الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
826 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا بعض اصحابنا، عن حبيب، عن المغيرة، عن جرير، عن النبي صلي الله عليه وسلم، مثله826 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا بَعْضُ أَصْحَابِنَا، عَنْ حَبِيبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ
826-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده فيه جهالة، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 941، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4060، 4061، 4062، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4360، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16976، 16977، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19462 برقم: 19518، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33529، 33530، والطبراني فى «الصغير» برقم: 826»

   صحيح مسلم230جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد لم تقبل له صلاة
   صحيح مسلم229جرير بن عبد اللهما عبد أبق فقد برئت منه الذمة
   صحيح مسلم228جرير بن عبد اللهأيما عبد أبق من مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم
   سنن أبي داود4360جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد إلى الشرك فقد حل دمه
   المعجم الصغير للطبراني591جرير بن عبد اللهإذا لحق العبد بأرض الحرب فقد حل دمه
   سنن النسائى الصغرى4054جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد لم تقبل له صلاة حتى يرجع إلى مواليه
   سنن النسائى الصغرى4055جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد لم تقبل له صلاة وإن مات مات كافرا وأبق غلام لجرير فأخذه فضرب عنقه
   سنن النسائى الصغرى4057جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد إلى أرض الشرك فقد حل دمه
   سنن النسائى الصغرى4058جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد إلى أرض الشرك فقد حل دمه
   مسندالحميدي825جرير بن عبد اللهإذا أبق العبد إلى أرض العدو، فقد برئت منه ذمة الله عز وجل
   مسندالحميدي826جرير بن عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:826  
826-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:826]
فائدہ:

① امام نووی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں: لحد بنانا مستحب ہے کیونکہ صحابہ کرام ﷡کے اتفاق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لحد ہی کھودی گئی تھی۔ [صحيح مسلم الجنائز: 966]
لہٰذا جہاں لحدبغلی قبر بن سکتی ہو وہاں لحد بنانا مستحب اور افضل ہے۔ البتہ شق صندوقی قبر بنانا جائز ہے۔
② لحد یعنی بغلی قبر سے مراد یہ ہے کہ پہلے گڑھا کھودا جائے، پھر اس میں ایک طرف میت کے لیے جگہ بنا کر اس میں میت کو رکھا جائے اور شق کا مطلب یہ ہے کہ بڑا گڑھا کھود کر اس کے درمیان میں میت کے لیے نسبتاً چھوٹا گڑھا کھودا جائے۔ دونوں طرح قبر بنانا جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دونوں طریقوں پر عمل ہوتا تھا۔ دوسروں کے لیے ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہمارے لیے جائز نہیں۔ غالبا اس کا مطلب یہ ہے کہ غیر مسلموں میں زیادہ شق کا رواج ہے اور مسلمان زیادہ تر لحد بناتے ہیں۔ (واللہ اعلم)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 827   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.