الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3909
3909. حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے کہ (بوقت ہجرت) وہ عبداللہ بن زبیر ؓ سے حاملہ تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں اس وقت (مکہ سے) نکلی جب وضع حمل کا وقت قریب آ پہنچا تھا۔ میں مدینہ طیبہ آئی اور قباء میں قیام کیا تو عبداللہ بن زبیر ؓ وہیں پیدا ہوئے۔ پھر میں اسے نبی ﷺ کے پاس لے گئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا تو آپ نے ایک کھجور منگوائی۔ پھر آپ نے اسے چبا کر اس میں اپنا لعاب دہن ملایا اور نومولود کے منہ میں ڈال دیا۔ (اس طرح) سب سے پہلے جو چیز اس کے شکم میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن تھا۔ پھر آپ نے اس کے منہ میں کھجور ڈالنے کے بعد اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ مہاجرین کا زمانہ اسلام میں پہلا بچہ تھا جو (مدینہ طیبہ میں) پیدا ہوا۔ خالد بن مخلد نے زکریا بن یحییٰ کی متابعت کی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ حضرت اسماء ؓ نے جب نبی ﷺ کی طرف ہجرت کی تو وہ حاملہ تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3909]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مکے بھیجاتاکہ وہ آپ کی رفیقہ حیات حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں صاحبزادیوں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ، ام ایمن ؓ اور ان کے بیتے حضرت اسامہ ؓ کو مکے سے مدینے لے آئیں۔
ان کے ساتھ حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ، ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان ؓ اور دونوں بہنیں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت اسماء ؓ بھی تشریف لائیں۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے۔
یہ حالات اور حضرت اسماء ؓ کا کہنا کہ میں نے مقام قباء میں حضرت عبدللہ بن زبیر ؓ کو جنم دیا، اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئے۔
(فتح الباري: 311/7)
مدینہ طیبہ میں مہاجرین کے ہاں یہ پہلے مولود تھے۔
انصار میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ مسلمہ بن مخلد اور حبشہ میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ عبداللہ بن جعفر ؓ پیدا ہوا۔
جب عبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے توانھیں دودھ پلانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔
آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر جب وہ سات یاآٹھ برس کے ہوئے تو ان کے والد گرامی زبیر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تا کہ آپ سے بیعت کریں رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے انھیں بیعت کرلیا۔
(صحیح مسلم، الآداب، حدیث 5616(2146)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3909
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5469
5469. سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن زبیر کی امید سے تھیں انہوں نے كہا کہ جب میں وہاں سے ہجرت کے لیے نکلی تو ولادت کا وقت قریب تھا۔ مدینہ طیبہ پہنچ کر میں نے قباء میں رہائش اختیار کی۔ پھر قباء میں ہی عبداللہ بن زبیر پیدا ہوا۔ میں اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ آپ نے کھجور طلب فرمائی اسے چبایا اور بچے کے منہ میں لعاب مبارک ڈال دیا، چنانچہ پہلی چیز جو بچے کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب مبارک تھا۔ پھر آپ نے اسے کھجور سے گھٹی دی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ تھا جو (ہجرت کے بعد) دور اسلام میں پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ ان کے ہاں یہ افواہ پھیلائی گئی تھی کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے لہذا تمہارے ہاں اب کوئی بچہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5469]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ میں مہاجرین کی اولاد میں سب سے پہلے جنم لینے والے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تھے، ورنہ ہجرت کے بعد ان سے پہلے انصار میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ پیدا ہو چکے تھے۔
(2)
جب مہاجرین مدینہ طیبہ آئے تو ان کے ہاں کوئی نرینہ اولاد پیدا نہ ہوئی۔
یہ افواہ بڑی تیزی سے پھیلی کہ یہودیوں نے مسلمانوں کی نسل بندی کے لیے جادو کرایا ہے۔
یہودیوں کی اس بکواس سے مسلمانوں کو رنج بھی تھا۔
جب یہ بچہ پیدا ہوا تو مسلمانوں نے خوشی میں اتنے زور سے نعرۂ تکبیر بلند کیا کہ سارا مدینہ گونج اٹھا۔
(فتح الباري: 729/8) (3)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا نام ولادت کے بعد ہی رکھا گیا تھا۔
ان کا عقیقہ نہیں ہوا بصورت دیگر اس کا ضرور ذکر ہوتا۔
اگر عقیقہ نہ کرنا ہو تو نام رکھنے کے متعلق ساتویں دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5469