الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
41. بَابُ : الشَّرْطِ فِي النِّكَاحِ
41. باب: نکاح میں شرط کا بیان۔
Chapter: Conditions in marriage
حدیث نمبر: 1955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو خالد ، عن ابن جريج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما كان من صداق، او حباء، او هبة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن اعطيه، او حبي واحق ما يكرم الرجل به ابنته او اخته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا كَانَ مِنْ صَدَاقٍ، أَوْ حِبَاءٍ، أَوْ هِبَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، أَوْ حُبِيَ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ الرَّجُلُ بِهِ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہر یا عطیہ یا ہبہ میں سے جو نکاح ہونے سے پہلے ہو وہ عورت کا حق ہے، اور جو نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کا حق ہے، جس کو دیا جائے یا عطا کیا جائے، اور مرد سب سے زیادہ جس چیز کی وجہ سے اپنے اعزاز و اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 36 (2129)، سنن النسائی/النکاح 67 (3355)، (تحفة الأشراف: 8745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, that his grandfather said: “The Messenger of Allah said: “Whatever is given as a dowry or gift before the marriage, it belongs to her. Whatever is given after the marriage belongs to the one to whom it was given. And the most deserving matter for which a man is honored is (the marriage of) his daughter or sister.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى3355عبد الله بن عمروأيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطاه وأحق ما أكرم عليه الرجل ابنته أو أخته
   سنن أبي داود2129عبد الله بن عمروأيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطيه وأحق ما أكرم عليه الرجل ابنته أو أخته
   سنن ابن ماجه1955عبد الله بن عمروما كان من صداق أو حباء أو هبة قبل عصمة النكاح فهو لها وما كان بعد عصمة النكاح فهو لمن أعطيه أو حبي وأحق ما يكرم الرجل به ابنته أو أخته
   بلوغ المرام884عبد الله بن عمرو أيما امرأة نكحت على صداق أو حباء أو عدة قبل عصمة النكاح ،‏‏‏‏ فهو لها ،‏‏‏‏ وما كان بعد عصمة النكاح ،‏‏‏‏ فهو لمن أعطيه ،‏‏‏‏ وأحق ما أكرم الرجل عليه ابنته أو أخته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 884  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس عورت کو مہر عطیہ یا نکاح سے پہلے کسی وعدہ کی بنا پر بیاہ دیا جائے تو یہ اس عورت کا حق ہے اور جو عطیہ نکاح کے بعد دیا جائے تو وہ اسی کا ہے جسے دیا جائے اور وہ چیز جس کی وجہ سے مرد زیادہ تکریم کا مستحق ہے اس کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ اسے احمد اور ترمذی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 884»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل يدخل بامرأته قبل أن ينقدها شيئًا، حديث:2129، والنسائي، النكاح، حديث:3355، وابن ماجه، النكاح، حديث:1955، وأحمد:2 /182.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ اگر مرد‘ عورت کے ولی کو کچھ مال دے یا اس سے کوئی وعدہ کرے‘ اگر یہ نکاح سے پہلے ہو توپھر ولی اس مال کا مستحق نہیں ہے‘ خواہ ولی نے اس مال کی اپنے لیے شرط لگائی ہو‘ بلکہ عورت ہی اس کا استحقاق رکھتی ہے‘ البتہ اگر نکاح کے بعد کوئی چیز دی گئی ہے تو وہ اسی کا حق ہے جسے وہ دی گئی ہے‘ خواہ وہ عورت کا ولی ہو یا کوئی اور رشتہ دار یا خود وہ عورت ہی ہو۔
اور یہ معاملہ اس عطیہ یا ہدیہ وغیرہ کا ہے جو مہر کے علاوہ ہو۔
رہا مہر کا معاملہ تو وہ بہرصورت عورت ہی کا حق ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 884   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.