الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
75. بَابُ : قِرَاءَةِ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ
75. باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: انبانا إسرائيل، عن ابي حصين، عن يحيى بن وثاب، عن مسروق، عن عبد الله، واتاه رجل فقال: إني قرات الليلة المفصل في ركعة، فقال: هذا كهذ الشعر" لكن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقرا النظائر عشرين سورة من المفصل من آل حم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي قَرَأْتُ اللَّيْلَةَ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ" لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ النَّظَائِرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ مِنْ آلِ حم".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات ایک رکعت میں پوری مفصل پڑھ ڈالی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «حمٓ» سے اخیر قرآن تک مفصل کی صرف بیس ہم مثل سورتیں ملا کر پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9586) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: وہ سورتیں یہ ہیں «الرحمن» اور «النجم» کو ایک رکعت میں، «اقتربت» اور «الحاقہ» کو ایک رکعت میں «الذاریات» اور «الطور» کو ایک رکعت میں «الواقعۃ» اور «نون» کو ایک رکعت میں، «سأل» اور «والنازعات» کو ایک رکعت میں «عبس» اور «ویل للمطففین» کو ایک رکعت میں «المدثر»، اور «المزمل» کو ایک رکعت میں، «ہل أتی» اور «لا أقسم» کو ایک رکعت میں، «عم یتسألون» اور «المرسلات» کو ایک رکعت میں، اور «والشمس کورت» اور «الدخان» کو ایک رکعت میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري775عبد الله بن مسعودهذا كهذ الشعر لقد عرفت النظائر التي كان النبي يقرن بينهن فذكر عشرين سورة من المفصل سورتين في كل ركعة
   صحيح البخاري4996عبد الله بن مسعوديقرؤهن اثنين اثنين في كل ركعة فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسألناه فقال عشرون
   صحيح مسلم1913عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرين سورة من المفصل سورتين سورتين في كل ركعة
   صحيح مسلم1912عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرأ بهن سورتين في ركعة
   صحيح مسلم1908عبد الله بن مسعودأعلم النظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن سورتين في كل ركعة
   جامع الترمذي602عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرون سورة من المفصل يقرن بين كل سورتين في ركعة
   سنن أبي داود1396عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر السورتين في ركعة النجم والرحمن في ركعة واقتربت والحاقة في ركعة والطور والذاريات في ركعة وإذا وقعت ونون في ركعة وسأل سائل والنازعات في ركعة وويل للمطففين وعبس في ركعة والمدثر والمزمل في ركعة وهل أتى ولا أقسم بيوم القيامة في ركعة وعم يتساءلون و
   سنن النسائى الصغرى1007عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر عشرين سورة من المفصل منآلحم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1007  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات ایک رکعت میں پوری مفصل پڑھ ڈالی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «حمٓ» سے اخیر قرآن تک مفصل کی صرف بیس ہم مثل سورتیں ملا کر پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1007]
1007۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصحف میں سورتوں کی ترتیب مصحف عثمانی سے کچھ مختلف تھی، اس لیے ان کی مفصل سورتوں کی ترتیب کا موجودہ قرآن مجید کی ترتیب سے اختلاف تھا۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس نزولی ترتیب تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1007   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 602  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے لفظ «غَيْرِ آسِنٍ» یا «يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۱؎ نبی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 602]
اردو حاشہ:
1؎:
وہ سورتیں یہ ہیں:
﴿الرَّحْمنُ﴾ اور ﴿النَّجْم﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿اِقْتَرَبَتْ﴾ اور ﴿الْحَآقَّہ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الذّارِیَات﴾ اور ﴿الطُّوْر﴾ کو ایک رکعت میں،
واقعہ اور نون کو ایک رکعت میں،
﴿سَأَلَ سَائِلٌ﴾ اور ﴿وَالنَّازِعَات﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَبَسَ﴾ اور ﴿وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْن﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الْمُدَّثِّرْ﴾ اور ﴿الْمُزَّمِّل﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ﴾ اور ﴿لَاأُقْسِمُ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَمَّ یَتَسَألُوْن﴾ اور ﴿الْمُرْسَلَات﴾ کو ایک رکعت میں،
اور ﴿الشَّمْس کُوِّرَتْ﴾ اور الدُّخَان کو ایک رکعت میں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 602   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1396  
´قرآن کے حصے اور پارے مقرر کرنے کا بیان۔`
علقمہ اور اسود کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں ایک رکعت میں مفصل پڑھ لیتا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تم اس طرح پڑھتے ہو جیسے شعر جلدی جلدی پڑھا جاتا ہے یا جیسے سوکھی کھجوریں درخت سے جھڑتی ہیں؟ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو ہم مثل سورتوں کو جیسے نجم اور رحمن ایک رکعت میں، اقتربت اور الحاقة ایک رکعت میں، والطور اور الذاريات ایک رکعت میں، إذا وقعت اور نون ایک رکعت میں، سأل سائل اور النازعات ایک رکعت میں، ويل للمطففين اور عبس ایک رکعت میں، المدثر اور المزمل ایک رکعت میں، هل أتى اور لا أقسم بيوم القيامة ایک رکعت میں، عم يتسائلون اور المرسلات ایک رکعت میں، اور اسی طرح الدخان اور إذا الشمس كورت ایک رکعت میں ملا کر پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن مسعود کی ترتیب ہے، اللہ ان پر رحم کرے۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1396]
1396. اردو حاشیہ:
➊ شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں صورتوں کی تفصیل صحیح نہیں ہے۔
➋ قرآن مجید کو ترتیل اور فہم کے بغیر پڑھنا مکروہ ومعیوب ہے۔ البتہ عامی اور سادہ لوگ مستثنٰی ہیں۔
➌ رسول اللہﷺ کا نماز تہجد میں سورۃبقرہ۔ نساء۔ اور آل عمران وغیرہ پڑھنا بعض اوقات پرمحمول ہے۔ ورنہ آپ کی قراءت متوسط ہوا کرتی تھی۔
➍ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حین حیات قرآن مجید مدون۔ ومرتب کروا دیا تھا۔ مگر وہ مختلف اوراق تختیوں اور چمڑے کے ٹکڑوں پر لکھا گیا تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بعداذاں حضرت عثمان رض اللہ عنہ نے ایک مصحف اور ایک قراءت پر جمع فرما دیا۔ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے پے پاس جو اپنے اپنے نسخے تھے۔ ان کی ترتیب مختلف تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1396   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.