الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
932 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو غالب صاحب المحجن، قال: رايت ابا امامة الباهلي ابصر رءوس خوارج علي درج دمشق، فقال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «كلاب اهل النار، كلاب اهل النار، كلاب اهل النار» ، ثم بكي، ثم قال: «شر قتلي تحت اديم السماء، وخير قتلي من قتلوا» قال ابو غالب: اانت سمعت هذا من رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: نعم، إني إذن لجرئ، سمعته من رسول الله صلي الله عليه وسلم، غير مرة ولا مرتين ولا ثلاث932 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو غَالِبٍ صَاحِبُ الْمِحْجَنِ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ أَبْصَرَ رُءُوسَ خَوَارِجَ عَلَي دَرَجِ دِمَشْقٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ» ، ثُمَّ بَكَي، ثُمَّ قَالَ: «شَرُّ قَتْلَي تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ، وَخَيْرُ قَتْلَي مَنْ قَتَلُوا» قَالَ أَبُو غَالِبٍ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنِّي إِذَنْ لَجُرِئٌ، سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ
932- ابوغالب بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے مشق کی سیڑھی پر خارجیوں کے سر ملاحظہ کیے، تو ارشاد فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ پھر سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روپڑے پھر انہوں نے ارشاد فرمایا: یہ آسمان کے نیچے قتل ہونے والے بدترین افراد ہیں۔ اور سب سے بہتر وہ لوگ ہوں گے جوان کے ساتھ جنگ کریں گے۔
(میں نے دریافت کیا) کیا آپ نے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں (اگر نہ سنی ہو اور پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اسے بیان کروں) تو پھر تو میں بڑی جرأت کا مظاہرہ کروں گا۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک مرتبہ نہیں، دومرتبہ نہیں، تین مرتبہ نہیں (اس سے بھی زیادہ مرتبہ) یہ بات سنی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبى غالب وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2669، 2670، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3000، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 176، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16883، 16884، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22581، 22613، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 8036»

   جامع الترمذي3000صدي بن عجلانكلاب النار شر قتلى تحت أديم السماء خير قتلى من قتلوه ثم قرأ يوم تبيض وجوه وتسود وجوه إلى آخر الآية
   سنن ابن ماجه176صدي بن عجلانشر قتلى قتلوا تحت أديم السماء وخير قتلى من قتلوا كلاب أهل النار قد كان هؤلاء مسلمين فصاروا كفارا
   المعجم الصغير للطبراني3صدي بن عجلانما صنع الشيطان بهذه الأمة يقولها ثلاثا شر قتلى تحت ظل السماء هؤلاء خير قتلى تحت ظل السماء من قتله هؤلاء هؤلاء كلاب النار
   المعجم الصغير للطبراني67صدي بن عجلانالخوارج كلاب النار
   مسندالحميدي932صدي بن عجلانكلاب أهل النار، كلاب أهل النار، كلاب أهل النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:932  
932- ابوغالب بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے مشق کی سیڑھی پر خارجیوں کے سر ملاحظہ کیے، تو ارشاد فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ پھر سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روپڑے پھر انہوں نے ارشاد فرمایا: یہ آسمان کے نیچے قتل ہونے والے بدترین افراد ہیں۔ اور سب سے بہتر وہ لوگ ہوں گے جوان کے ساتھ جنگ کریں گے۔ (میں نے دریافت کیا) کیا آپ نے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں (اگر نہ سنی ہو ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:932]
فائدہ:
اس حدیث میں خارجیوں کی مذمت بیان کی گئی ہے، جو ہر کسی کو کافر کہتے ہیں اور ان کے خلاف خروج کو جائز سمجھتے ہیں، اور بے جا مسلمانوں کوقتل کرتے ہیں، ایسے لوگ جہنمی ہیں ہمیں بھی پاکستان میں کچھ ایسے ہی تکفیری اور خارجی لوگوں سے واسطہ ہے، جو خفیہ انداز سے دہشت گردی پر تلے ہوئے ہیں، اور پاکستان کے ہزاروں مسلمانوں کو خودکش حملوں کی صورت میں قتل کر چکے ہیں، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے، آمین۔ نیز اس حدیث میں دلیل ہے کہ صحابہ کرام ﷡ سچے انسان تھے، وہ جھوٹ سے کوسوں دور تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 931   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.