الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
12. بَابُ : أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ
12. باب: کون سا اسلام بہتر ہے؟
Chapter: Which (Quality) of Islam is Best?
حدیث نمبر: 5003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الإسلام خير؟ قال:" تطعم الطعام , وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ , وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا اسلام سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: کھانا کھلانا، سلام کرنا ہر شخص کو خواہ جان پہچان کا ہو یا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 6 (12)، 20 (28) الاستئذان 9 (6236)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (39)، سنن ابی داود/الأدب 142 (5194)، سنن ابن ماجہ/الأطمعة 1 (3253)، (تحفة الأشراف: 8927)، مسند احمد (2/169) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اسلام کا کون سا عمل بہتر اعمال میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري28عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف
   صحيح البخاري6236عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت وعلى من لم تعرف
   صحيح البخاري12عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف
   صحيح مسلم160عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف
   سنن أبي داود5194عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف
   سنن النسائى الصغرى5003عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف
   سنن ابن ماجه3253عبد الله بن عمروتطعم الطعام وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 12  
´بہتر و افضل اسلام`
«. . . أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ . . .»
. . . ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 12]

فہم الحدیث:
ان احادیث میں بہتر و افضل اسلام کا ذکر ہے لیکن ایک میں جس عمل کو افضل کہا گیا ہے دوسری میں اس کے علاوہ کسی اور کو بہتر کہا گیا ہے۔ اس اختلاف کا سبب اہل علم نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل یا حالات کے مطابق یہ فرامین ارشاد فرمائے ہیں، مثلاً جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل میں کسی عمل کی کوتاہی دیکھی تو اس کے سامنے اسی کو افضل قرار دے دیا اور یہ افضلیت اس خاص شخص کی نسبت سے تھی نہ کہ تمام مسلمانوں کے لیے۔ اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حالات کسی خاص عمل کے متقاضی ہیں تو آپ نے سائل کے جواب میں اسی عمل کو افضل قرار دے دیا۔ «والله اعلم»
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 25   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 12  
´ہر مسلمان کو سلام کرنا`
«. . . أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ . . .»
. . . ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 12]

تشریح:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «توكل الطعام» کی بجائے «تطعم الطعام» فرمایا۔ اس لیے کہ «اطعام» میں کھانا کھلانا، پانی پلانا، کسی چیز کا چکھانا اور کسی کی ضیافت کرنا اور علاوہ ازیں کچھ بطور عطا بخشش کرنا وغیرہ یہ سب داخل ہیں۔ ہر مسلمان کو سلام کرنا خواہ وہ آشنا ہو یا بیگانہ، یہ اس لیے کہ جملہ مومنین باہمی طور پر بھائی بھائی ہیں، وہ کہیں کے بھی باشندے ہوں، کسی قوم سے ان کا تعلق ہو مگر اسلامی رشتہ اور کلمہ توحید کے تعلق سے سب بھائی بھائی ہیں۔ «اطعام» «طعام» مکارم مالیہ سے اور اسلام مکارم بدنیہ سے متعلق ہیں۔ گویا مالی وبدنی طور پر جس قدر بھی مکارم اخلاق ہیں ان سب کے مجموعہ کا نام اسلام ہے۔ اس لیے یہ بھی ثابت ہوا کہ جملہ عبادات داخل اسلام ہیں اور اسلام و ایمان نتائج کے اعتبارسے ایک ہی چیز ہے اور یہ کہ جس میں جس قدربھی مکارم اخلاق بدنی و مالی ہوں گے، اس کا ایمان و اسلام اتنا ہی ترقی یافتہ ہو گا۔ پس جو لوگ کہتے ہیں کہ ایمان گھٹتا بڑھتا نہیں ان کا یہ قول سراسر ناقابل التفات ہے۔

اس روایت کی سند میں جس قدر راوی واقع ہوئے ہیں وہ سب مصری ہیں اور سب جلیل القدر ائمہ اسلام ہیں۔ اس حدیث کو حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اسی کتاب الایمان میں آگے چل کر ایک اور جگہ لائے ہیں۔ اور باب الاستیذان میں بھی اس کو نقل کیا ہے اور امام مسلم رحمہ اللہ نے اور امام نسائی رحمہ اللہ نے اس کو کتاب الایمان میں نقل کیا ہے اور امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے باب الادب میں اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے باب الاطعمہ میں۔

غرباء و مساکین کو کھانا کھلانا اسلام میں ایک مہتم بالشان نیکی قرار دیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں جنتی لوگوں کے ذکرمیں ہے «ويطعمون الطعام على حبه مسكينا و يتيما و اسيرا» [الدهر: 8] نیک بندے وہ ہیں جو اللہ کی محبت کے لیے مسکینوں، یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ اسلام کا منشا یہ ہے کہ بنی نوع انسان میں بھوک و تنگ دستی کا اتنا مقابلہ کیا جائے کہ کوئی بھی انسان بھوک کا شکار نہ ہو سکے اور سلامتی وامن کو اتنا وسیع کیا جائے کہ بدامنی کا ایک معمولی سا خدشہ بھی باقی نہ رہ جائے۔ اسلام کا یہ مشن خلفائے راشدین کے زمانہ خیرمیں پورا ہوا اور اب بھی جب اللہ کو منظور ہو گا یہ مشن پورا ہو گا۔ تاہم جزوی طور پر ہر مسلمان کے مذہبی فرائض میں سے ہے کہ بھوکوں کی خبر لے اور بدامنی کے خلاف ہر وقت جہاد کرتا رہے۔ یہی اسلام کی حقیقی غرض و غایت ہے۔
❀ اخوت کی جہانگیری محبت کی فراوانی ٭ یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 12   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 28  
´اعمال صالحہ بھی ایمان میں شامل ہیں`
«. . . أَنَّ رَجُلًا سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ . . .»
. . . ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 28]

تشریح:
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہاں بھی مرجیہ کی تردید فرما رہے ہیں کہ اسلام کے معمولی اعمال صالحہ کو بھی ایمان میں شمار کیا گیا ہے۔ لہٰذا مرجیہ کا مذہب باطل ہے۔ کھانا کھلانا اور اہل اسلام کو عام طور پر سلام کرنا الغرض جملہ اعمال صالحہ کو ایمان کہا گیا ہے اور حقیقی اسلام بھی یہی ہے۔ ان اعمال صالحہ کے کم و بیش ہونے پر ایمان کی کمی و بیشی منحصر ہے۔

اپنے نفس سے انصاف کرنا یعنی اس کے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا اور حقوق اللہ و حقوق العباد کے بارے میں اس کا محاسبہ کرتے رہنا مراد ہے اور اللہ کی عنایات کا شکر ادا کرنا اور ا س کی اطاعت و عبادت میں کوتاہی نہ کرنا بھی نفس سے انصاف کرنے میں داخل ہے۔ نیز ہر وقت، ہر حال میں انصاف مدنظر رکھنا بھی اسی ذیل میں شامل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 28   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5003  
´کون سا اسلام بہتر ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا اسلام سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: کھانا کھلانا، سلام کرنا ہر شخص کو خواہ جان پہچان کا ہو یا نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5003]
اردو حاشہ:
(1) کون سا اسلام بہتر ہے یعنی امور اسلام میں سے کو ن سا کام زیا دہ بہتر اور افضل ہے۔
(2) اس میں جہاں بھوکوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دی گئی ہے وہاں محتاج اور ضرورت مند لوگوں کی دلجوئی کی طرف بھی رہنمائی کی گئی ہے۔ کھانا کھلانے اور دل جوئی کرنا لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا ایک تیر بہدف نسخہ ہے۔دیث دار لوگوں،با لخصوص علماء کو اس اہم نکتے کی طرف بھر پور توجہ دینی چاہیے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے اسلام کی اہمیت واضح ہو تی ہے۔ لوگوں کے دل موہنے اور انھیں اپنے قریب کرنے کے لیے یہ بہت مفید اور مجرب چیز ہے۔سلام کرنے کےلیے چند لوگوں کو خاص نہ کیا جائے جیساکہ متکبر اور جابر قسم کے لوگوں کا طریقہ ہے بلکہ ہر خاص وعام کو سلام کیا جائے کیونکہ تمام اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، تاہم کسی کافر مشرک اور یہودی وعیسائی کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے اور نہ کسی فاسق وفاجر کو پہلے سلام کیا جائے،البتہ جس شخص کی اصل حقیقت حال معلوم نہ ہو تواسے مسلمان سمجھتے ہوئے سلام کہنے میں پہل کی جاسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
(4) افضل عمل کےمتعلق مختلف روایا ت آئی ہیں۔ یہ اختلاف اشخاص واحوال کے لحاظ سے ہے، لہذا اسے تضاد نہیں کیا جائے گا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث:4989)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5003   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3253  
´کھانا کھلانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے ۱؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھلانا، ہر شخص کو سلام کرنا، چاہے اس کو پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3253]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہرو اقف اور ناواقف کو سلام کرنے کا مطلب عزیز دوست اور اجنبی یعنی ہر مسلمان کو سلام کرنا ہے۔
جس شخص کےبارے میں معلوم ہو کہ وہ غیر مسلم ہے اسے سلام نہیں کرنا چاہیے۔
یہ غیر مسلم کا فرض ہے کہ مسلمان کوسلام کرنے میں پہل کرے۔
جب وہ سلام کرے تو مسلمان کو چاہیے کہ اسے سلام کے جواب میں وعلیکم کہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3253   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.