الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer
3. بَابُ : وَقْتِ صَلاَةِ الظُّهْرِ
3. باب: نماز ظہر کا وقت۔
Chapter: The Time Of The Zuhr Prayer
حدیث نمبر: 675
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب العبدي ، عن خباب ، قال:" شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ:" شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3512)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 33 (619)، سنن النسائی/المواقیت 2 (498) مسند احمد (5/108، 110) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی نماز کی تاخیر گوارا نہ کی، اور ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنے کی اجازت نہیں دی جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔

It was narrated that Khabbab said: "We complained to the Messenger of Allah about the heat of the sunbaked ground, but he did not respond to our complaint." (Sahih)Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى498خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1406خباب بن الأرتشكونا إليه حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1405خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله الصلاة في الرمضاء فلم يشكنا
   سنن ابن ماجه675خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي152خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي153خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 498  
´ظہر کے اول وقت کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (تیز دھوپ سے) زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا ۱؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا: (یہ شکایت) اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں، (اسی سلسلہ میں تھی)۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 498]
498 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جا سکتاکہ عصر کا وقت ہو جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 498   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث675  
´نماز ظہر کا وقت۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 675]
اردو حاشہ:
(1)
 (الرَّمْضَاءِ)
اس ریت کو کہتے ہیں جو سورج کی دھوپ سے تپ کر گرم ہوچکی ہو۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی درخواست یہ تھی کہ چونکہ دھوپ سے ریت گرم ہوجاتی ہے تو گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز ادا کرتے وقت سجدہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔
اگر نماز کچھ مؤخر کرلی جائے جس سے ریت کی حرارت میں کمی ہوجائے تو مناسب ہوگا لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ درخواست منظور نہ فرمائی بلکہ گرمی کے موسم میں بھی جلدی نماز پڑھاتے رہے۔

(3)
دوسری احادیث میں گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنے کا ذکر ہے۔ (جیسا کہ آگے باب 4 میں احادیث آ رہی ہے۔)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے لیکن مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
ایسا نہ ہو کہ تاخیر کرتے کرتے نماز کو اس کے آخر وقت میں ادا کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 675   
حدیث نمبر: 675M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال القطان: حدثنا ابو حاتم، حدثنا الانصاري، حدثنا عوف، نحوه.
(مرفوع) قَالَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.