فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3006
´یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل عرفہ کے دن جتنے غلام اور لونڈیاں جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں کرتا، اس دن وہ اپنے بندوں سے قریب ہوتا ہے، اور ان کے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتا ہے، اور پوچھتا ہے، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟۔“ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے یہ یونس (جن کا اس روایت میں نام آیا ہے) یونس بن یوسف ہوں، جن سے مالک نے روایت کی ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3006]
اردو حاشہ:
(1) ”غلام لونڈیاں“ مراد عام مرد و عورت ہیں کیونکہ سب انسان اللہ تعالیٰ کے لیے غلام لونڈیاں ہی ہیں۔
(2) ”آگ سے آزاد“ یعنی جن کے لیے گناہوں کی وجہ سے آگ مقدر تھی، اللہ تعالیٰ ان کے لیے معافی فرماتا ہے۔ نتیجتاً وہ قیامت کے دن آگ سے بچ جائیں گے۔ چونکہ معافی یوم عرفہ کو ہوتی ہے، اس لیے آزادی کی نسبت اس کی طرف کر دی ورنہ اصل آزادی تو قیامت کے دن ہوگی۔ ممکن ہے فوت شدگان کو بھی اللہ تعالیٰ اس دن عذاب قبر سے معافی اور آزادی عطا فرماتا ہو۔
(3) ”مزید قریب“ اللہ تعالیٰ اپنے افعال و صفات میں مختار ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ کے قریب آنے میں کوئی اشکال نہیں جیسے اس کی شان کو لائق ہے۔ بعض حضرات نے چند مزعومہ اور بے بنیاد اصولوں کی بنا پر اللہ تعالیٰ کو اتنا مجبور و بے بس (معاذ اللہ) بنا رکھا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ بھی کرنے کی ممنوع سمجھتے ہیں۔ ہمارا اللہ گناہ گاروں کا رب اور بے بسوں کا رب، سب مخلوق کا رب اتنا بے بس اور مجبور نہیں ہو سکتا کہ نہ وہ کسی پر ترس کھا سکے، نہ کسی سے سرگوشی کر سکے، نہ کلام کر سکے، نہ خوش ہو سکے، نہ قریب آسکے اور نہ عرش پر فروخش ہو سکے، لہٰذا تاویلات کی کوئی ضرورت نہیں، ہاں جب اللہ تعالیٰ قریب ہوگا تو رحمت الٰہی خواہ مخواہ قریب ہوگی۔ اس کا انکار نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3006