الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1287 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من لكعب بن الاشرف؟ إنه قد آذي الله ورسوله» ، فقال محمد بن مسلمة: يا رسول الله، اتحب ان اقتله؟، قال: «نعم» ، قال: فائذن لي، قال: «فاذن له» ، فاتي محمد بن مسلمة كعبا، فقال: إن هذا الرجل قد طلب منا صدقة، وقد عنانا، وقد جئت استقرضك، فقال: وايضا والله لتملنه، فقال محمد بن مسلمة: إنا قد اتبعناه، فنكره ان نتركه حتي ننظر إلي اي شيء يصير امره، فقال: ارهنوني، قال: اي شيء ارهنك؟ قال: ارهنوني ابناءكم، فقال له محمد: يسب ابن احدنا، يقال له: رهينة وسقين من تمر، قال: فنساءكم، قال: انت اجمل العرب، فنرهنك نساءنا، ولكن نرهنك اللامة، قال: نعم، فواعده ان يجيئه، قال: وكانوا اربعة، سمي عمرو اثنين: محمد بن مسلمة وابا نائلة، فاتوه وهو متوشح ينفح منه ريح الطيب، فقالوا: ما راينا كالليلة ريحا اطيب، فقال: عندي فلانة اعطر العرب، فقال محمد: ائذن لي ان اشم؟ قال: شم، ثم قال: ائذن لي في ان اعود، قال: فعاد، فتشبث براسه، وقال: اضربوه، فضربوه حتي قتلوه1287 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ؟ إنَّهُ قَدْ آذَي اللَّهَ وَرَسُولَهُ» ، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ؟، قَالَ: «نَعَمْ» ، قَالَ: فَائْذَنْ لِي، قَالَ: «فَأَذِنَ لَهُ» ، فَأَتَي مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ كَعْبًا، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ طَلَبَ مِنَّا صَدَقَةً، وَقَدْ عَنَّانَا، وَقَدْ جِئْتُ أَسْتَقْرِضُكُ، فَقَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلَّنَّهُ، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةُ: إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَتْرُكَهُ حَتَّي نَنْظُرَ إِلَي أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، فَقَالَ: أَرْهِنُونِي، قَالَ: أَيَّ شَيْءٍ أُرْهِنُكَ؟ قَالَ: أَرْهِنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، فَقَالَ لَهُ مُحَمَّدٌ: يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا، يُقَالُ لَهُ: رَهِينَةٌ وَسَقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ، قَالَ: فَنِسَاءَكُمْ، قَالَ: أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ، فَنُرْهِنُكَ نِسَاءَنَا، وَلَكِنْ نُرْهِنُكَ اللَّأَمَةَ، قَالَ: نَعَمْ، فَوَاعَدَهُ أَنْ يَجِيئَهُ، قَالَ: وَكَانُوا أَرْبَعَةً، سَمَّي عَمْرٌو اثْنَيْنِ: مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَأَبَا نَائِلَةَ، فَأَتَوْهُ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ يَنْفُحُ مِنْهُ رِيحُ الطِّيبِ، فَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا كَاللَّيْلَةِ رِيحًا أَطْيَبَ، فَقَالَ: عِنْدِي فُلَانَةُ أَعْطَرُ الْعَرَبِ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ: ائْذَنْ لِي أَنْ أَشُمَّ؟ قَالَ: شُمَّ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِي فِي أَنْ أَعُودَ، قَالَ: فَعَادَ، فَتَشَبَّثَ بِرَأْسِهِ، وَقَالَ: اضْرِبُوهُ، فَضَرَبُوهُ حَتَّي قَتَلُوهُ
1287- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کون شخص کعب بن الاشرف سے میری جان چھرائے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دیتا ہے۔ تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کریں گے کہ میں اسے قتل کردوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ انہوں نے عرض کی: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ، کعب بن الاشرف کے پاس آئے اور بولے: یہ صاحب (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم سے صدقہ بھی طلب کررہے ہیں، انہوں نے تو ہمیں مشقت کا شکار کردیا ہے، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں، تا کہ تم سے کچھ قرضہ حاصل کروں، توکعب بولا: اللہ کی قسم! تم ضرور ان سے اکتا جاؤ گے، تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ بولے: ہم ان کی پیروی کرچکے ہیں اور ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا کہ ہم انہیں چھوڑ دیں ابھی ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں، آگے چل کر ان کی کیا صورتحال ہوتی ہے۔ کعب نے کہا: تم میرے پاس کوئی چیز رہن کے طور پر رکھواؤ!
سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: میں کون سی چیز تمہارے پاس رہن کے طور پررکھواؤں۔ کعب نے کہا: تم اپنے بیٹوں کو میرے پاس رہن رکھوادو! تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کوئی شخص ہم میں سے کسی کے بچے کو گالی دیتے ہوئے کہے گاکھجور کے دو وسق کے عوض میں اسے رہن رکھوا دیا گیا تھا۔
کعب نے کہا: پھر اپنی عورتوں کو (رہن رکھوا دو) تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عرب کے خوبصورت ترین آدمی ہو، تو کیا ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس رہن رکھوا دیں؟ البتہ ہم اپنا اسلحہ (زرہیں) تمہارے پاس رہن رکھوا دیتے ہیں۔ کعب بولا: ٹھیک ہے۔ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ اس کے پا س آئیں۔
راوی بیان کرتے ہیں: وہ چار افراد تھے جن میں سے دو کے نام عمرو نے بیان کیے ہیں ایک سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرے سیدنا ابونائلہ رضی اللہ عنہ تھے۔ یہ چار حضرات کعب بن اشرف کے پاس آئے وہ اس و قت چادر اوڑھے ہوئے تھا، جس میں سے پاکیزہ خوشبو پھوٹ رہی تھی ان حضرات نے کہا: ہم نے آج جیسی پاکیزہ خوشبو کبھی نہیں سونگھی۔ وہ بولا: میری بیوی فلاں عورت ہے، جو عرب کی سب سے معطرعورت ہے، تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم مجھے اجازت دو کہ میں اس خوشبو سونگھ لوں، تو اس نے کہا: تم سونگھ لو! پھر سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم مجھے دوبارہ اجازت دو کہ میں دوبارہ اسے سونگھوں۔
راوی کہتے ہیں: جب سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ دوبارہ اس کے قریب ہوئے، تو انہوں نے اس کا سر پکڑلیا اور بولے: اس کو ماردو! ان حضرات نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2510، 3031، 3032، 4037، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1801، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5893، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2768، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13405، 18177، 18178»

   صحيح البخاري3031جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح البخاري3032جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فقال محمد بن مسلمة أتحب أن أقتله قال نعم قال فأذن لي فأقول قال قد فعلت
   صحيح البخاري2510جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح البخاري4037جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح مسلم4664جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   سنن أبي داود2768جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   مسندالحميدي1287جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف؟ إنه قد آذى الله ورسوله
   مسندالحميدي1288جابر بن عبد اللهإنما هو أبو نائلة أخي، لو وجدني نائما ما أيقظني، وإن الكريم لو دعي إلى طعنة لأجابها، وسمى الذين أتوه مع محمد بن مسلمة، وعباد بن بشر، وأبي عبس بن جبر، والحارث بن معاذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1287  
1287- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کون شخص کعب بن الاشرف سے میری جان چھرائے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دیتا ہے۔‏‏‏‏ تو سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کریں گے کہ میں اسے قتل کردوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔‏‏‏‏ انہوں نے عرض کی: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ، کعب بن الاشرف کے پاس آئے او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1287]
فائدہ:
اس حدیث سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی غیرت اور جرٱت کا ثبوت ملتا ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ یا اس کے نبی کے بارے میں بُرے الفاظ استعمال کرے تو اس کوقتل کر دینا چاہیے، جیسے کعب بن اشرف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کے گھر جا کر اس کو قتل کر دیا، اس طرح کی غیرت ایمانی کے کئی واقعات کتب سیر میں ملتی ہیں۔ بچوں کو رہن (گروی) رکھنے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو تکریم دی ہے: ﴿وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ﴾ (بنی اسرائیل: 70) کوئی اور چیز گروی رکھنا ٹھیک ہے مصلحت کی خاطر امیر کا مسلمانوں کو برا بھلا کہنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1286   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.