الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
44. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ لَبَنِ الْجَلاَّلَةِ
44. باب: «جلّالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کا دودھ پینے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition Of The Milk Of al-Jallalah
حدیث نمبر: 4453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المجثمة، ولبن الجلالة، والشرب من في السقاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ، وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ، وَالشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمہ» (جو جانور باندھ کر نشانہ لگا کر مار ڈلا گیا ہو) سے، «جلالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کے دودھ سے، اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 14 (3719)، والأطعمة 25 (3786)، سنن الترمذی/الأطعمة 24 (1826)، (تحفة الأشراف: 6190)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 20 (3421)، مسند احمد 1/226، 241، 339، 293، 321، 339)، سنن الدارمی/الأضاحي 13 (2018) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي1825عبد الله بن عباسنهى عن المجثمة ولبن الجلالة عن الشرب من في السقاء
   سنن أبي داود3719عبد الله بن عباسعن الشرب من في السقاء عن ركوب الجلالة والمجثمة
   سنن أبي داود3786عبد الله بن عباسنهى عن لبن الجلالة
   سنن النسائى الصغرى4453عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن المجثمة لبن الجلالة الشرب من في السقاء
   مسندالحميدي535عبد الله بن عباسأن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن ينفخ في الإناء أو يتنفس فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4453  
´ «جلّالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کا دودھ پینے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمہ» (جو جانور باندھ کر نشانہ لگا کر مار ڈلا گیا ہو) سے، «جلالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کے دودھ سے، اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4453]
اردو حاشہ:
(1) عنوان کا مقصد بالکل واضح ہے کہ جس جانور کی ساری یا اکثر خوراک گندگی کھانا ہی ہے، اس جانور کا دودھ پینا ممنوع ہے۔
(2) ممانعت کی وجہ وہی ہے جو سابقہ حدیث کے فوائد و مسائل میں بیان ہو چکی ہے کہ گندگی کے اثرات، گندگی کھانے والے جانور کے دودھ میں سرایت کر جاتے ہیں۔ و اللہ أعلم۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مشکیزے کے منہ سے، منہ لگا کر پانی پینا ممنوع ہے۔ اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں اگر مشکیزے کے اندر کوئی کیڑا وغیرہ یا کوئی اور مضر چیز ہو گی تو وہ پینے والے کے منہ میں چلی جائے گی۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔ ہاں مجبوری کی صورت میں پیا جا سکتا ہے۔ عام اجازت نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4453   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1825  
´گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1825]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مجثمہ:
وہ جانورہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1825   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3719  
´مشک کے منہ سے پینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اور جس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگا کر مارا گیا ہو اسے کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «جلّالہ» وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3719]
فوائد ومسائل:

مشکیزے کے منہ سے یا نل کو منہ لگا کر براہ راست پینا مکروہ (تنزہیی) ہے۔
علماء نے کہا ہے۔
کہ یہ صرف اس صورت میں ہے کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو تو براہ راست پینے کا جواز ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ رائے بھی نقل کی ہے۔
کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو اسے اتارا نہ جا سکتا ہو۔
یا برتن میسر ہی نہ ہو۔
اور ہتھیلی سے پینا بھی ممکن نہ ہو۔
تو اس صورت میں مشکیزے سے براہ ر است پینے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري،کتاب الأشربة، باب المشرب من فم السقاء) مشکیزے کے خراب ہونے کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے۔
کہ مشکیزے میں یا نل میں کوئی موذی چیز داخل ہوگئی ہو اور پینے والے کو اس کی خبر بھی نہ ہو۔
اور پھر اذیت اٹھائے۔


گندگی کھانے والے جانور کا دودھ گوشت اور اس کی سواری سب منع ہیں۔
ذبح کرنا ہوتو پہلے کم از کم تین دن تک باندھ کر رکھا جائے۔
(إرواء الغلیل، روایة: 2505)

کسی مملوکہ جانور کو نشانہ مار کر قتل کرنا حرام ہے۔
الا یہ کہ وہ وحشی بن جائے۔
اور شکار کے حکم میں آجائے تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3719   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.