الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
280 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلي النبي صلي الله عليه وسلم فقالت إني اري في وجه ابي حذيفة من دخول سالم علي كراهية فقال «ارضعيه» فقالت كيف ارضعه وهو رجل كبير؟ فتبسم رسول الله صلي الله عليه وسلم وقال «قد علمت انه رجل كبير» قالت: فارضعته، ثم جاءت إلي النبي صلي الله عليه وسلم فقالت: ما رايت في وجه ابي حذيفة شيئا اكرهه منذ ارضعته قال عبد الرحمن وقد شهد بدرا280 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي أَرَي فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ كَرَاهِيَةً فَقَالَ «أَرْضِعِيهِ» فَقَالَتْ كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ» قَالَتْ: فَأَرْضَعَتْهُ، ثُمَّ جَاءَتْ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتٍ: مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ مُنْذُ أَرْضَعْتُهُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَدْ شَهِدَ بَدْرًا
280- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، سہلہ بنت سہیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، انہوں نے عرض کیا: میں نے سالم کے اپنے ہاں آنے کی وجہ سے اپنے شوہر سیدنا ابوحزیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے (یعنی سالم) کو اپنا دودھ پلادو۔ میں نے عرض کی: میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں؟ حالانکہ وہ بڑی عمر کا شخص ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پتہ ہے وہ بڑی عمر کا شخص ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں، تو اس خاتون نے اس لڑکے کو دودھ پلادیا پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو اس نے عرض کی جب سے میں نے اس لڑکے کو دودھ پلایا ہے اس کے بعد مجھے سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ میں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جو نا پسند ہو۔
عبدالرحمان بن قاسم کہتے ہیں: سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ غروۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4000، 5088، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1453، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4213، 4214، 4215، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2707، 5034، 6995، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3223، 3224، 3319، 3320، 3321، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2061، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2303، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1943، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12656، 13897،وأحمد فى «مسنده» برقم: 24742، 26052»

   سنن أبي داود2061أرضعيه فأرضعته خمس رضعات فكان بمنزلة ولدها من الرضاعة
   مسندالحميدي280أرضعيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:280  
فائدہ:
اس حدیث میں رضاعت کبیر کا بیان ہے، اب یہ منسوخ ہے، بعض نے اس کو سالم کے ساتھ خاص واقعہ قرار دیا ہے۔ (اکمال المعلم: 330/4۔ فتح الباری: 134/9) رضاعت ثابت ہونے کی عمر 2 سال تک ہے، اس کے بعد اگر کوئی دودھ پی لے تو اس کی رضاعت ثابت نہیں ہو گی۔ سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو انتڑیوں کو کھول دے ( «‏‏‏‏وكـان قبـل الـفطام» اور دودھ چھڑانے کی مدت (یعنی دو سال کی عمر) سے پہلے ہو (سنن الترندی: 1152، یہ حدیث صیح ہے)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا رضـاع بـعـد فصال ويتم بعد احتلام» (دودھ چھڑانے کی مدت کے بعد رضاعت ثابت نہیں ہوتی، اور احتلام کے بعد کسی کو یتیم نہیں سمجھا جائے گا)۔ (المعجم الصغير للطبراني: 158/2، یہ حدیث حسن ہے)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ «لا رضاع الا فى الحولين» (کوئی رضاعت معتبر نہیں ہے سوائے اس رضاعت کے جو دوسال کے دوران ہو)۔ (سنن دار قطنی: 173/4)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 280   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.