1048 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، اخبرني يحيي بن جعدة، عن عبد الله بن عمرو القاري، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: «ما انا قلت من اصبح جنبا فقد افطر، ولكن محمد ورب هذه الكعبة، قاله» 1048 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَي بْنُ جَعْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْقَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: «مَا أَنَا قُلْتُ مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَقَدْ أَفْطَرَ، وَلَكِنْ مُحَمَّدٌ وَرَبِّ هَذِهِ الْكَعْبَةِ، قَالَهُ»
1048- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے یہ بات نہیں کہی: جو شخص جنات کی حالت میں صبح کرتا ہے اس کا روزہ نہیں ہوتا، بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کعبہ کے پروردگار کی قسم ہے، یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2757، 2763، 2936، 2937، 2938، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1702، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7505، 7954، 9220، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1047، 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7398، 7399، 7807، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12620، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9038»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1048
1048- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے یہ بات نہیں کہی: جو شخص جنات کی حالت میں صبح کرتا ہے اس کا روزہ نہیں ہوتا، بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کعبہ کے پروردگار کی قسم ہے، یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1048]
فائدہ: اس روایت کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عسقلانی رحمہ اللہ، فرماتے ہیں: ´´ لا يصح ذلك عن ابي هريرة لأنه من رواية عمر بن قيس وهو متروك `` ”یہ روایت سیدنا ابوہریرہ سے صحيح ثابت نہیں ہے، کیونکہ یہ عمر بن قیس سے ہے اور وہ متروک ہے“۔ (فتح الباری: 146/4) ویسے بھی ماقبل یہ حدیث گزر چکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں سحری کرتے تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1047