مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4045
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اور میرے بعد تم سے وہ حدیث کوئی بیان کرنے والا نہیں ہو گا، میں نے اسے آپ ہی سے سنا ہے کہ ”قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد کم ہو جائیں گے، عورتیں زیادہ ہوں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا «قيم» (سر پرست و کفیل) ایک مرد ہو گا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4045]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میرے بعد کوئی نہیں سنائے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔
وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔
بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔
آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔
(2)
علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔
(3)
فحاشی عام ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔
آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم، مسلمان نوجوانوں کو آزادی، تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا سبق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی، ڈش، وی سی آر، کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔
(4)
منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔
مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
(5)
معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہونا، باہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہ ایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا، مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں، بہنیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4045
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4045
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اور میرے بعد تم سے وہ حدیث کوئی بیان کرنے والا نہیں ہو گا، میں نے اسے آپ ہی سے سنا ہے کہ ”قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد کم ہو جائیں گے، عورتیں زیادہ ہوں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا «قيم» (سر پرست و کفیل) ایک مرد ہو گا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4045]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میرے بعد کوئی نہیں سنائے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔
وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔
بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔
آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔
(2)
علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔
(3)
فحاشی عام ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔
آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم، مسلمان نوجوانوں کو آزادی، تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا سبق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی، ڈش، وی سی آر، کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔
(4)
منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔
مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
(5)
معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہونا، باہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہ ایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا، مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں، بہنیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4045