الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الناس معادن كمعادن الذهب والفضة خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انسان بھی سونے اور چاندی کی کانوں کی طرح ایک کان ہیں، ان میں سے جو دور جاہلیت میں اچھے تھے، وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ (دین میں) سمجھ بوجھ پیدا کریں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (199 / 2526) (والبخاري: 3493، 3496 مختصرًا.)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (199 / 2526) (والبخاري: 3493)

   صحيح البخاري3353عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري3493عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6454عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6709عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   سنن أبي داود4834عبد الرحمن بن صخرالأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف
   الادب المفرد901عبد الرحمن بن صخرالأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف
   مشكوة المصابيح201عبد الرحمن بن صخرالناس معادن كمعادن الذهب والفضة خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 201  
´سلیم الفطرت لوگ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ کان ہیں، جس طرح سونے اور چاندی کی کانیں ھوتی ہیں۔ جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ سمجھدار ہوں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 201]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 6709]

فقہ الحدیث:
➊ انسانوں میں بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔
➋ جو شخص ناسمجھی میں اخلاص سے اسلام کی مخالفت کرتا تھا تو جب خلوص دل سے مسلمان ہو جاتا ہے، پھر دین اسلام کا دفاع بھی انتہائی خلوص اور عظیم قربانیوں کے ساتھ سرانجام دیتا ہے۔ جو لوگ جاہلیت میں اسلام کے کٹر مخالف تھے مثلاً سیدنا عکرمہ بن ابی جہل (رضی اللہ عنہ) وغیرہ، جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو اپنا مال و جان اور سب کچھ اسلام پر نچھاور کر دیا۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
➌ جو شخص دین اسلام (کتاب و سنت) کی نشر و اشاعت میں دل و جان سے ہر وقت مصروف رہے، یہی شخص فقیہ اور صاحب فضل و خیر ہے۔
➍ بہترین اور افضل کو دوسری بہترین چیزوں کے ساتھ تشبیہ دینا جائز ہے، بشرطیکہ توہین و تحقیر مراد نہ ہو لیکن یاد رہے کہ تشبیہ میں ہر لحاظ سے مماثلت ضروری نہیں ہے۔
➎ افضل کو افضل کے ساتھ ہی تشبیہ دینا جائز ہے۔
➏ تمام لوگ اعمال میں برابر نہیں بلکہ مختلف ہوتے ہیں۔
➐ دین میں سوجھ بوجھ (تفقہ) حاصل کرنے کے لئے ہمہ وقت مصروف اور سرگرم رہنا چاہئے۔
➑ جس طرح سونے چاندی کو آگ کی بھٹی میں مختلف عوامل اور حالتوں سے گزارا جاتا ہے، تب کہیں جاکر خالص سونا چاندی تیار ہوتے ہیں، اسی طرح اہل ایمان بھی مختلف تکالیف اور مشقتوں میں صبر سے نکلنے کے بعد کندن (اعلیٰ درجے کے مومنین) بن جاتے ہیں۔
➒ اگر ایمان و اسلام کی نعمت نصیب نہ ہو تو پھر موروثی برتری اور قومی و خاندانی غلبے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 201   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4834  
´کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روحیں (عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی (بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4834]
فوائد ومسائل:
اگر کسی کو صالحین کی صحبت میسر ہو اور انکے ساتھ انس بھی ہو تو یہ اللہ کی نعمت ہے۔
اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس تعلق کو اور زیادہ مضبوط بنانا چاہیئے۔
لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو صاحبِ ایمان ہونے کے ناطے چاہیئے کہ بندہ اپنے عمل اور مزاج میں تبدیلی لائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4834   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.