الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
32. باب الطَّاعُونِ وَالطِّيَرَةِ وَالْكَهَانَةِ وَنَحْوِهَا:
32. باب: طاعون، بدفالی اور کہانت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عمر خرج إلى الشام، فلما جاء سرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، فرجع عمر بن الخطاب من سرغ، وعن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عمر إنما انصرف بالناس من حديث عبد الرحمن بن عوف .وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عُمَر َ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ، وَعَنْ ابْنِ شِهَاب ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ بِالنَّاسِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ .
امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے، روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہو ئے، جب سرغ پہنچے تو ان کو یہ اطلا ع ملی کہ شام میں وبا نمودار ہو گئی ہے۔تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " جب تم کسی علاقے میں اس (وبا) کی خبر سنو تو وہاں نہ جا ؤ اور جب تم کسی علاقے میں ہواور وہاں وبا نمودار ہو جا ئے تو اس وبا سے بھا گنے کے لیے وہاں سے نہ نکلو۔"اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سرغ سے لوٹ آئے۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے، انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے لوگوں کو لے کر لوٹ آئے۔
حضرت عبداللہ بن عامر ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے تو جب سرغ مقام پر پہنچے، انہیں اطلاع ملی کہ شام میں وبا پھیل چکی ہے تو انہیں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تم کسی علاقہ میں اس کا ہونا سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب تمہارے علاقہ میں پڑ جائے تو اس سے بھاگتے ہوئے وہاں نہ نکلو۔ اس وجہ سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سرغ مقام سے واپس لوٹ آئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2219

   صحيح البخاري6973عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح مسلم5787عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه رجع عمر بن الخطاب من سرغ
   صحيح مسلم5784عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه حمد الله عمر بن الخطاب ثم انصرف
   سنن أبي داود3103عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه يعني الطاعون
   صحيح البخاري5730إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم433إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح مسلم5787إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 433  
´وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے کی ممانعت`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کسی علاقے میں اس (وبا) کے وقوع کا پتا چلے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس علاقے میں یہ (وبا) پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ بھاگو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 433]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2، 897 ح 1722، كه 45، ب 7، ح 24، التمهيد 210/6، الاستذكار: 1654، أخرجه البخاري 5730، 6973، و مسلم 2219، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے واپس لوٹے تھے۔ [صحيح بخاري: 6973 و صحيح مسلم: 2219/100]
یہ اتباع سنت کی اعلیٰ مثال ہے۔
➋ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ خبر بیان کرنے والا ثقہ و صدوق ہو۔
➌ اگر وباء والے علاقے میں کوئی شخص اس وباء کا شکار ہو جائے تو عین ممکن ہے کہ اس شخص کا عقیدہ خراب ہوجائے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
➍ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام کی محبت بے مثال ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3103  
´طاعون سے نکل بھاگنا۔`
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۲؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جاؤ ۳؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3103]
فوائد ومسائل:
کسی کا بیمار ہوجانا پھر علاج معالجہ کرنے کے بعد اس کا شفا یاب ہونا یا نہ ہونا یہ سب اللہ عزوجل کی تقدیر سے ہوتا ہے۔
تو وبا کی پھیلنے کی صورت میں ہمیں یہ ادب سکھایا گیا ہے کہ وبازدہ علاقے میں جایا نہ جائےاور وہاں کے مقیم لوگ وہاں سے (وبا کے ڈر سے) فرار اختیار نہ کریں۔
بلکہ وہیں رہتے ہوئے علاج معالجہ اور حفاظتی تدابیر اخیتار کریں۔
تاہم کسی کو کوئی اہم شرعی ضرورت لاحق ہو تو بات اور ہے۔
اس صورت میں اس کا جانا فرار میں نہیں آئے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3103   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5787  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سالم رضی اللہ عنہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے،
حضرت عمر کے عزم میں پختگی حدیث سننے سے ہی پیدا ہوئی،
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے،
حضرت عمر نے واپسی پر ندامت کا اظہار کیا تو ممکن ہے جب جلدی وباء ختم ہو گئی تو انہیں خیال پیدا ہوا ہو گا،
اگر میں سرغ میں ٹھہرتا اور وباء کے خاتمہ کے بعد شام چلا جاتا تو میں نے جس مقصد کے لیے سفر کیا تھا،
وہ بھی پورا ہو جاتا اور حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے،
یہ نہیں ہے کہ ان کی رائے بدل گئی تھی اور وہ وبائی علاقہ میں جانا درست سمجھنے لگے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5787   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.