الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
62. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ:
62. باب: غیر کا مال ناحق چھیننے والے کا خون رائیگان ہے اور اگر وہ اس لڑائی کے دوران قتل ہو جائے تو جہنمی ہے اور جو مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
حدیث نمبر: 361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، وإسحاق بن منصور ، ومحمد بن رافع ، والفاظهم متقاربة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني سليمان الاحول ، ان ثابتا مولى عمر بن عبد الرحمن اخبره، انه لما كان بين عبد الله بن عمرو وبين عنبسة بن ابي سفيان ما كان تيسروا للقتال، فركب خالد بن العاص إلى عبد الله بن عمرو فوعظه خالد، فقال عبد الله بن عمرو : اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قتل دون ماله فهو شهيد ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ تَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ، فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ خَالِدٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
عبد الرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سلیمان احول نے خبر دی کہ عمر بن عبدالرحمن کے آزاد کردہ غلام ثابت نے انہیں بتایا کہ عبد اللہ بن عمرو (ابن عاص) رضی اللہ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے درمیان وہ (جھگڑا) ہوا جو ہوا تو وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، اس وقت (ان کے چچا) خالد بن عاص رضی اللہ عنہ سوار ہو کر عبد اللہ بن عمرو (بن عاص) رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور انہیں نصیحت کی۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا آب کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔
عمرو بن عبد الرحمٰنؒ کے آزاد کردہ غلام ثابتؒ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن عمروؓ اور عنبسہ بن ابی سفیانؓ کے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، تو خالد بن عاصؓ سوار ہو کر عبداللہ بن عمروؓ کے پاس گئے اور اسے نصیحت کی تو عبداللہ بن عمرو ؓ نے جواب دیا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 141

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8611)»

   صحيح البخاري2480عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   صحيح مسلم361عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   جامع الترمذي1420عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   جامع الترمذي1419عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن أبي داود4771عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4094عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4093عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4092عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4091عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله مظلوما فله الجنة
   سنن النسائى الصغرى4089عبد الله بن عمرومن قاتل دون ماله فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4090عبد الله بن عمرومن قاتل دون ماله فقتل فهو شهيد
   المعجم الصغير للطبراني564عبد الله بن عمروقتل المرء دون ماله شهادة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2480  
´کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ . . .»
. . . عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2480]

فہم الحدیث:
ایک دوسری روایت میں مال کے ساتھ دین، اہل و عیال اور نفس کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح جامع الصغير: 6445، نسائي: 4095، ترمذي: 1421]
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے اور اس دوران اگر اپنا دفاع کرنے والا قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے اور اگر حملہ کرنے والا مارا جائے تو اس کا خون رائیگاں جائے گا، نہ تو قاتل پر اس کا کوئی گناہ ہو گا اور نہ ہی اس سے قصاص و دیت کا مطالبہ کیا جائے گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 85   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1419  
´اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا آدمی شہید ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1419]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی کسی دوسرے شخص کا ناحق مال لینا چاہتا ہے تو یہ دیکھے بغیر کہ مال کم ہے یا زیادہ مظلوم کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے مال کی حفاظت کے لیے اس کا دفاع کرے،
دفاع کرتے وقت غاصب اگر مارا جائے تو دفاع کرنے والے پر قصاص اور دیت میں سے کچھ بھی نہیں ہے اور اگر دفاع کرنے والا مارا جائے تو وہ شہید ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 361  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عنبسہ بن ابی سفیانؓ،
حضرت عبداللہ بن عمروؓ کے باغ سے زبردستی پانی کی گزر گاہ بنانا چاہتے تھے،
اس لیے حضرت عبداللہ ؓ اپنے باغ کے تحفظ کے لیے لڑائی کے لیے آمادہ ہوگئے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 361   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.