ابو اشہب نے حضرت حسب بصری سے روایت کی کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس اس مرض میں ان کی عیادت کرنے کے لیے گئے جس میں ان کی وفات ہوئی۔ حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تم کو ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جس کو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اگر مجھے (پکا) علم ہوتا کہ میں ابھی اور زندہ رہوں گا تو میں تمہیں یہ حدیث نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "کوئی شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے کسی بھی رعیت کا ذمہ دار بنایا وہ جس دن مرے اس حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دے گا
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت معقل بن یسار مزنی رضی اللہ تعالی عنہ کے مرض الموت میں، عبیداللہ بن زیاد ان کی بیمار پرسی کے لیے گیا، تو وہ فرمانے لگے، میں تمہیں ایک حدیث سنانے لگا ہوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اگر مجھے یقین ہوتا کہ میں زندہ رہوں گا، تو میں تمہیں نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس بندے کو بھی اللہ تعالیٰ کسی رعایا کا نگران اور محافظ بناتا ہے اور وہ جس دن مرتا ہے، اس حال میں مرتا ہے کہ وہ اپنے رعایا کے ساتھ دھوکے باز اور خائن ہوتا ہے، تو اللہ اس کے لیے جنت حرام ٹھہراتا ہے۔“