگہ اسی مسجد سے نیچے تھی، جو وادی کے درمیان میں تھی، اس (مسجد) کے اور قبلے کے درمیان، اس کے وسط میں۔ اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں موسیٰ عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، جب آپ ذوالحلیفہ میں اپنی آرام گاہ میں جو وادی کے درمیان تھی، (کسی آنے والے کو) بھیجا گیا، اور آپ سے کہا گیا: آپ مبارک وادی میں ہیں۔ موسیٰ (بن عقبہ) نے کہا: سالم نے ہمارے ساتھ مسجد کے قریب اسی جگہ اونٹ بٹھائے جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بٹھایا کرتے تھے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے پچھلے پہر کی استراحت کی جگہ تلاش کرتے تھے، اور وہ جگہ اسی مسجد سے نیچے تھی، جو وادی کے درمیان میں تھی، اس (مسجد) کے اور قبلے کے درمیان، اس کے وسط میں۔
حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک فرشتہ آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کی وادی عتیق کے اندر اپنے پڑاؤ میں تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبارک بطحاء میں ہیں، راوی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سالم نے نماز کی جگہ میں جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اونٹ بٹھایا کرتے تھے، اونٹ بٹھائے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑاؤ کا قصد کرتے تھے، اور وہ بطن وادی کی مسجد سے نشیب میں ہے، اور وہ جگہ مسجد اور قبلہ کے درمیان ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1346

   صحيح البخاري2336عبد الله بن عمرأري وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح البخاري484عبد الله بن عمرينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق أو حج أو عمرة هبط من بطن واد فإذا ظهر من بطن واد أناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجا
   صحيح البخاري7345عبد الله بن عمرأري وهو في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح البخاري1799عبد الله بن عمرإذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1532عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء بذي الحليفة فصلى بها
   صحيح البخاري1535عبد الله بن عمررئي وهو في معرس بذي الحليفة ببطن الوادي قيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم3282عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها
   صحيح مسلم3285عبد الله بن عمرأتي في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم2823عبد الله بن عمربات رسول الله بذي الحليفة مبدأه وصلى في مسجدها
   صحيح مسلم3286عبد الله بن عمرأتي وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل إنك ببطحاء مباركة
   صحيح مسلم3284عبد الله بن عمرإذا صدر من الحج أو العمرة أناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان ينيخ بها رسول الله
   صحيح مسلم3283عبد الله بن عمرينيخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان رسول الله ينيخ بها ويصلي بها
   سنن أبي داود2012عبد الله بن عمريهجع هجعة بالبطحاء ثم يدخل مكة
   سنن أبي داود2044عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها
   سنن النسائى الصغرى2661عبد الله بن عمرإنك ببطحاء مباركة
   سنن النسائى الصغرى2660عبد الله بن عمربات رسول الله بذي الحليفة ببيداء وصلى في مسجدها
   سنن النسائى الصغرى2662عبد الله بن عمرأناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم129عبد الله بن عمراناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3286  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج اور عمرہ پر جاتے وقت اور واپسی پر ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کرتے تھے،
اور وہاں نماز پڑھتے تھے،
اس لیے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وہاں اترنا اور نماز پڑھنا بہتر ہے،
واپسی پر وہاں اترنا اور نماز پڑھنا حج کا حصہ نہیں ہے،
وادی عقیق متبرک وادی ہے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں بعض اہل مدینہ وہاں آ کر نماز پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3286   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.