1174 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلي الله عليه وسلم، «ان رجلا مر بغصن من شوك فرفعه عن الطريق، فغفر له» وربما قال سفيان: «فشكر الله له فغفر له» 1174 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِغُصْنٍ مِنْ شَوْكٍ فَرَفَعَهُ عَنِ الطَّرِيقِ، فَغُفِرَ لَهُ» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: «فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ»
1174- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے: ایک مرتبہ ایک شخص کانٹوں کی شاخ کے پاس سے گزرا اس نے اسے راستے سے ہٹادیا، تو اس شخص کی مغفرت ہوگئی۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ ”اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو قبول کیا اور اس کی مغفرت کردی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 652، 2472، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1914، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 536، 537، 538، 539، 540، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5245، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1958، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3682، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7956، 8154، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6051، 6424، 6485»
بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغريق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا لاستهموا عليه لو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1174
1174- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے: ایک مرتبہ ایک شخص کانٹوں کی شاخ کے پاس سے گزرا اس نے اسے راستے سے ہٹادیا، تو اس شخص کی مغفرت ہوگئی۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ ”اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو قبول کیا اور اس کی مغفرت کردی۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1174]
فائدہ: اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت غفور الرحیم کی اصل شکل بیان کی گئی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو معاف کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے، اللہ چاہے تو کسی انسان کو چھوٹے سے چھوٹے عمل کی وجہ سے معاف فرما دے، اور جس کو چاہے چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے پوری زندگی کے اعمال کو تباہ و برباد کر کے اس کو جہنم رسید کر دے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کسی کے اعمال کو ضائع نہیں کرتے، الا یہ کہ انسان خود اپنے اعمال کو ریا کاری، سنت کی مخالفت، نیت کی خرابی، عقائد کی خرابی اور حرام کمائی کی وجہ سے ضائع کر لے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1172