الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
49. باب تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ وَاجْتِنَابِ الْهَذِّ وَهُوَ الإِفْرَاطُ فِي السُّرْعَةِ وَإِبَاحَةِ سُورَتَيْنِ فَأَكْثَرَ فِي الرَّكْعَةِ.
49. باب: قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور ایک رکعت میں دو یا دو سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير جميعا، عن وكيع ، قال ابو بكر: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، قال: جاء رجل، يقال له: نهيك بن سنان إلى عبد الله، فقال: يا ابا عبد الرحمن، كيف تقرا هذا الحرف، الفا تجده، ام ياء من ماء غير آسن، او من ماء غير ياسن؟ قال: فقال عبد الله : وكل القرآن قد احصيت غير هذا؟ قال: إني لاقرا المفصل في ركعة، فقال عبد الله: هذا كهذ الشعر، إن اقواما يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، ولكن إذا وقع في القلب فرسخ فيه، نفع إن افضل الصلاة، الركوع، والسجود، إني لاعلم النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن، سورتين في كل ركعة، ثم قام عبد الله، فدخل علقمة في إثره، ثم خرج، فقال: قد اخبرني بها، قال ابن نمير في روايته: جاء رجل من بني بجيلة إلى عبد الله، ولم يقل: نهيك بن سنان.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَيْفَ تَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ، أَلِفًا تَجِدُهُ، أَمْ يَاءً مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ، أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ؟ قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : وَكُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذَا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، وَلَكِنْ إِذَا وَقَعَ فِي الْقَلْبِ فَرَسَخَ فِيهِ، نَفَعَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ، الرُّكُوعُ، وَالسُّجُودُ، إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ، سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ثُمَّ قَامَ عَبْدُ اللَّهِ، فَدَخَلَ عَلْقَمَةُ فِي إِثْرِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: قَدْ أَخْبَرَنِي بِهَا، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَلَمْ يَقُلْ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے وکیع سے، انھوں نے اعمش سے اور انھوں نے ابو وائل سے روایت کی، انھوں نے کہا: ا یک آدمی جو نہیک بن سنان کہلاتا تھا۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: ابو عبدالرحمان! آپ اس کلمے کو کیسےپڑھتے ہیں؟آپ اسے الف کے ساتھ مِّن مَّاءٍ غَیْرِ‌آسِنٍ سمجھتے ہیں۔ یا پھر یاء کے ساتھ ص مِّن مَّاءٍ غَیْرِ‌یاسِنٍ؟تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: تم نے اس لفظ کے سواتمام قرآن مجید یادکرلیاہے؟اس نے کہا: میں (تمام) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتاہوں۔اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: شعر کی سی تیز رفتاری کےساتھ پڑھتے ہو؟کچھ لوگ قرآن مجید پڑھتے ہیں وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترتا، لیکن جب وہ دل میں پہنچتا اور اس میں راسخ ہوتاہے تو نفع دیتا ہے۔نماز میں افضل رکوع اور سجدے ہیں اور میں ان ایک جیسی سورتوں کو جانتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملایا کر تے تھے، دو دو (ملا کر) ایک رکعت میں پڑھتے تھے، پھر عبداللہ اٹھ کرچلے گئے، اس پر علقمہ بھی ان کے پیچھے اندر چلے گئے، پھر واپس آئے اور کہا: مجھے انھوں نے وہ سورتیں بتادی ہیں۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا: بنو بجیلہ کا ایک شخص حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) کے پاس آیا، انھوں نے "نہیک بن سنان" نہیں کہا۔
ابو وائل سے روایت ہے کہ، نہیک بن سنان نامی ایک آدمی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا، اے ابو عبدالرحمان! آپ اس کلمے کو کیسےپڑھتے ہیں؟ آپ اسے الف سمجھتے ہیں یا ﴿مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌ آسِنٍ﴾ یا ﴿مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌ ياسِنٍ﴾ (پانی جس کا ذائقہ اور رنگ بدلا نہیں ہوگا) تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے پوچھا: اس لفظ کے سوا تمام قرآن مجید کی تحقیق تم نے کر لی ہے؟ اس نے کہا: میں تمام مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں۔ اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: شعروں کی سی تیز رفتاری سے پڑھتے ہو؟ کچھ لوگ قرآن مجید پڑھتے ہیں اور وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترتا، اور لیکن وہ جب دل پر پڑتا ہے اور اس میں راسخ ہو جاتا ہے تو نفع دیتا ہے۔ بہترین نماز وہ ہے جس میں رکوع اور سجدہ کو اہمیت حاصل ہے اور میں ان ملتی جلتی سورتوں کو جانتا ہوں، جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے، پھر عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کر چلے گئے، اور علقمہ بھی ان کے پیچھے اندر چلے گئے، پھر واپس آئے اور کہا: مجھے انھوں نے وہ سورتیں بتادی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 822

   صحيح البخاري775عبد الله بن مسعودهذا كهذ الشعر لقد عرفت النظائر التي كان النبي يقرن بينهن فذكر عشرين سورة من المفصل سورتين في كل ركعة
   صحيح البخاري4996عبد الله بن مسعوديقرؤهن اثنين اثنين في كل ركعة فقام عبد الله ودخل معه علقمة وخرج علقمة فسألناه فقال عشرون
   صحيح مسلم1913عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرين سورة من المفصل سورتين سورتين في كل ركعة
   صحيح مسلم1912عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرأ بهن سورتين في ركعة
   صحيح مسلم1908عبد الله بن مسعودأعلم النظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن سورتين في كل ركعة
   جامع الترمذي602عبد الله بن مسعودالنظائر التي كان رسول الله يقرن بينهن عشرون سورة من المفصل يقرن بين كل سورتين في ركعة
   سنن أبي داود1396عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر السورتين في ركعة النجم والرحمن في ركعة واقتربت والحاقة في ركعة والطور والذاريات في ركعة وإذا وقعت ونون في ركعة وسأل سائل والنازعات في ركعة وويل للمطففين وعبس في ركعة والمدثر والمزمل في ركعة وهل أتى ولا أقسم بيوم القيامة في ركعة وعم يتساءلون و
   سنن النسائى الصغرى1007عبد الله بن مسعوديقرأ النظائر عشرين سورة من المفصل منآلحم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1007  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے آج رات ایک رکعت میں پوری مفصل پڑھ ڈالی، تو انہوں نے کہا: یہ تو شعر کی طرح جلدی جلدی پڑھنا ہوا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «حمٓ» سے اخیر قرآن تک مفصل کی صرف بیس ہم مثل سورتیں ملا کر پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1007]
1007۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصحف میں سورتوں کی ترتیب مصحف عثمانی سے کچھ مختلف تھی، اس لیے ان کی مفصل سورتوں کی ترتیب کا موجودہ قرآن مجید کی ترتیب سے اختلاف تھا۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس نزولی ترتیب تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1007   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 602  
´ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔`
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے لفظ «غَيْرِ آسِنٍ» یا «يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۱؎ نبی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 602]
اردو حاشہ:
1؎:
وہ سورتیں یہ ہیں:
﴿الرَّحْمنُ﴾ اور ﴿النَّجْم﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿اِقْتَرَبَتْ﴾ اور ﴿الْحَآقَّہ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الذّارِیَات﴾ اور ﴿الطُّوْر﴾ کو ایک رکعت میں،
واقعہ اور نون کو ایک رکعت میں،
﴿سَأَلَ سَائِلٌ﴾ اور ﴿وَالنَّازِعَات﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَبَسَ﴾ اور ﴿وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْن﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿الْمُدَّثِّرْ﴾ اور ﴿الْمُزَّمِّل﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ﴾ اور ﴿لَاأُقْسِمُ﴾ کو ایک رکعت میں،
﴿عَمَّ یَتَسَألُوْن﴾ اور ﴿الْمُرْسَلَات﴾ کو ایک رکعت میں،
اور ﴿الشَّمْس کُوِّرَتْ﴾ اور الدُّخَان کو ایک رکعت میں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 602   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1396  
´قرآن کے حصے اور پارے مقرر کرنے کا بیان۔`
علقمہ اور اسود کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں ایک رکعت میں مفصل پڑھ لیتا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تم اس طرح پڑھتے ہو جیسے شعر جلدی جلدی پڑھا جاتا ہے یا جیسے سوکھی کھجوریں درخت سے جھڑتی ہیں؟ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو ہم مثل سورتوں کو جیسے نجم اور رحمن ایک رکعت میں، اقتربت اور الحاقة ایک رکعت میں، والطور اور الذاريات ایک رکعت میں، إذا وقعت اور نون ایک رکعت میں، سأل سائل اور النازعات ایک رکعت میں، ويل للمطففين اور عبس ایک رکعت میں، المدثر اور المزمل ایک رکعت میں، هل أتى اور لا أقسم بيوم القيامة ایک رکعت میں، عم يتسائلون اور المرسلات ایک رکعت میں، اور اسی طرح الدخان اور إذا الشمس كورت ایک رکعت میں ملا کر پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن مسعود کی ترتیب ہے، اللہ ان پر رحم کرے۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1396]
1396. اردو حاشیہ:
➊ شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں صورتوں کی تفصیل صحیح نہیں ہے۔
➋ قرآن مجید کو ترتیل اور فہم کے بغیر پڑھنا مکروہ ومعیوب ہے۔ البتہ عامی اور سادہ لوگ مستثنٰی ہیں۔
➌ رسول اللہﷺ کا نماز تہجد میں سورۃبقرہ۔ نساء۔ اور آل عمران وغیرہ پڑھنا بعض اوقات پرمحمول ہے۔ ورنہ آپ کی قراءت متوسط ہوا کرتی تھی۔
➍ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حین حیات قرآن مجید مدون۔ ومرتب کروا دیا تھا۔ مگر وہ مختلف اوراق تختیوں اور چمڑے کے ٹکڑوں پر لکھا گیا تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بعداذاں حضرت عثمان رض اللہ عنہ نے ایک مصحف اور ایک قراءت پر جمع فرما دیا۔ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے پے پاس جو اپنے اپنے نسخے تھے۔ ان کی ترتیب مختلف تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1396   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1908  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
آسِن:
وہ پانی جس کا ذائقہ اور رنگ بدل جائے اس کو ماء آسن یا ماء ياسن کہتے ہیں۔
(2)
هَذًّا كَهَذِّ الشِّعرِ:
جس طرح اشعار کو جلدی جلدی بلا سوچے سمجھے یاد کیا جاتا ہے اور نقل کیا جاتا ہے،
اس طرح تم نے بلا سوچے سمجھے ایک رکعت میں اتنی سورتیں پڑھ ڈالیں،
شعروں کی نقل و روایت میں تیزی ہوتی ہے لیکن مجمع میں پڑھتے وقت ترنم اور خوش الحانی کی جاتی ہے۔
(3)
لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ:
ترقوة ہنسلی کو کہتے ہیں،
یعنی قراءت دل تک نہیں پہنچتی اور اس کو متاثر نہیں کرتی،
محض زبان پر رواں رہتی ہے،
یا اوپر نہیں اٹھتی اور اللہ تعالیٰ کے ہاں شرف قبولیت حاصل نہیں کر پاتی۔
فوائد ومسائل:
قرآن مجید کی پہلی سات سورتوں کو طوال کہتے ہیں اور بعد والی دو سورتیں جن کی آیات سو سےاوپر ہیں،
مئین کہلاتی ہیں اور ان کے بعد والی جن کی آیات سو سے کم ہیں،
مثانی کہلاتی ہیں اور اس کے بعد سورۃ حجرات سے شروع ہونے والی سورتیں مفصل کہلاتی ہیں،
حجرات سے سورۃ بروج تک طوال مفصل اس سے آگے ﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ تک اوساط مفصل اور اس سے آگے آخر تک قصار مفصل ہیں،
گویا کہ نہیک نامی انسان نے آخری منزل ایک رکعت میں پڑھی تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم نے ٹھہرٹھہر کر،
غوروفکر اور تدبر کے ساتھ قرآءت نہیں کی اور ابن نمیر کی روایت میں نہیک بن سنان کا نام نہیں ہے بلکہ بنو بجیلہ کے ایک آدمی کی آمد کا ذکر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1908   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.