الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
80. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
80. باب: نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟
Chapter: Wudu’ From Sleeping.
حدیث نمبر: 199
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا ابن جريج، اخبرني نافع، حدثني عبد الله بن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة فاخرها حتى رقدنا في المسجد، ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم خرج علينا، فقال: ليس احد ينتظر الصلاة غيركم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی تیاری میں مصروفیت کی بناء پر عشاء کی نماز میں دیر کر دی، یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: (اس وقت) تمہارے علاوہ کوئی اور نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 24 (570)، صحیح مسلم/المساجد 39 (639)، (تحفة الأشراف: 7776)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/88، 126) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ نماز عشاء کو دوسری نمازوں کی بہ نسبت اول وقت کی بجائے دیر سے پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ حدیث ۲۰۰ میں آیا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے۔ محض نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا، الایہ کہ لیٹ کر ہو یا کسی ایسے سہارے سے ہو کہ اعضا ڈھیلے ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی کہ نیند میں بھی آپ کا وضو قائم رہتا تھا۔

Abdullah bin Umar said: One night the Messenger of Allah ﷺ was busy and he delayed the night (isha) prayer so much so that we dosed in the mosque. We awoke, then dozed, and again awoke and again dozed. He (the prophet) then came upon us and said: There is none except you who is waiting for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 199


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (570) صحيح مسلم (639)

   سنن أبي داود199عبد الله بن عمرليس أحد ينتظر الصلاة غيركم
   سنن أبي داود420عبد الله بن عمرأتنتظرون هذه الصلاة لولا أن تثقل على أمتي لصليت
   سنن النسائى الصغرى538عبد الله بن عمرما ينتظرها أهل دين غيركم ولولا أن يثقل على أمتي لصليت بهم هذه الساعة
   صحيح مسلم1446عبد الله بن عمرما ينتظرها أهل دين غيركم لولا أن يثقل على أمتي لصليت بهم هذه الساعة ثم أمر المؤذن فأقام الصلاة وصلى
   صحيح مسلم1447عبد الله بن عمرليس أحد من أهل الأرض الليلة ينتظر الصلاة غيركم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 199  
´نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟`
«. . . حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی تیاری میں مصروفیت کی بناء پر عشاء کی نماز میں دیر کر دی، یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر جاگے پھر سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: (اس وقت) تمہارے علاوہ کوئی اور نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 199]
فوائد و مسائل:
➊ صحابہ کرام کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
➋ نماز عشاء امت مسلمہ کا خاصہ ہے، نیز اس کو دوسری نمازوں کی بہ نسبت اول وقت کی بجائے دیر سے پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ آنے والی حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
➌ محض نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا، الا یہ کہ لیٹ کر ہو یا کسی ایسے سہارے سے ہو کہ اعضاء ڈھیلے ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی کہ نیند میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو قائم رہتا تھا۔ درج ذیل احادیث اس کی واضح دلیل ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 199   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 420  
´عشاء کے وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک رات ہم عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف لائے جب تہائی رات یا اس سے زیادہ گزر گئی، ہم نہیں جانتے کہ کسی چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشغول کر رکھا تھا یا کوئی اور بات تھی، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تو فرمایا: کیا تم لوگ اس نماز کا انتظار کر رہے ہو؟ اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا تو میں انہیں یہ نماز اسی وقت پڑھاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے نماز کے لیے تکبیر کہی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 420]
420۔ اردو حاشیہ:
انتظار کرانے کا مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ عبادت کے انتظار کا ثواب حاصل کر لیں اور ان کو تاخیر کی فضیلت بھی بتا دی جائے۔ بہرحال اس سے عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنے کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 420   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 538  
´عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک رات ہم نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، جب تہائی یا اس سے کچھ زیادہ رات گزر گئی تو آپ نکل کر ہمارے پاس آئے، اور جس وقت نکل کر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک ایسی نماز کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کسی اور دین کا ماننے والا اس کا انتظار نہیں کر رہا ہے، اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو انہیں اسی وقت نماز پڑھاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 538]
538 ۔ اردو حاشیہ: مزید فوائد کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 483‘537۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 538   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.