1068 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنما مثلي ومثل الناس، كمثل رجل استوقد نارا، فلما اضاءت له، جعل الدواب والفراش يقتحمون فيها، فانا آخذ بحجزكم عن النار، وانتم تقتحمون فيها» 1068 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ النَّاسِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ لَهُ، جَعَلَ الدَّوَابُّ وَالْفَرَاشُ يَقْتَحِمُونَ فِيهَا، فَأَنَا آخِذٌ بِحُجُزِكُمْ عَنِ النَّارِ، وَأَنْتُمْ تَقْتَحِمُونَ فِيهَا»
1068- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میری اور لوگوں کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے، جو آگ جلاتا ہے جب اس کے آس پاس کا حصہ روشن ہوجاتا ہے، تو پتنگے وغیرہ اس آگ کی طرح لپکتے ہیں، تو میں تم لوگوں کو کمر سے پکڑ کر آگ سے بچاتا ہوں اور تم لوگ اس میں گرنے کی کوشش کرتے رہتے ہو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3426، 6483، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2284، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6408، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2874، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8232، 11119، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3275»
مثلي ومثل الناس كمثل رجل استوقد نارا فلما أضاءت ما حوله جعل الفراش وهذه الدواب التي تقع في النار يقعن فيها فجعل ينزعهن ويغلبنه فيقتحمن فيها فأنا آخذ بحجزكم عن النار وهم يقتحمون فيها
مثلي كمثل رجل استوقد نارا فلما أضاءت ما حولها جعل الفراش وهذه الدواب التي يقعن في النار يقعن فيها وجعل يحجزهن ويغلبنه فيتقحمن فيها فذاك مثلي ومثلكم أنا آخذ بحجزكم عن النار هلم عن النار هلم عن النار فتغلبوني تقحمون فيها
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1068
1068- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میری اور لوگوں کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے، جو آگ جلاتا ہے جب اس کے آس پاس کا حصہ روشن ہوجاتا ہے، تو پتنگے وغیرہ اس آگ کی طرح لپکتے ہیں، تو میں تم لوگوں کو کمر سے پکڑ کر آگ سے بچاتا ہوں اور تم لوگ اس میں گرنے کی کوشش کرتے رہتے ہو۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1068]
فائدہ: اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ساتھ شفقت ثابت ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح لوگوں کو جہنم سے بچانے کی کوشش میں لگے رہتے تھے، اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہا اور کائنات کے قیمتی ترین لوگ بن گئے اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو ٹھکرایا، آپ کے مشن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر دیں، وہ دنیا میں بھی ذلیل بنے اور آخرت میں بھی جہنم ان کا مقدر ہوگا، اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی حمایت کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1067