الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
حدیث نمبر: 475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
475 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار قال: اخبرني جابر بن زيد انه سمع ابن عباس يقول: «صليت مع النبي صلي الله عليه وسلم بالمدينة ثمانيا جميعا وسبعا جميعا» فقلت له يا ابا الشعثاء اظنه اخر الظهر، وعجل العصر، واخر المغرب، وعجل العشاء فقال وانا اظن ذلك475 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا» فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ، وَعَجَّلَ الْعَصْرَ، وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ فَقَالَ وَأَنَا أَظُنُّ ذَلِكَ
475- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدأ میں مدینۂ منورہ میں آٹھ رکعات ایک ساتھ اور سات رکعات ایک ساتھ ادا کی ہیں۔
عمر و بن دینار مکی نامی راوی کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) جابر بن زید سے دریافت کیا: اے ابو شعثاء! میرا خیال ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز تاخیر سے ادا کی ہوگی اور عصر کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی اور مغرب کی تاخیر سے ادا کی ہوگی، اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی، تو وہ بولے: میرا بھی یہی خیال ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 543، 562، 1174، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 705، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 967، 971، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1596، 1597، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 375، 381، 382، 1578، 1586، 1587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1210، 1211، 1214، والترمذي فى «جامعه» برقم: 187، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1069، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1899 برقم: 1943، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2394، 2401، 2531، 2678»

   سنن النسائى الصغرى591عبد الله بن عباسصلى مع رسول الله بالمدينة الأولى والعصر ثمان سجدات ليس بينهما شيء
   سنن النسائى الصغرى602عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا من غير خوف ولا سفر
   سنن النسائى الصغرى603عبد الله بن عباسيصلي بالمدينة يجمع بين الصلاتين بين الظهر والعصر
   صحيح مسلم1637عبد الله بن عباسنجمع بين الصلاتين على عهد رسول الله
   صحيح مسلم1629عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر والعصر جميعا بالمدينة في غير خوف ولا سفر
   صحيح مسلم1630عبد الله بن عباسجمع بين الصلاة في سفرة سافرها في غزوة تبوك فجمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء
   صحيح مسلم1628عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا في غير خوف ولا سفر
   سنن أبي داود1210عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا في غير خوف ولا سفر
   سنن ابن ماجه1069عبد الله بن عباسيجمع بين المغرب والعشاء في السفر من غير أن يعجله شيء ولا يطلبه عدو ولا يخاف شيئا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم204عبد الله بن عباسصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا فى غير خوف ولا سفر
   مسندالحميدي475عبد الله بن عباسصليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة ثمانيا جميعا وسبعا جميعا
   مسندالحميدي476عبد الله بن عباسصليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة من غير سفر ولا خوف ثمانيا جميعا وسبعا جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:475  
475- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدأ میں مدینۂ منورہ میں آٹھ رکعات ایک ساتھ اور سات رکعات ایک ساتھ ادا کی ہیں۔ عمر و بن دینار مکی نامی راوی کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) جابر بن زید سے دریافت کیا: اے ابو شعثاء! میرا خیال ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز تاخیر سے ادا کی ہوگی اور عصر کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی اور مغرب کی تاخیر سے ادا کی ہوگی، اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی، تو وہ بولے: میرا بھی یہی خیال ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:475]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں صرف فرض پڑھے جائیں گے، اور ظہر کو مؤخر اور عصر کو مقدم کر کے اور مغرب کو مؤخر اور عشاء کو مقدم کر کے پڑھا جائے۔ یہ حد بیث بحالت اقامت بغیر کسی عذر کے نمازوں کو جمع کرنے کے جواز پر دلیل ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک بار بصرہ میں ظہر اور عصر کو جمع کیا ان دونوں کے درمیان کچھ نہ پڑھا پھر انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مد بینہ میں ظہر اور عصر کی آٹھ رکعات اکٹھی پڑھی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیان میں کچھ نہیں پڑھا تھا۔ [سنن النسائي: 591 مختصراً فى صحيح البخاري: 543]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 475   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.