الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1001 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عاصم بن عبيد الله العمري، عن مولي لابي رهم، قال: لقي ابو هريرة امراة متطيبة، فقال: اين تريدين يا امة الجبار؟ قالت المسجد، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال: ارجعي فاغتسلي، فإني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «ايما امراة تطيبت، ثم خرجت تريد المسجد لم تقبل لها صلاة، ولا كذا، ولا كذا حتي ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة» 1001 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ مَوْلًي لِأَبِي رُهْمٍ، قَالَ: لَقِيَ أَبُو هُرَيْرَةَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدِينَ يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ؟ قَالَتِ الْمَسْجِدَ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: ارْجِعِي فَاغْتَسِلِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ تُرِيدُ الْمَسْجِدَ لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ، وَلَا كَذَا، وَلَا كَذَا حَتَّي تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ»
1001-عاصم بن عبیداللہ عمری بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ملا قات ایک خاتون سے ہوئی جو خوشبو میں بسی ہوئی تھی، تو انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کی کنیز! تم کہاں جارہی ہو؟ اس نے جوا ب دیا: مسجد۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: مسجد کے لیے تم نے خوشبو لگائی ہے؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں۔ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم واپس جاؤ اور اسے دھولو! کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر پھر مسجد میں جانے کے ارادے سے نکلتی ہے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اور یہ بھی نہیں ہوتا اور وہ بھی نہیں ہوتا، جب تک وہ عورت واپس جاکر غسل جنابت کی طرح غسل نہیں کرتی (یعنی اس خوشبو کے اثرات کو مکمل طور پر نہیں دھوتی)۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله العمري، و عبيد بن أبى عبيد مولى أبى رهم عن أبى هريرة وهو المحفوظ وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1682، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5142، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9362، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4174، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4002، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5458، 5459، 6055، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7473، 8074، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6385، 6479»

   سنن أبي داود4174عبد الرحمن بن صخرلا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة
   سنن ابن ماجه4002عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت ثم خرجت إلى المسجد لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل
   مسندالحميدي1001عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت، ثم خرجت تريد المسجد لم تقبل لها صلاة، ولا كذا، ولا كذا حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1001  
1001-عاصم بن عبیداللہ عمری بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ملا قات ایک خاتون سے ہوئی جو خوشبو میں بسی ہوئی تھی، تو انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کی کنیز! تم کہاں جارہی ہو؟ اس نے جوا ب دیا: مسجد۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: مسجد کے لیے تم نے خوشبو لگائی ہے؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں۔ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم واپس جاؤ اور اسے دھولو! کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر پھر مسجد میں جانے کے ارادے سے نکلتی ہے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اور یہ بھی نہیں ہوتا اور وہ بھی نہیں ہوتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1001]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت کو گھر سے سادگی کے ساتھ باہر نکلنا چاہیے، عورت گھر میں رہ کر خوشبو استعمال کر سکتی ہے، جب اس نے نماز کے لیے مسجد میں آنا ہو یا بازار جانا ہوتو خوشبو ہرگز استعمال نہ کرے، اگر خوشبو لگا کر مسجد میں جائے گی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی، اسی طرح جب عورت خوشبو لگا کر بازار وغیرہ جائے گی تو اس کو زانیہ کہا گیا ہے۔
افسوس کہ موجودہ دور میں شادی بیاہ کے موقع پر عورتیں خوشبو بھی استعمال کرتی ہیں اور نیم برہنہ حالت میں بھی ہوتی ہیں، کیا ہو گیا ہے امت مسلمہ کو، وہ کیوں اسلام سے محبت نہیں کرتی۔ مرد و خواتین کی حقیقی عزت و فلاح قرآن و حدیث کی اطاعت میں ہے، نہ کہ یہود و نصاریٰ کی نقالی میں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1000   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.