الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
25. باب مَا جَاءَ فِي خَبَرِ مَكَّةَ
25. باب: فتح مکہ کا بیان۔
Chapter: The Conquest Of Makkah.
حدیث نمبر: 3024
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا سلام بن مسكين، حدثنا ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل مكة سرح الزبير بن العوام، وابا عبيدة بن الجراح، وخالد بن الوليد على الخيل، وقال: يا ابا هريرة اهتف بالانصار قال: اسلكوا هذا الطريق فلا يشرفن لكم احد إلا انمتموه فنادى مناد لا قريش بعد اليوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من دخل دارا فهو آمن ومن القى السلاح فهو آمن". وعمد صناديد قريش فدخلوا الكعبة فغص بهم وطاف النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلف المقام، ثم اخذ بجنبتي الباب فخرجوا فبايعوا النبي صلى الله عليه وسلم على الإسلام، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل ساله رجل قال: مكة عنوة هي، قال: إيش يضرك ما كانت؟ قال: فصلح قال: لا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى الْخَيْلِ، وَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ اهْتِفْ بِالأَنْصَارِ قَالَ: اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ فَلَا يَشْرُفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ فَنَادَى مُنَادٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ". وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ فَدَخَلُوا الْكَعْبَةَ فَغَصَّ بِهِمْ وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيِ الْبَابِ فَخَرَجُوا فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الإِسْلَامِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ: مَكَّةُ عَنْوَةً هِيَ، قَالَ: إِيشْ يَضُرُّكَ مَا كَانَتْ؟ قَالَ: فَصُلْحٌ قَالَ: لَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے زبیر بن عوام، ابوعبیدہ ابن جراح اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کو گھوڑوں پر سوار رہنے دیا، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم انصار کو پکار کر کہہ دو کہ اس راہ سے جائیں، اور تمہارے سامنے جو بھی آئے اسے (موت کی نیند) سلا دیں، اتنے میں ایک منادی نے آواز دی: آج کے دن کے بعد قریش نہیں رہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گھر میں رہے اس کو امن ہے اور جو ہتھیار ڈال دے اس کو امن ہے، قریش کے سردار خانہ کعبہ کے اندر چلے گئے تو خانہ کعبہ ان سے بھر گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی پھر خانہ کعبہ کے دروازے کے دونوں بازوؤں کو پکڑ کر (کھڑے ہوئے) تو خانہ کعبہ کے اندر سے لوگ نکلے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ کسی شخص نے احمد بن حنبل سے پوچھا: کیا مکہ طاقت سے فتح ہوا ہے؟ تو احمد بن حنبل نے کہا: اگر ایسا ہوا ہو تو تمہیں اس سے کیا تکلیف ہے؟ اس نے کہا: تو کیا صلح (معاہدہ) کے ذریعہ ہوا ہے؟ کہا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 31 (1780)، (تحفة الأشراف: 13563)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/292، 538) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said “When the Prophet ﷺ entered Makkah he left Al Zubair bin Al Awwam, Abu Ubaidah bin Al Jarrah and Khalid bin Al Walid on the horses and he said “Abu Hurairah call the helpers. ” He said”Go this way. Whoever appears before you kill him”. A man called “the Quraish will be no more after today. ” The Messenger of Allah ﷺ said “he who entered house is safe, he who throws the weapon is safe. The chiefs of the Quraish intended (to have a resort in the Kaabah), they entered the Kaabah and it was full of them. The Prophet ﷺ took rounds of Kaabah and prayed behind the station. He then held the sides of the gate (of the Kaabah). They (the people) came out and took the oath of allegiance (at the hands) of the Prophet ﷺ on Islam. Abu Dawud said “I heard Ahmad bin Hanbal (say) when he was asked by a man “Was Makkah captured by force?” He said “What harms you whatever it was? He said “Then by peace?” He said, No.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3018


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث السابق (1872)
َدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

   صحيح مسلم4622عبد الرحمن بن صخرمن دخل دار أبي سفيان فهو آمن فقالت الأنصار بعضهم لبعض أما الرجل فأدركته رغبة في قريته ورأفة بعشيرته قال أبو هريرة وجاء الوحي وكان إذا جاء الوحي لا يخفى علينا فإذا جاء فليس أحد يرفع طرفه إلى رسول الله حتى ينقضي الوحي فلما انقضى الوحي قال
   صحيح مسلم4624عبد الرحمن بن صخرمن دخل دار أبي سفيان فهو آمن ومن ألقى السلاح فهو آمن ومن أغلق بابه فهو آمن فقالت الأنصار أما الرجل فقد أخذته رأفة بعشيرته ورغبة في قريته ونزل الوحي على رسول الله قال قلتم أما الرجل فقد أخذته رأفة بعشيرته ورغبة في قريته ألا فما اسمي إذا
   سنن أبي داود3024عبد الرحمن بن صخرمن دخل دارا فهو آمن ومن ألقى السلاح فهو آمن وعمد صناديد قريش فدخلوا الكعبة فغص بهم وطاف النبي وصلى خلف المقام ثم أخذ بجنبتي الباب فخرجوا فبايعوا النبي على الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3024  
´فتح مکہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے زبیر بن عوام، ابوعبیدہ ابن جراح اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کو گھوڑوں پر سوار رہنے دیا، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم انصار کو پکار کر کہہ دو کہ اس راہ سے جائیں، اور تمہارے سامنے جو بھی آئے اسے (موت کی نیند) سلا دیں، اتنے میں ایک منادی نے آواز دی: آج کے دن کے بعد قریش نہیں رہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گھر میں رہے اس کو امن ہے اور جو ہتھیار ڈال دے اس کو امن ہے، قریش کے سردار خانہ کعبہ کے اندر چلے گئے تو خانہ کعبہ ان سے بھر گیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3024]
فوائد ومسائل:
صلح پر نہ کوئی گفتگو ہوئی اور نہ شرائط طے ہویئں۔
آپ نے مکہ آمد کو خفیہ رکھا تھا۔
تاکہ مقابلہ اور حرمت والی اس سرزمین میں خونریزی نہ ہو۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو اقدام کیا اس سے بڑی خونریزی کا امکان یکسر ختم ہوگیا۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کا مال یا جایئداد لینے کی بجائے فتح مکہ کے بعد حاصل ہونے والے سارے غنائم انہی میں تقسیم کر دیے اور کمال رحمت اور حکمت سے ان کو بدل وجان اسلام میں داخل کر دیا۔
ان کے علاوہ سارے عرب میں جس قبیلے نے خود آکر اسلام قبول کیا۔
ان میں سے کسی کے مال کو فے قرار نہیں دیا گیا۔
اہل مکہ سمیت ان سب پر زکواۃ وعشر ہی فرض کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3024   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.