الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
55. بَابُ : غَسْلِ الْعَرَاقِيبِ
55. باب: ایڑیوں کے دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 452
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا عبد الله بن رجاء المكي ، عن ابن عجلان . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا يحيى بن سعيد ، وابو خالد الاحمر ، عن محمد بن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي سلمة ، قال: رات عائشة عبد الرحمن وهو يتوضا، فقالت: اسبغ الوضوء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ويل للعراقيب من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: رَأَتْ عَائِشَةُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَتْ: أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اپنے بھائی) عبدالرحمٰن کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: وضو مکمل کیا کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17721)، صحیح مسلم/الطہارة 9 (240)، مسند احمد (6/40، 91) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Salamah said: "Aishah saw 'Abdur-Rahman performing abluti0on, and she said: Perform ablution properly, for I heard the Messenger of Allah say: 'Woe to the Achilles' tendon because of Hell-fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح مسلم566عائشة بنت عبد اللهويل للأعقاب من النار
   سنن ابن ماجه452عائشة بنت عبد اللهويل للعراقيب من النار
   مسندالحميدي161عائشة بنت عبد اللهويل للأعقاب من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث452  
´ایڑیوں کے دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اپنے بھائی) عبدالرحمٰن کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: وضو مکمل کیا کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 452]
اردو حاشہ:
حدیث میںعراقيب كا لفظ ہےجو عرقوب کی جمع ہے۔
اس سے مراد دونوں ٹخنوں کے درمیان کا پچھلے والا وہ حصہ ہےجو ایڑی سے اوپر ہوتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا ضروری ہیں اور پیچھے سے بھی اسی کے برابر پاؤں دھونے چاہییں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 452   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.