صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
34. باب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالرِّبَاطِ:
34. باب: جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن بعجة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من خير معاش الناس لهم، رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله، يطير على متنه كلما سمع هيعة او فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه او رجل في غنيمة، في راس شعفة من هذه الشعف او بطن واد من هذه الاودية يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، ويعبد ربه حتى ياتيه اليقين ليس من الناس إلا في خير "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بَعْجَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مِنْ خَيْرِ مَعَاشِ النَّاسِ لَهُمْ، رَجُلٌ مُمْسِكٌ عِنَانَ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ أَوْ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ، فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشَّعَفِ أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْبُدُ رَبَّهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خَيْرٍ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب لوگوں کی زندگی سے اس مرد کی زندگی بہتر ہے جو جہاد میں اپنے گھوڑوں کی باگ تھامے ہوئے دوڑتا پھرتا ہے اس کی پیٹھ پر، جب کہ شور یا گھبراہٹ سنتا ہے دوڑتا ہے اپنے قتل ہونے کو اور موت کو موت کے مقاموں میں تلاش کرتا پھرتا ہے یا اس مرد کی زندگی بہتر ہے جو بکریاں لے کر کسی پہاڑ کی چوٹی پر انہیں پہاڑوں کی چوٹیوں میں سے یا پہاڑ کی کسی نالی میں انہیں نالیوں میں رہتا ہے نماز ادا کرتا ہے اور زکوٰۃ دیتا ہے اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہے مرتے دم تک۔ آدمیوں میں سے کوئی شخص خیر میں نہیں سوائے اس کے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1889

   صحيح مسلم4889عبد الرحمن بن صخرخير معاش الناس لهم رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله يطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد ربه حتى يأتيه اليقين ليس من الناس إلا ف
   سنن ابن ماجه3977عبد الرحمن بن صخرخير معايش الناس لهم رجل ممسك بعنان فرسه في سبيل الله ويطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه إليها يبتغي الموت أو القتل مظانه رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعاف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد ربه حتى يأتيه اليقين ليس من

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3977  
´(فتنہ کے زمانہ میں) سب سے الگ تھلگ رہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے اچھی زندگی والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے اس کی پشت پر اڑ رہا ہو، اور جہاں دشمن کی آواز سنے یا مقابلے کا وقت آئے تو فوراً مقابلہ کے لیے اس جانب رخ کرتا ہو، اور موت یا قتل کی جگہیں تلاش کرتا پھرتا ہو اور وہ آدمی ہے جو اپنی بکریوں کو لے کر تنہا کسی پہاڑ کی چوٹی پر رہتا ہو، یا کسی وادی میں جا بسے، نماز قائم کرتا ہو، زکاۃ دیتا ہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہو حتیٰ کہ اس حالت میں اسے موت آ جائے کہ وہ لوگوں کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3977]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد کی زندگی سب سے اعلی زندگی ہے۔

(2)
مجاہد کا مقصد اللہ کے دشمنوں سے جنگ کرنا اور کافروں سے مسلمانوں کی سر زمین کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔
اسے عہدے، تمغے، انعام یا شہرت کی تمنا نہیں ہوتی۔

(3)
شہادت کی تمنا کرنا اور جہاد میں اس لیے حصہ لینا کہ شہادت کی موت نصیب ہو ایک بہت بڑی خوبی ہے۔

(4)
فتنوں کے زمانے میں اپنا دین بچانے کے لیے عام آبادی سے الگ تھلگ رہائش اختیار کرنا جائز ہے لیکن یہ تنہائی اس طرح کی نہیں ہونی چاہیے جس طرح کی عیسائی راہب یا ہندو جوگی اختیار کرتے ہیں کہ انسانوں سے بالکل کٹ جاتےہیں بلکہ اس کا مقصد لوگوں کے برے کاموں میں شریک ہونے سے بچنا ہے، نیکی کے کاموں میں حسب طاقت شریک رہنا چاہیے۔

(5)
نماز اور زکاۃ سب سے اہم عبادتیں ہیں ان سے کسی بھی حال میں غفلت جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3977