الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
425 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عثمان بن ابي سليمان، ومحمد بن عجلان انهما سمعا عامر بن عبد الله بن الزبير يحدث عن عمرو بن سليم الزرقي، عن ابي قتادة الانصاري انه سمع رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «إذا دخل احدكم المسجد فليصل ركعتين قبل ان يجلس» 425 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ أَنَّهُمَا سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُصَلِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ»
425- سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو، تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (ٹحیۃ المسجد) ادا کرلے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الصلاة» برقم: 444،1163، ومسلم فى «صلاة المسافرين وقصرها» برقم: 714، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 559، وابن خزيمة في «‏‏‏‏صحيحه» برقم: 1824،1825،1826،1827، 1829، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 2495،2497،2498،2499»

   صحيح البخاري444حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس
   صحيح البخاري1163حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فلا يجلس حتى يصلي ركعتين
   صحيح مسلم1654حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس
   صحيح مسلم1655حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فلا يجلس حتى يركع ركعتين
   سنن أبي داود467حارث بن ربعيإذا جاء أحدكم المسجد فليصل سجدتين من قبل أن يجلس
   سنن النسائى الصغرى731حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس
   سنن ابن ماجه1013حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فليصل ركعتين قبل أن يجلس
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم148حارث بن ربعيإذا دخل احدكم المسجد فليركع ركعتين قبل ان يجلس
   بلوغ المرام209حارث بن ربعي إذا دخل أحدكم المسجد فلا يجلس حتى يصلي ركعتين
   المعجم الصغير للطبراني168حارث بن ربعي إذا دخل أحدكم المسجد ، فلا يجلس حتى يركع ركعتين
   مسندالحميدي425حارث بن ربعيإذا دخل أحدكم المسجد فليصل ركعتين قبل أن يجلس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:425  
425- سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو، تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (ٹحیۃ المسجد) ادا کرلے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:425]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسجد کے آداب میں سے ہے کہ جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو دورکعت نماز پڑھے بغیر نہ بیٹھے، اور یہ حکم وجوبی نہیں ہے، بلکہ استحباب پر محمول ہے، اس کی دلیل سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو صحيح البخاری (2 / 636) میں ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تحیۃ المسجد ضروری نہیں ہے، اگر یہ ضروری ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کو تحیۃ المسجد پڑھنے کا ضرور حکم دیتے۔
نیل الاوطار (3 / 68) میں ہے کہ تحیۃ المسجد ادا کرنا سنت ہے، واجب نہیں ہے، جیسا کہ بعض کا خیال ہے، اس کے سنت ہونے پر امام نووی رحمہ اللہ نے اجماع نقل کیا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے حدیث قتادہ پر تحیۃ المسجد کے نفلی نماز ہونے کا باب قائم کیا ہے۔ (صحیح مسلم: 1 / 248)
ابن بطال نے بھی کہا: ہے کہ ائمۃ الفتوی نے اس باب پراتفاق کیا ہے کہ صیغہ امر «فليركع ركعتين» استحباب پر محمول ہے۔ [فتـــح البــــــاري: 1/ 537]
نیز امام نسائی رحمہ اللہ نے بھی سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعے سے استدلال کیا ہے کہ تحیۃ المسجد مستحب ہے، اس حدیث میں بھی ہے کہ میں مسجد میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آؤ، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ [سـنـن الـنـسـائـي بـاب الـرخصة فى الجلوس فيه والخروج منه بغير صلاة: 54 حديث: 732]
SG تحیۃ المسجد کی تعریف: EG یہ دو رکعات نماز ہے، جس کو نمازی مسجد میں داخل ہوتے وقت ادا کرتا ہے، اور یہ نماز مسجد میں داخل ہونے والے ہر شخص کے حق میں بالاجماع سنت ہے۔ [فتح البــاري: 407/2]
تحیۃ المسجد کے متعلق چند اہم مسائل درج ذیل ہیں:
① مسجد حرام کا تحیۃ المسجد اہل علم کے نزدیک طواف ہے، امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «تحية الـمـسـجـد الـحـرام الطواف فى حق القادم أما المقيم فحكم المسجد الحرام وغيره فى ذلك سواء» باہر سے آنے والے کے لیے مسجد حرام کا تحیہ طواف ہے، جبکہ مقیم کے لیے مسجد حرام اور باقی مسجد سب کا ایک ہی حکم ہے۔ [فتح الباري: 2/ 412]
② نمازوں سے پہلے کی سنتیں اور نوافل تحیۃ المسجد سے کفایت کر جائیں گی، اس مسئلے کی توضیح کرتے ہوئے محدث زماں حافظ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد دونوں نماز میں مستقل نہیں ہیں۔ دوسری کسی فرض یا غیر فرض نماز کے ضمن میں بھی ادا ہو جاتی ہیں، بسا اوقات آدمی رکعات صرف دو پڑھتا ہے مگر وہ چار نمازوں کا کام دے جاتی ہے، مثلاً ایک شخص مسجد میں پہنچا، فجر کی اذان ہو رہی تھی، اس نے وضو کیا، پھر فجر کی دوسنتیں ادا کیں، پھر اس کے بعد دعا استخارہ پڑھی تو اس شخص نے دو رکعت سنت فجر ادا کی، مگر اس کے ضمن میں تین نمازیں اور ادا ہوں گئیں، ایک تحیۃ الوضو، دوسری تحیۃ المسجد، اور تیسری صلاۃ استخارہ، تو اس طرح یہ دو رکعات چار نمازوں کا کام دے رہی ہیں۔ [احكام ومسائل:164/2]
اسی طرح اگر کوئی فرض نماز کا وقت ہو جانے کی وجہ سے فرض نماز کے ساتھ تحیۃ المسجد سے کفایت کرنا چا ہے، تو اس کو یہی کافی ہو جائے گی۔
③ اس حدیث میں عموم ہے، اس میں امام اور مقتدی سب شامل ہیں، جب بھی امام یا مقتدی مسجد میں بیٹھنے کا ارادہ کرے تو پہلے تحیۃ المسجد ادا کرے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 425   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.