الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
215. باب الْجُمُعَةِ فِي الْيَوْمِ الْمَطِيرِ
215. باب: بارش کے دن جمعہ کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Friday Prayer On A Rainy Day.
حدیث نمبر: 1057
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، ان يوم حنين كان يوم مطر" فامر النبي صلى الله عليه وسلم مناديه ان الصلاة في الرحال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ يَوْمَ حُنَيْنٍ كَانَ يَوْمَ مَطَرٍ" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيَهُ أَنَّ الصَّلَاةَ فِي الرِّحَالِ".
ابوملیح کے والد اسامہ بن عمیر ھزلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ حنین کے روز بارش ہو رہی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ (وہ اعلان کر دے کہ) لوگ اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 51 (855)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 35 (936)، (تحفة الأشراف: 133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/24، 74، 75) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Usamah ibn Umayr al-Huzali: The rain was falling on the day when the Battle of Hunayn took place. The Prophet ﷺ, therefore, commanded that the people should offer their prayer in their camps.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1052


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه النسائي (855 وسنده صحيح)

   سنن النسائى الصغرى855أسامة بن عميرصلوا في رحالكم
   سنن أبي داود1059أسامة بن عميريصلوا في رحالهم
   سنن أبي داود1057أسامة بن عميرالصلاة في الرحال
   سنن ابن ماجه936أسامة بن عميرصلوا في رحالكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 855  
´جماعت چھوڑنے کے عذر کا بیان۔`
اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین میں تھے کہ ہم پر بارش ہونے لگی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے آواز لگائی: (لوگو!) اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 855]
855 ۔ اردو حاشیہ: یہ اعلان اذان ہی میں کیا گیا ہے۔ حی علی الفلاح کے بعد یا حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح کی جگہ یا اذان کے اختتام پر۔ اب بھی اگر بارش برس رہی ہو یا بہت زیادہ کیچڑ ہو یا یخ ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو اور مسجد میں پہننا ممکن نہ ہو تو مؤذن یہ اعلان کر سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے کتاب الأذان کا ابتدائیہ دیکھیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 855   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1059  
´بارش کے دن جمعہ کے حکم کا بیان۔`
ابوملیح اپنے والد اسامہ بن عمیر ہزلی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صلح حدیبیہ کے موقع پر جمعہ کے روز حاضر ہوئے وہاں ایسی بارش ہوئی تھی کہ ان کے جوتوں کے تلے بھی نہیں بھیگے تھے تو آپ نے انہیں اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1059]
«1059۔ اردو حاشيه:»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں جمعہ پڑھانا ثابت نہیں ہے، مقیم لوگوں کے لئے اگر حاضری مشکل ہو تو رخصت ہے۔ البتہ امام حاضرین کو جمعہ پڑھائے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [صحيح بخاري۔ حديث: 668]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1059   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث936  
´بارش کی رات میں باجماعت نماز کے حکم کا بیان۔`
ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا: کون؟ میں نے جواب دیا: ابوالملیح، انہوں نے کہا: ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: «صلوا في رحالكم» اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 936]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
بارش کے موقع پر گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
ایسے موقع پر مؤذن کو اذان میں یہ اعلان کردینا چاہیے۔
کہ (صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ)
اپنی اقامت گاہوں پر نماز پڑھ لو (3)
جب کسی سے پوچھا جائے کہ آپ کون ہیں۔
تو جواب میں اپنا نام لینا چاہیے۔
میں ہوں کہنا مناسبت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 936   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.