الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
7. باب بَيَانِ إِثْمِ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ:
7. باب: جس نے پہلے خون کی بنا ڈالی اس کے گناہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابى شيبة ومحمد بن عبد الله بن نمير - واللفظ لابن ابى شيبة - قالا حدثنا ابو معاوية عن الاعمش عن عبد الله بن مرة عن مسروق عن عبد الله قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- «‏‏‏‏لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها لانه كان اول من سن القتل» .‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى شَيْبَةَ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- «‏‏‏‏لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لأَنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» .‏‏‏‏
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی ذی روح (انسان) کو ظلم سے قتل نہیں کیا جا سکتا مگر اس کے خون (گناہ) کا ایک حصہ آدم کے پہلے بیٹے پر پڑتا ہے کیونکہ وہی سب سے پہلا شخص تھا جس نے قتل کا طریقہ نکالا
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی جان ظلم و زیادتی سے قتل نہیں کی جاتی، مگر آدم کے پہلے بیٹے پر اس کا خون بہانے کا ایک حصہ پڑتا ہے، کیونکہ سب سے پہلے قتل کا طریقہ اسی نے جاری کیا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1677

   صحيح البخاري7321عبد الله بن مسعودليس من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح البخاري3335عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   صحيح البخاري6867عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح مسلم4379عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه كان أول من سن القتل
   جامع الترمذي2673عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم كفل من دمها وذلك لأنه أول من أسن القتل
   سنن النسائى الصغرى3990عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها وذلك أنه أول من سن القتل
   سنن ابن ماجه2616عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   مشكوة المصابيح211عبد الله بن مسعودا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها لانه اول من سن القتل
   مسندالحميدي118عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها لأنه سن القتل أولا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 3335]،
[صحيح مسلم 4379]

فقہ الحدیث:
➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔
➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 211   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616  
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔

(2)
ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2616   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2673]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے،
قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا،
اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2673   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.