الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
21. باب الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ مِنَ التَّبَرُّزِ:
21. باب: پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔
حدیث نمبر: 621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، وابو كريب واللفظ لزهير، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، حدثني روح بن القاسم ، عن عطاء بن ابي ميمونة ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يتبرز لحاجته، فآتيه بالماء فيتغسل به ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَبَرَّزُ لِحَاجَتِهِ، فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَغَسَّلُ بِهِ ".
(شعبہ کے بجائے) روح بن قاسم کی سند سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کےلیے کھلی جگہ تشریف لے جاتے تو میں آپ کے لیے پانی لے جاتا، آپ اس سے استنجا کرتے
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے کھلی جگہ تشریف لے جاتے اور میں آپ کے لیے پانی لاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجا کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 271

   صحيح البخاري217أنس بن مالكإذا تبرز لحاجته أتيته بماء فيغسل به
   صحيح مسلم621أنس بن مالكيتبرز لحاجته فآتيه بالماء فيتغسل به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 621  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
يَتَبَرَّزُ:
براز کی کھلی جگہ،
جہاں انسان لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوسکے،
یعنی قضائے حاجت کے لیے آپ ﷺ آبادی سے دور تشریف لے جاتے تھے،
تاکہ اس حالت میں آپ پر لوگوں کی نظر نہ پڑے۔
(2)
يَتَغَسَّلُ بِهِ:
پانی سے استنجا کی جگہ کو دھوتے،
مقصد استنجا کرنا ہے۔
فوائد ومسائل:
قضائے حاجت کے وقت رسول اللہ ﷺ نیز ہ ساتھ رکھتے تھے،
تا کہ اس کو سامنے گاڑ کر اس پر کپڑا وغیرہ ڈال کر اوٹ کر لی جائے،
یا اس کو دیکھ کر کوئی ادھر سے گزرنے کا قصد نہ کرے،
یا اس سے سخت زمین کو نرم کر لیا جائے،
تا کہ چھینٹے نہ پڑیں،
یا اگر کوئی موذی کیڑا مکوڑا سامنے آجائے،
اس سے بچاؤ کیا جاسکے،
یا بوقت ضرورت اس کوسترہ بنایا جاسکے۔
(فتح الباري: 1/331)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 621   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.