الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
34. باب صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ:
34. باب: حدیبیہ میں جو صلح ہوئی اس کا بیان۔
Chapter: The truce of Al-Hudaybiyah
حدیث نمبر: 4634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، قال: سمعت سهل بن حنيف ، يقول: " بصفين ايها الناس اتهموا رايكم والله لقد رايتني يوم ابي جندل، ولو اني استطيع ان ارد امر رسول الله صلى الله عليه وسلم لرددته والله، ما وضعنا سيوفنا على عواتقنا إلى امر قط، إلا اسهلن بنا إلى امر نعرفه إلا امركم هذا "، لم يذكر ابن نمير إلى امر قط،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ ، يَقُولُ: " بِصِفِّينَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ، وَلَوْ أَنِّي أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَدَدْتُهُ وَاللَّهِ، مَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا إِلَى أَمْرٍ قَطُّ، إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ إِلَّا أَمْرَكُمْ هَذَا "، لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِلَى أَمْرٍ قَطُّ،
ابوکریب محمد بن علاء اور محمد بن عبداللہ بن نمیر دونوں نے کہا: ہمیں ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے شقیق (بن سلمہ ابو وائل) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے صفین میں سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: لوگو! اپنی رائے پر (غلط ہونے کا) الزام لگاؤ۔ اللہ کی قسم! میں نے ابوجندل (کے واقعے) کے دن اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (صلح کے) معاملے کو رد کر سکتا تو رد کر دیتا۔ اللہ کی قسم! ہم نے کبھی کسی کام کے لیے اپنے کندھوں پر تلواریں نہیں رکھیں تھیں مگر ان تلواروں نے ہمارے لیے ایسے معاملے تک پہنچنے میں آسانی کر دی جس کو ہم جانتے تھے، سوائے تمہارے موجودہ معاملے کے۔ابن نمیر نے "کبھی کسی معاملے کے لیے" کے الفاظ بیان نہیں کیے
حضرت شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ کو صفین کے موقعہ پر یہ کہتے سنا، اے لوگو! اپنی سوچ پر الزام عائد کرو، اللہ کی قسم! میں نے ابو جندل کے دن اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم رد کر سکتا ہوتا تو ضرور رد کر دیتا، اللہ کی قسم! ہم نے جب بھی کسی معاملہ کے سلسلہ میں تلواریں اپنے کندھوں پر رکھیں تو وہ آسانی کے ساتھ ہمیں اچھی اور بہترین نتیجہ کی طرف لے گئیں، مگر تمہارا یہ معاملہ (تلواروں سے حل نہیں ہو رہا) ابن نمیر کی روایت میں الى امر قط
ترقیم فوادعبدالباقی: 1785

   صحيح البخاري4189سهل بن حنيفاتهموا الرأي فلقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد على رسول الله أمره لرددت والله ورسوله أعلم وما وضعنا أسيافنا على عواتقنا لأمر يفظعنا إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه قبل هذا الأمر
   صحيح البخاري3182سهل بن حنيفألسنا على الحق وهم على الباطل فقال بلى فقال أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال بلى قال فعلي ما نعطي الدنية في ديننا أنرجع ولما يحكم الله بيننا وبينهم فقال يا ابن الخطاب إني رسول الله ولن يضيعني الله أبدا فانطلق عمر إلى أبي بكر فقال له مثل م
   صحيح البخاري3181سهل بن حنيفاتهموا رأيكم رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر النبي لرددته وما وضعنا أسيافنا على عواتقنا لأمر يفظعنا إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه غير أمرنا هذا
   صحيح مسلم4636سهل بن حنيفاتهموا رأيكم على دينكم فلقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر رسول الله ما فتحنا منه في خصم إلا انفجر علينا منه خصم
   صحيح مسلم4633سهل بن حنيفألسنا على حق وهم على باطل قال بلى قال أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال بلى قال ففيم نعطي الدنية في ديننا ونرجع ولما يحكم الله بيننا وبينهم فقال يا ابن الخطاب إني رسول الله ولن يضيعني الله أبدا قال فانطلق عمر فلم يصبر متغيظا فأتى أبا ب
   صحيح مسلم4634سهل بن حنيفاتهموا رأيكم لقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أني أستطيع أن أرد أمر رسول الله لرددته والله ما وضعنا سيوفنا على عواتقنا إلى أمر قط إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا
   المعجم الصغير للطبراني787سهل بن حنيف يوم صفين : يا أيها الناس ، اتهموا رأيكم ، فإنا والله ما أخذنا بقوائم سيوفنا إلى أمر يفضعنا إلا أسهل بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا ، فإنه لا يزداد إلا شدة ولبسا ، لقد رأيتني يوم أبى جندل ، ولو أجد أعوانا على رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ، لأنكرت
   مسندالحميدي408سهل بن حنيف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4634  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لَقَد رَايتُنِي يَومَ أبي جندل:
اس میں حضرت ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اپنے باپ کے قید خانہ سے،
بیڑیوں میں جکڑا ہوا،
ظلم و ستم سے نجات پانے کے لیے بھاگ کر بڑی تکلیف سے مسلمانوں کے پاس پہنچا اور جب اس کے باپ نے اس کی واپسی کا مطالبہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت کوشش کی کہ کس طرح اس کا باپ،
اس کو مسلمانوں کے پاس چھوڑنے پر آمادہ ہو جائے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
تم اسے میری خاطر ہی چھوڑ دو،
اس نے کہا،
میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بھی نہیں چھوڑ سکتا حتی کہ اس نے ابو جندل کے چہرے پر چانٹا رسید کیا اور اس کو واپس لے جانے کے لیے کرتے کا گلہ پکڑ کر گھسیٹنے لگا اور حضرت ابو جندل رضی اللہ عنہ زور زور سے چلا کر کہنے لگے،
اے مسلمانو! کیا میں مشرکین کی طرف واپس کیا جاؤں گا کہ وہ مجھے میری دین سے برگشتہ کریں،
اس کے باوجود صلح کی خاطر،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو جندل کو واپس کرنے پر تیار ہو گئے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو رد نہ کر سکے اور ہم نے جب بھی کندھوں پر تلوار رکھی اور لڑائی لڑی تو اس سے ہمارے لیے آسانی اور سہولت کا راستہ کھلا اور بہتر نتائج برآمد ہوئے،
مگر اس باہمی جنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا،
اس لیے صلح پر آمادہ ہونا بہتر ہے،
اگر کافروں سے بظاہر دب کر صلح کرنا بہترین نتائج پیدا کرتا ہے تو مسلمانوں کی باہمی جنگ کو ختم کرنے کے لیے صلح کے نتائج کیوں بہترین برآمد نہیں ہوں گے،
اس لیے جنگ پر اصرار چھوڑو،
صلح کے لیے تیار ہو جاؤ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4634   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.